نمی تو مانو اب فرنٹ فوٹ پر کھیل رہی تھی، جس کا صاف مطلب جو مجھے یہی سمجھ میں آ رہا تھا کہ شاید وہ یہ جاننا چاہ رہی تھی کہ میں (یعنی اس کا باپ) کتنا سیریس ہوں اور کیا چاہتا ہوں، کہاں تک برداشت کرتا ہوں۔ یہ سب حساب لگا کر ہی وہ قدم بڑھانا چاہ رہی تھی۔
ہو سکتا ہے کہ ایسا نہ ہو، نمی کے ذہن میں کچھ اور ہو، لیکن جو بھی تھا، اس کے جواب میں اب مجھے بھی کھلنا ضروری تھا، اور میں چاہتا بھی یہی تھا کہ وہ باقی سب چکروں سے نکل کر سیدھی میرے چکروں میں پڑ جائے۔ کیونکہ جس راہ پر میں اسے لانا چاہ رہا تھا اور دکھا رہا تھا، اس میں اسے اپنی سیفٹی اور بھلائی دکیھنے لگ جائے۔ اور اگر وہ ایک بار میری لائن پر آ جاتی تو بس پھر تو سمجھو کہ میری لاٹری ہی نکل آنی تھی - ایک طرف بیٹی کی بیٹی اور مزا بیوی والا۔
یہ سب میرے لیے جہاں انوکھا اور الگ تھا، وہیں ایک عجیب سا لذت آمیز احساس بھی لیے ہوئے تھا۔ اور شاید اب جتنا آگے میں بڑھ چکا تھا اور نمی کو لے آیا تھا، اس کے بعد واپسی ممکن ہی نہیں رہی تھی ہمارے لیے۔ اب تو آگے سے آگے ہی بڑھنا تھا۔
میں انہی خیالات میں کھویا ہوا تھا کہ مجھے اچانک آہٹ کا احساس ہوا تو میں نے اٹھ کر دیکھا، تو میرے دوست آ گئے تھے، جو کہ مکان کا دروازہ کھلا ہونے سے بنا ناک کیے ہی گھسے چلے آئے تھے۔
میں: واہ جی واہ! پوری فوج ہی حملہ آور ہو گئی ہے
ناظم: (میرے محلے دار) تو اور کیا کریں بھیا جی؟ کہاں جا کر گانڈ مروائیں؟
نعیم: اب تو جب تک لاک ڈاؤن ہے، تیرے مکان ہی کا آسرا ہے بھائی۔ یہاں آ جاتے ہیں، ورنہ بیویاں سارا دن گھورتے رہتی ہیں، جیسے کھا ہی جائیں گی
نعیم کی اس بات پر ہم سب کھل کے ہنسنے لگے اور محفل جم گئی۔ گیم شروع ہو گئی، جس میں 3 بج گئے تو میرے موبائل کی واٹس ایپ رنگ ہونے لگی۔ دیکھا تو نمی ہی تھی، تو میں نے گیم ختم کر کے وہاں سے اٹھا اور دوسرے کمرے میں چلا گیا، دوستوں سے سوری بول کر۔ اور نمی کا میسج دیکھا:
پری: ہاں جی، فری ہو؟
میں: ہاں یار، ان دنوں سب ہی فری ہیں
پری: ہاں، یہ تو ہے۔ کچھ بھی موقع نہیں مل رہا آج کل
میں: کیوں؟ مسکان بھی نہیں مل رہی کیا؟
پری: اچھا جی! اس حرامی بیٹی چود نے یہ بھی بتا رکھا ہے؟
میں: ارے، کیوں غصہ کرتی ہو؟ بتایا تو ہے۔ ہم دوست مل بانٹ کے کھاتے ہیں، لیکن ذکر نہیں نکالتے، سمجھی؟
پری: ہاں، ویسے آج کل سب گھر میں ہی رہتے ہیں، تو مسکان والا کام بھی نہیں ہو رہا
میں: جب تک تم نہیں ملتی، مسکان سے ہی ملاوا دو
پری: کیوں جی؟ آپ نے گانڈ دینی ہے اسے؟
میں: نہیں، لینی ہے یار۔ کبھی خسری کے ساتھ سیکس نہیں کیا نا
پری: اوہہہہہہ! اچھا جی! تو جناب کو ایسے شوق بھی ہیں
میں: کیا کریں پھر؟ تمہیں تو پتہ ہی ہے، بیوی ہے نہیں، تو کچھ آسرا کرنا ہی پڑتا ہے نا
پری: لیکن مسکان پر کسی اور کا من آیا ہوا ہے
میں: کس کا؟
پری: آپ کی لاڈلی کا
میں: (حالانکہ میں سمجھ گیا تھا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی ہے، اسی لیے انجان بنتے ہوئے بولا) مطلب؟
پری: مطلب یہ جان جی کہ جیسے میرا مسکان کے ساتھ ریلشن ہے، ویسے ہی آپ کی لاڈلی بھی مسکان کے نیچے سے گزر چکی ہے، سمجھے؟
میں: اوہہہہہہہ! نہیں!
پری: کیوں؟ برا لگ رہا ہے؟
میں: نہیں
پری: کیوں؟ برا کیوں نہیں لگ رہا؟
میں: یار، اب کیا بتاؤں
پری: جو من میں ہے، وہی بتاؤ، لیکن سچ
میں: یار، سچی پوچھو تو ایک الگ سا مزا کا احساس ہو رہا ہے، لیکن اگر کچھ کہوں تو کیا مانو گی؟
پری: اگر بات اس قابل ہوئی تو...
میں: کیا مسکان کی نیوڈ پک دے سکتی ہو؟
پری: کیا کرنی ہے؟
میں: (نمی کے جذبات کو اور بڑھانے کے لیے) یار، میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ آخر مسکان کا کیسا ہے؟ کتنا بڑا ہے؟
پری: اوہہہہہہہ! کہیں یہ تو نہیں سوچ رہے کہ تمہارے شیر سے مسکان کا بڑا ہو اور تم ٹھنڈا ہی نہ کر پاؤ اپنی لاڈلی کو؟
میں: نہیں، ایسا نہیں ہے۔ بلکہ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ میری لاڈلی نے جس لن کا مزا لیا ہے، وہ کیسا ہے
پری: اوکے، لیکن فیس کے بنا، اوکے؟
میں: جو یار کا دل کرے
پری: واہ! کیا بات ہے! ہی ہی ہی ہی
میں: اب دکھا بھی دو
پری: ویٹ
پری: دیکھ لو، یہ ہے وہ لن جو تمہاری لاڈلی کی چودائی کرتا ہے
میں: سیییی یار! سچی بتاؤ، کیا میری بیٹی اس لن سے چدوا چکی ہے؟
پری: ہاں، میرے ٹھرکی بوڑھے! اب بولو، کیسا لگ رہا ہے یہ جان کر کہ تمہاری بیٹی کنواری نہیں ہے، اور جس سے چدواتی ہے، وہ بھی کوئی لڑکا نہیں، شی میل ہے؟ اور لن دیکھ کر؟
میں: سچی بولوں تو من کر رہا ہے کہ ابھی کپڑے پھاڑ ڈالوں اپنی لاڈلی کے اور اسے اپنے لن پر بٹھا کر پورا گھسا ڈالوں، اور پھر پوچھوں کہ ہاں سالی! اب بول، کس لن میں زیادہ مزا ہے؟
پری: اوف شاہ جی! قسم سے، آپ میرے باپ ہوتے نا، تو ابھی خود آ جاتی آپ کے پاس یہ سنتے ہی
میں: تو مجھے ہی باپ سمجھ لے نا
پری: نہ جی نہ! تمہیں اپنا باپ نہیں بنانا ہے۔ تم میرے بچوں کے باپ بنو گے، حرامی!
میں: اوہہہہہہ! تو پھر کچھ کر نا یار!
پری: کیا کروں؟ بتاؤ گے بھی؟
میں: میری بیٹی سے ہی سیٹنگ کروا دو
پری: یہ ہو سکتا ہے
میں: کیسے؟
پری: یار، اتاولے کیوں ہو رہے ہو؟ تمہاری بیٹی سے ابھی بات کروں گی، دیکھوں گی اس کا بھی من ہے کہ نہیں۔ پھر ہی بات آگے بڑھے گی نا
میں: تو کرو نا بات
پری: اوکے، رات تک شاید کچھ بتاؤں
میں: اوکے
پری: اوکے، بائے
==========