مزے قسط 14

 








.

ویسے چچی آپ میری گرو ہیں آپ نے اسلام آباد میں ہی پکی پکی پھدی کا بندوبست کر دیا ہے اور یہاں پے بھی اب جب آؤ آپ کے ساتھ وہاں ہو تو فوزیہ آنٹی کے ساتھ مزہ آ گیا ہے . میں نے کہا چچی اب بتاؤ کس بندے کو تمھارے لیے راضی کَرنا ہے چچی بولی تمہیں کوئی بات پتہ چل جائے تو پیچھا نہیں چھوڑتے ہو . میں نے کہا اب تو اتنا کچھ بتا چکی ہو یہ بتانے میں کیا حرج ہے . چچی نے کہا میری چھوٹی بہن کا جو ایک ہی دیور ہے نا بلال اس کو میرے لیے راضی کَرنا ہے . میں چچی کا منہ حیرت سے دیکھنے لگا اور چچی سے پوچھا اس پے آپ کی نظر کیسے آ گئی ہے بلال نے میٹرک کی ہوئی تھی اور چچی کی امی کے محلے میں ہی اپنے باپ کی دکان چلاتا تھا باپ اس کا فوت ہو گیا تھا . وہ میرا ہی ہم عمر تھا لیکن صحت میں مجھ سے تھوڑا اچھا تھا . میں اس کو جانتا تھا اس کے ساتھ میری گپ شپ تھی . میں نے کہا چچی اس پے نظر کیسے آ گئی ہے یا اس میں کون سی خاص با ت ہے . تو چچی نے کہا 2 باتیں ہیں ایک تو یہ کے وہ یہاں نزدیک ہی رہتا ہے اور میری امی کے گھر اور ہمارے گھر آتا جاتا رہتا ہے . اور اس سے میں ہفتے میں 3 یا 4 دفعہ ملاقات کر سکتی ہوں کبھی اپنے گھر کبھی امی کے گھر میں ایک تو یہ فائدہ ہے . دوسرا فائدہ یہ ہے کے اس کا لن بڑا ہی موٹا تازہ اور جاندار ہے . میں نے کہا چچی تم نے جب اس کا لن لیا ہی نہیں ہے تو تمہیں کیسے پتہ ہے کے اس کا لن ایسا ہے یا ویسا ہے . چچی نے کہا وہ مجھے اِس لیے پتہ ہے کیونکہ جب میری چھوٹی بہن کی شادی تھی تو وہ ہمارے گھر مہندی پے آیا ہوا تھا اور اس رات کافی ہلہ گلا اور رش بھی تھا تو رات کو جب سب مہندی لگا رہے تھے تو دلہن کے پاس کافی رش تھا میں دلہن کی کرسی کے پیچھے کھڑی تھی تو یہ بھی وہاں کھڑا تھا تو اِس نے اتنے رش میں بھی جگہ بنا کر اور بڑی احتیاط سے میری بُنڈ میں اپنا موٹا تازہ لن پھنسا کر پورا مزہ لیا تھا اور میں نے وہاں اِس کے لن کو محسوس کیا تھا. تو اِس کے لن کا پتہ چلا تھا. میں نے کہا چچی جب وہ آپ کو پورا مزہ دے رہا تھا اور آپ کو بھی مزہ مل رہا تھا تو اس ٹائم ہی اس کو اپنے ساتھ سیٹ کر لینا تھا آج مجھے کیوں کہہ رہی ہیں . چچی نے کہا کا شی تم بھی پاگل ہو اس کے بھائی کی میری بہن کے ساتھ شادی ہو رہی تھی نیا نیا رشتہ بن رہا تھا اگر وہاں میں اپنا گل کھلا دیتی اور کوئی اور دیکھ لیتا تو کیا عزت رہ جانی تھی . اِس لیے میں نے اس لڑکے کو اپنے کوئی بھی موڈ شو نہیں کروایا اور وہ جب وہاں سے چلا گیا تو گھر میں اکیلے میں اس کو پکڑ کر تھوڑا ڈانٹ دیا اور ڈرا دھمکا دیا کے تمہیں شرم نہیں آتی اپنی ماں بیٹی پے گندی نظر رکھتے ہوئے میں تمہاری امی سے بات کروں گی وہ بے چارہ ڈر گیا اور میرے پاؤں پڑ گیا مجھے معاف کر دیں آئندہ کبھی نہیں کروں گا اور پِھر میں نے اس کو معاف کر دیا لیکن اس کے بَعْد آج تک وہ ہمارے گھر ضرور

آتا ہے لیکن میرے سے ڈرا ڈرا ہی رہتا ہے اور بھاگتا رہتا ہے اور اِس بات کو 66 مہینے ہونے والے ہیں لیکن اب سوچتی ہوں غلط ہی کیا اپنے ہی فائدہ خراب کر دیا کیونکہ اس کی خاندان میں کم ہی آنا جانا ہے اور دوسرا آوارہ گرد ٹائپ کا بندہ نہیں ہے دکان سے گھر اور گھر سے دکان باہر بھی کوئی خاص دوست یار نہیں ہے ایسا بندہ ٹھیک رہتا ہے بدنام نہیں کر سکتا اِس لیے اب تمہیں کہہ رہی ہوں تم اس کو میرے لیے راضی کرو . وہ تو پہلے ہی میرے ساتھ تعلق بنانا چاہتا تھا لیکن میں نے ہی غلطی کر دی تھی . لیکن تم اس کے ہم عمر ہو پہلے اس کو اعتماد میں لو پِھر گپ شپ میں ہی اندر کی بات پوچھ لینا اور پِھر میں نے چچی کے منہ پے ہاتھ رکھ دیا اور کہا آپ بے فکر ہو جاؤ آپ کا کام ہو جائے گا جانے سے پہلے ہی آپ کی اور اس کی ملاقات کروا کر جاؤں گا آپ بے فکر ہو جاؤ. چچی نے کہا اب اٹھو اور جا کر کوئی اور کام کرو میں نے كھانا پکانا ہے بچے آنے والے ہیں . میں وہاں سے اٹھا باتھ روم میں جا کر نہانے لگا اور نہا کر دوبارہ آ کر ٹی وی دیکھنے لگا چچی کچن میں کام کر رہی تھی . پِھر شام تک کچھ نا ہوا اور شام کو جب چچا گھر آئے تو ان کے ساتھ سائمہ آنٹی بھی تھی میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے بڑی آہستہ آواز میں جواب دیا لیکن وہ مجھ سے نظریں چرا رہی تھیں پِھر رات کو سب نے مل کر كھانا کھایا اور سب اپنی اپنی جگہ پے جا کر سو گئے صبح میں خود ہی اٹھ گیا آج مجھے دن ہونے کا بے صبری سے انتظار تھا آج مجھے سائمہ آنٹی کو چودنا تھا میں صبح نہا دھو کر ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیاسب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے تھے لیکن میں ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر بےچین تھا ٹائم گزر ہی نہیں رہا تھا پِھر ایسے کر ٹائم گزر گیا جب دن کے 12 بجے تو چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور آ کر مجھے بولا ہاں بھی بھتیجےتیار ہو نا میں نے کہا تیار تو ہوں تھوڑا ڈر بھی لگ رہا ہے کے سائمہ آنٹی کا رو یہ کیسا ہو گا.

چچی نے کہا ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اس کا اپنا دِل ہے تو یہاں تک چل کر آئی ہے تم جاؤ اور اپنا کام شروع کرو . میں چچی کی بات پے غور کیا تو سمجھ آئی چچی کہہ تو بالکل ٹھیک رہی ہے . میں بھی وہاں سے اٹھا اور سیدھا چچی کے کمرے میں جا کر دروازہ اندر سے بند کیا اور جا کر کرسی پے بیٹھ گیا سائمہ آنٹی بیڈ پے بیٹھی ہوئی تھی اس کی نظر اپنی جھولی کی طرف تھی میری طرف نہیں دیکھ رہی تھی . میں اور وہ دونوں خاموشی سے بیٹھے تھے میں سائمہ آنٹی کی طرف سے بات شروع ہونے کا انتظار کر رہا تھا اور وہ شاید میرا انتظار کر رہی تھی. پِھر میں نے ہی ہمت کرنے کا سوچا اور آہستہ آواز میں کہا آنٹی آپ کا کیا حال ہے کیا آپ مجھ سے ناراض ہیں ، آنٹی نے شرما کر تھوڑا سا منہ اوپر کیا اور آہستہ آواز میں بولی میں ٹھیک ہوں تم سے ناراض کس لیے ہوں گی . میں نے کہا آنٹی پِھر آپ بات کیوں نہیں کر رہی ہیں تو وہ بولی جواب دے تو رہی ہوں . پِھر میری نظر کھڑکی پے گئی تو وہاں سے تھوڑا سا پردہ ہٹا ہوا تھا میں کرسی سے اٹھا اور کھڑکی کو پہلے بند کیا اور پِھر پردے کو آگے کر دیا ا ب کمرے میں کوئی نہیں دیکھ سکتا تھا . پِھر دوبارہ آ کر سائمہ آنٹی کے ساتھ بیڈ پے آ کر بیٹھ گیا . اور میں نے کہا آنٹی مجھے پتہ ہے آپ کے اندر ایک خوف یا ڈر بیٹھا ہوا ہے کے میں کوئی کچہ بندہ ہوں آپ کے ساتھ تعلق بنا کر باہر لوگوں کو بتا دوں گا اور آپ کو بدنام کر دوں گا . آنٹی نے منہ اوپر اٹھا کر میری آنکھوں میں دیکھا اور پِھر دوبارہ منہ نیچے کر لیا . میں نے ہمت کر کے آنٹی کا ایک ہاتھ پکڑ لیا تو آنٹی نے فوراً پیچھے کھینچ لیا . میں نے دوبارہ پِھر ہمت کی اور ہاتھ پکڑ لیا اور بولا آنٹی آپ میرے اوپر پورا یقین اور کر سکتی ہیں میں کبھی بھی آپ کی بدنام نہیں کروں گا . اور آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کے میں آپ کی یا چچی کی یا کوئی بھی اپنے خاندان کی عورت کی عزت کو باہر لوگوں میں اچھالتا پھروں گا.

مزید کہانیاں پڑھنے کے لئیے لنک پر کلک کریں اور وزٹ کریں۔


آپ مکمل یقین رکھیں اگر آپ میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں بھی بنائیں گی تو بھی باہر کسی کو نہیں بتاؤں گا گھر کی بات کسی باہر والے سے کروں گا تو اپنی ہی عزت خراب کروں گا . لہذا آپ میری طرف سے بے فکر ہو جائیں . اگر آپ کو میری بات سن کر بھی بھروسہ نہیں ہے تو آپ دروازہ کھول کر باہر چلی جائیں میں آپ کو نہیں روکوں گا میں ابھی باتھ روم میں جا رہا ہوں اگر میرے واپس آنے تک آپ نے جانا ہے تو آپ چلی جائیں اگر مجھ پر بھروسہ ہے تو آپ پِھر بیٹھی رہیں اور میرا ساتھ دیں . میں بیڈ سے اٹھ کر چچی کے باتھ روم میں گھس گیا اور اندر واش بیسن پے کھڑا ہو کر سوچنے لگا پتہ نہیں سائمہ آنٹی کیا فیصلہ کرتی ہے . میں نے اپنی قمیض اُتار کر اندر باتھ روم میں لٹکا ڈی اور بنیان اور شلوار میں ہی باتھ روم کا دروازہ کھولا تو سامنے دیکھا تو سائمہ آنٹی بیٹھی ہوئی تھی انہوں نے اپنے منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور تھوڑا سا مسکرا کر دوبارہ منہ نیچے کر لیا میں سائمہ آنٹی کا اشارہ سمجھ گیا تھا . میں دوبارہ بیڈ پے جا کر ان کے ساتھ بیٹھ گیا اور اِس دفعہ میں نے اپنا ایک بازو ان کی گردن میں ڈال کر ان کے کاندھے پے رکھ دیا اور باتیں کرنے لگا . میں نے کہا آنٹی آپ کو ایک بات کہوں تو آنٹی نے کہا ہاں بولو میں نے کہا آنٹی مجھے آپ بہت اچھی لگتی ہیں آنٹی نے کہا میرے میں ایسی کون سی خاص بات جو کسی اور میں نہیں ہے . میں نے کہا آنٹی آپ کے اندر بہت سی خاص باتیں ہیں آنٹی نے کہا کون کون سی میں نے کہا پہلی بات تو یہ آپ جب غصہ کرتی ہیں تو آپ بہت اچھی لگتی ہیں آپ کے غصے میں بھی اَپْنایَت سی ہوتی ہے آنٹی نے میری طرف دیکھا اور کہا اچھا اور کون سی بات اچھی لگتی ہے . میں نے کہا آپ کی سب سے اچھی بات یہ ہا کے آپ کی سمائل بہت اچھی ہے جب آپ سمائل دیتی ہیں آپ کے دونوں طرف ڈمپل پڑ جاتے ہیں . اور آپ کی آنکھیں بہت ہی نشیلی اور گہری ہیں بندہ اِس میں دیکھتا دیکھتا ڈوب جاتا ہے اور ساتھ ہی میں نے اپنے ہاتھ کو تھوڑا حرکت دی اور کاندھے سے آگے کرتا ہوا نیچے ان کا رائٹ سائڈ والامما پکڑ لیا اور آہستہ سا سہلا دیا میری یکدم حرکت نے آنٹی کو جھٹکا دیا لیکن انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور خاموش بیٹھی رہی . جب میں نے اپنی حرکت میں کوئی رکاوٹ محسوس نہ کی تو میں نے آنٹی کا رائٹ سائڈ والا ممے کو آہستہ آہستہ سہلانے لگا اور میرے منہ آنٹی کے منہ کے قریب ہی تھا میں آنٹی کی منہ سے گرم گرم سانسیں محسوس کر رہا تھا . آنٹی نے خمار بھری آواز میں پِھر پوچھا اور کون سی بات میں نے کہا آپ کے یہ ہونٹ بہت ہی کمال کے ہیں دِل کرتا ہے ان کوساری زندگی چوستا ہی رہوں . اور ساتھ ہی میں نے آنٹی کا چہرہ اپنے دوسرے ہاتھ سے اپنی طرف کیا اور ان کے ہونٹوں پے ہونٹ رکھ ایک لمبی سی فرینچ کس کر دی . آنٹی میرے ممے سہلانے اور فرینچ کس سے گرم ہو چکی تھی میں ویسے بیڈ پے ٹانگیں فولڈ کر کے بیٹھ تھا اور آنٹی بھی اِس ہی اسٹائل میں بیٹھی تھی . پِھر آنٹی نے اپنے جسم کو تھوڑا سا اٹھا کر اور اپنی رائٹ سائڈ والی ٹانگ گھوما کر میری دوسری طرف کر کے میری جھولی میں بیٹھ گئی جیسے بندہ بیٹھی ہوئی پوزیشن میں چودتا ہے سیم وہ ہی پوزیشن تھی ہم دونوں کی اور چچی نے بیٹھ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پے رکھ کر کس کرنے لگی اور میں بھی آنٹی کا پورا پورا ساتھ دینے لگا . میں نے اپنا منہ کھول دیا تا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کی زُبان کی بھی سکنگ کر سکیں اور آنٹی نے بھی ویسے ہی کیا پِھر ہم دیوانا وار ایک دوسرے کی زُبان اور ہونٹوں کی سکنگ کر رہے تھے . کوئی 8 سے 10منٹ کے بَعْد میں نے اگلا قدم اٹھانے کا سوچااور آنٹی کے کان میں کہا سائمہ میری جان آپ کا حکم ہو تو اصلی مزے کا کام شروع کریں . تو آنٹی بڑی ہی مدھوش آواز میں بولی میں تو کب سے تڑپ رہی ہوں اصلی مزے کے لیے تم ہی دیر کر رہے ہو . میں نے جب یہ سنا تو آنٹی کو گود میں سے اٹھایا اور ان کو بولا چلو آنٹی پِھر ننگی ہو جاؤ اگر اصلی مزہ لینا ہے تو میں بھی اپنی بنیان اور شلواراُتار نے لگا اور آنٹی بھی اپنی شلوار قمیض اُتار نے لگی انہوں نے قمیض اُتار ی اور پِھر اپنی بر ا بھی اُتار کر بیڈ پے ہی پھینک ڈی آنٹی کے ممے کمال کے تھے بالکل سفید اور اس پر موٹے موٹے پنک رنگ کے نپلز تھے آنٹی کی 4 سال کی بچی بھی تھی اِس لیے فیڈنگ کی وجہ سے ان کے نپلز کافی موٹے موٹے تھے اور آنٹی کے ممے بھی کھڑے کھڑے تھے پِھر آنٹی نے جب اپنی شلوار اُتار ی تو نیچے انڈرویئر نہیں پہنا ہوا تھا اور آنٹی نے شلوار اُتار کر بھی بیڈ پے ہی پھینک دی اور پوری ننگی ہو گئی جب آنٹی سیدھی ہوئی تو ان کی پھدی بھی کیا کمال کی تھی بالکل بالوں سے صاف شیوڈ تھی اور آنٹی کی پھدی بھی نورین کی پھدی کی طرح ہی تھی لیکن آنٹی کی پھدی کا منہ بچی پیدا ہونے کی وجہ سے تھوڑا بڑا ہو گیا تھا لیکن ان کی پھدی کے ہونٹ بالکل کنواری لڑکیوں کی طرح اندر والی سائڈ تھے .

جاری ہے

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی