خاندانی تعلقات قسط 17

 









نمی نے مجھے رکنے کو کہا تھا کہ ابھی ویڈیو بھیج دے گی لیکن اسے یہ پتا نہیں تھا کہ میں رات پوری چدائی لائیو دیکھ چکا ہوں

اگر اسے میں ویڈیو ملنے سے پہلے یہ بات بتا دیتا تو سارا کام خراب ہو جانا تھا

پھر وہ شاید ویڈیو ہی نہیں بھیجتی

لیکن مجھے ویڈیو چاہیے تھی کیوں کہ بنا ویڈیو کے کام نہیں بن سکتا تھا

اور یہیں مجھ سے غلطی ہوئی تھی کہ رات سب کچھ دیکھ کے بھی میں نے ویڈیو نہیں بنائی تھی

ایسے ہی کچھ لمحے گزرے تھے کہ ایک ویڈیو میرے واٹس ایپ پہ آ گئی جسے میں نے شارٹ شارٹ کر کے دیکھا

کہ تبھی نمی کا میسج آ گیا۔

پری: ہاں جی کہاں کھو گئے ہو

میں: اچھا ایک بات بتاؤ لیکن ذرا سوچ سمجھ کے جھوٹ بالکل بھی مت بولنا

پری: ایسی کیا بات ہے حرامی شاہ

میں: تم رات کیوں نہیں تھی مسکان اور نمی اکیلی کیوں تھی

پری: تم کو کس نے بولا

میں: پری جی اتنی لائف گانڈ مرواتے نہیں گزر گئی ہماری سمجھی کہ نہیں

پری: مطلب

میں: مطلب یہ جان جی کہ یہ ویڈیو سیکنڈ راؤنڈ کی ہے سمجھی

اگر بولو تو فرسٹ راؤنڈ کی کلپ میں تم کو بھجوا دوں

پری: کوئی ریپلائی نہیں

میں: پتا ہے رات نمی کی لائی چائے میں نے واش روم میں بہا دی تھی

اور پوری رات وہاں جو جو ہوا سب دیکھا بھی اور ریکارڈ بھی کیا

لیکن تم نہیں آئی کیوں بس اتنا ہی پوچھنا تھا

پری: (تھوڑی دیر بعد نیا جھوٹ بنا کر) شام سے امی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی

اور جب نکلنے کا وقت ہوا تو ان کو زیادہ تکلیف شروع ہو گئی اسی لیے نہیں جا سکی

لیکن اب سوچ رہی ہوں اچھا ہی ہوا نہیں گئی

میں: اور یہ ویڈیو کہاں سے آئی تمہارے پاس

پری: مسکان زندہ باد

میں: اپنی بیٹی کے اس طرح سے جھوٹ بولنے پہ ہکا بکا رہ گیا

اور ساتھ ہی یہ بھی سمجھ گیا کہ وہ کھلنا نہیں چاہتی

اور ابھی یہ اَن نون (Unknown) والا کھیل جاری رکھنا چاہتی ہے

تو میں نے بھی اب زیادہ فورس نہیں کیا اور بولا

اوہ یہ بات ہے

پری: تو آپ کیا سمجھے

میں: کچھ نہیں

پری: نہیں بتاؤ نا پلیز حرامی شاہ

میں: اچھا چھوڑو ان باتوں کو اب بتاؤ کیا کروں ابھی بلا لوں نمی کو

پری: پاگل ہو گئے ہو ابھی نہیں

میں: کیوں

پری: آج ایسا کرو دوستوں کو جھنڈی کروا دو

اور دو بجے کے بعد اسے بلا لینا صاف صفائی کے بہانے

باقی سمجھ دار ہو کہ صفائی کہاں کی کروانی ہے

لیکن ایک بات کہوں گی اگر مان جاؤ تو

میں: کیا بولو

پری: دن میں کچھ مت کرنا رات کا پلان بنا لینا

میں: ہوںمممم دیکھتے ہیں

پری: اب میرا کام ختم

میں: کیوں سالی تیری چوت بھی لینی ہے ابھی مجھے

پری: سسسسس اپنی گشتی لاڈلی کو تو شانت کر لو میں کون سا کہیں بھاگی جا رہی ہوں

میں: چلو پھر بعد میں بات ہو گی

پری: اوکے بیسٹ آف لک

میں: تھینکس میم

پری: ہاہاہا پکے حرامی ہو

میں: تم بھی کم نہیں ہو

نمی سے پلان کر کے میں جلدی سے باہر نکلا

اور مکان کو لاک لگا کر قریب کے محلے میں چلا گیا ایک دوست کے پاس

کیوں کہ اگر وہیں رہتا تو پھر باقی کے دوست بھی وہاں جمع ہو جاتے اور جو وقت مجھے چاہیے تھا ملنا ہی نہیں تھا۔

وہاں بیٹھ کے چائے پیتے گپ لگاتے جب ایک بج کر تیس منٹ کا ٹائم ہوا تو میں واپس اپنے مکان میں آ گیا

اور ڈور کھلا رہنے دیا اور خود اندر چلا گیا اور انتظار کرنے لگا

کہ کب وہ وقت آئے گا جب میں اپنی لاڈو رانی سے فیس ٹو فیس بات کر پاؤں۔

وہ دو بجے کا ٹائم جس میں مشکل سے بیس منٹ بچے تھے کٹنا میرے لیے بڑا ہی مشکل ثابت ہوا

بار بار میں موبائل پہ ٹائم دیکھتا لیکن وقت تھا کہ مانو گزر کے ہی نہیں دے رہا تھا

اس دن مجھے پتا چلا کہ کسی چیز کا انتظار کتنا مشکل ہوتا ہے۔

خیر، ٹھیک دو بجے میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ اپنا پسینہ صاف کرتے ہوئے اپنی بڑی بیٹی کو کال ملا ہی دی جو کہ اس نے پک نہیں کی

تو میں سمجھ گیا کہ میری طرح اس کو بھی گھبراہٹ ہو رہی ہو گی بھلے ہی اس نے ایک بڑا قدم اٹھا لیا تھا مجھے اپنی سیکس ویڈیو بھیج کر۔

میں بھی اس بات کو سمجھ رہا تھا کہ پیٹھ پیچھے انجان بن کے وہ اب تک بھلے ہی جو کرتی اور بولتی آئی تھی

لیکن اب اس سب کا سامنا کرنا اس کے لیے مشکل ہو رہا تھا

اسی لیے میں نے رشی کو کال ملائی جسے رشی نے جھٹ سے پک کیا تو میں نے کہا

میں: رشی یہ تمہاری اپی کہاں ہے کال کیوں پک نہیں کر رہی

رشی: ایک منٹ پاپا رکو ذرا دیکھتا ہوں روم میں ہو گی اپنے

رشی کا جواب سن کے میں نے کال کٹ نہیں کی اور ویٹ کرنے لگا

کہ نمی میری جان کب لائن پہ آتی ہے اور میں اسے اپنے پاس بلا سکوں

کہ تبھی نمی کی ہلکی لڑکھڑائی آواز سنائی دی۔

نمی: جی پاپا

میں: بیٹی ایسا کرو یہاں میرے پاس آ جاؤ ذرا

نمی: کچھ کام تھا کیا پاپا

میں: ذرا صاف صفائی کر دینا کافی کچرا ہو رہا ہے یہاں

نمی: وہ پاپا میں نادیہ کو بھجوا دیتی ہوں مجھے ابھی کچن صاف کرنا ہے

میں: نہیں خود آؤ کچن نادیہ دیکھ لے گی آپ سے کام بھی ہے

نمی: جی پاپا آتی ہوں

نمی سے یہاں تک بات تو ہو ہی گئی تھی اب دیکھنا تھا کہ نمی آنے میں کتنا ٹائم لگاتی ہے

کیوں کہ اس کے آنے کے بعد ہی بات آگے بڑھنا تھی

اس کے لیے مجھے دس منٹ ویٹ کرنا پڑا تب جا کے نمی مکان میں ان ہوئی

تو میں نے روم سے ہی آواز لگاتے ہوئے ڈور کو لاک کر دینے کا بول دیا

تو نمی بنا کچھ بولے لاک لگا کے روم میں آئی تو خود کو نارمل شو کرنے کی کوشش کرتی ہوئی بولی

نمی: پاپا آپ ایسا کرو گھر چلے جاؤ میں صفائی کر لیتی ہوں نہیں تو آپ کو بھی میرے ساتھ دھول پھانکنا پڑے گی۔

میں: ابھی یہاں چیئر پہ بیٹھو مجھے آپ سے بات کرنی ہے

نمی: (میرے سامنے بیٹھ گئی اور بولی) جی پاپا خیریت تو ہے نا

(یقین کریے کہ نمی کی اس وقت کی ایکٹنگ کمال تھی

ذرا بھی فیل نہیں ہو پا رہا تھا کہ گھبرا رہی ہو یا اسے کسی بات کا آئیڈیا ہو

مطلب بالکل نارمل دکھ رہی تھی

بس ماتھے پہ آتا پسینہ اس بات کو ظاہر کر رہا تھا کہ وہ گھبرائی ہوئی ہے

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے میں نے کہا)

میں: یہ مسکان کا کیا چکر ہے

نمی: مطلب پاپا

میں: (تھوڑا آواز کو سخت بناتے ہوئے) میں تمہارے اور مسکان والے چکر کا پوچھ رہا ہوں کب سے چل رہا ہے

نمی: میں سمجھی نہیں پاپا کہ آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں مسکان تو میری فرینڈ ہے اور ہمارے مکان میں رینٹ پہ اپنی امی پاپا کے ساتھ رہتی ہے

میں: اوہ تو یوں نہیں مانو گی تم

نمی: آخر ہوا کیا ہے پاپا آپ اتنے غصہ میں کیوں دکھ رہے ہو

میں: دیکھو نمی میں اور لوگوں کے جیسا بالکل نہیں ہوں سمجھی تم

اس لیے بہتر ہو گا کہ کھل جاؤ سچ اگل ڈالو ورنہ

نمی: پاپا آپ کچھ سمجھاؤ تو کہ آخر بات کیا ہے

(میری بیٹی نمی اس وقت بالکل ایسا بِہیو کر رہی تھی کہ جیسا عام طور سے انسان کسی بات سے انجان ہو اور کچھ نہ جانتا ہو اور آپ بار بار گھما پھرا کے اس سے کچھ پوچھنا چاہ رہے ہوں اور وہ جواب نہ دے پا رہا ہو کیوں کہ اسے کچھ پتا ہی نہیں ہوتا)

میں: اپنا موبائل اٹھا کے نمی اور مسکان والی ویڈیو لگا کے اس کی طرف بڑھا دی اور بولا

لو دیکھو پھر بتاؤ

نمی: (موبائل پکڑ کے ویڈیو کی جھلک دیکھتے ہی جیسے سکتہ میں آ گئی اور موبائل اس کے ہاتھوں سے گر گیا)

(کچھ لمحوں کے لیے تو یقین مانیے میں بھی چکرا سا گیا کہ کہیں پری کوئی اور لڑکی تو نہیں ہے

کیوں کہ نمی کا ری ایکشن ہی اتنا سٹرانگ تھا

کہ تبھی میں نے نمی پہ ذرا دھیان دیا تو پتا چلا تو صاف پتا چل گیا کہ وہ ڈر اور گھبراہٹ کا ڈراما ضرور کر رہی ہے

لیکن ایسی سچویشن میں انسان کی خاص طور پہ لڑکی کی اپنے باپ کے سامنے جو حالت ہوتی ہے اس میں وہ چیز نہیں تھی

مطلب وہ کچھ لمحے شاکڈ رہنے کا ڈراما کر کے جیسے سر جھکا کے اپنے ہاتھ آنکھوں پہ رکھے بلک بلک کے رو رہی تھی وہ سب ایک طرف

لیکن صاف پتا چل رہا تھا کہ اس کا جسم ہل ضرور رہا ہے کانپ نہیں رہا جیسا کہ ایسی سچویشن میں ہوتا ہے کہ انسان بری طرح کانپنے لگ جاتا ہے

اسی لیے یہ سب دیکھ کے اور فیل کر کے میں نے کہا)

میں: بند کرو یہ ڈراما نمی اور مجھے جواب دو کہ یہ سب کیا ہے

نمی: کوئی ریپلائی نہیں

میں: (سمجھ رہا تھا کہ ابھی کچھ دیر یہ ڈراما چالو رکھے گی پھر لائن پہ آئے گی اسی لیے بولا)

دیکھو نمی میں باپ ہوں تمہارا اس وقت اس مسئلہ پہ میں تم سے بات کرتا اچھا نہیں لگتا

لیکن کیا کروں کہ تمہاری ماں اس دنیا میں نہیں ہے

اس لیے مجبوری ہے بات مجھ سے ہی کرنا پڑے گی

نمی: چپ روتی رہی

میں: رونے سے بات نہیں بنے گی نمی سمجھی تم

کہیں یہ نہ ہو کہ میں کچھ الٹا سیدھا کر بیٹھوں جو پوچھا جا رہا ہے وہ بولو

نمی: (ایک دم سے اٹھی اور میرے پیروں سے لپٹ کے روتی ہوئی بولی) پلیز پاپا معاف کر دو میں بہک گئی تھی پاپا جی بس لاسٹ چانس پاپا جی

میں: (نمی کے سر پہ ہاتھ پھیرتا ہوا بولا) پتا ہے نمی مجھے کتنا مان تھا تم نے میرا مان توڑا ہے تم پہ تو فخر تھا مجھے

نمی: پاپا بس اب کی بار سوری پاپا دوبارہ کبھی ایسی غلطی نہیں ہو گی پاپا جی اب کی بار معاف کر دو اور بلک بلک کے رونے لگی

میں: نہ بیٹی نہ جو تم نے کیا ہے اس کی معافی نہیں سزا ملا کرتی ہے

(نمی جس انداز اور حساب سے ہچکیاں لے لے کے رو رہی تھی یقین کریے مجھے یقین کرنا مشکل ہوتا جا رہا تھا کہ نمی ہی وہ لڑکی ہے جو پری بن کے مجھ سے بات کرتی تھی

میں پھر سے شش و پنج میں پھنسنے لگا کہ تبھی نمی نے جو کہا اس نے سب کچھ سچ ثابت کر دیا)

نمی: (اپنا سر اٹھا کے میرے گھٹنوں پہ جھکا کے رکھ لیا اور دھیمی آواز میں روتی ہوئی بولی)

پاپا آپ جو بولو گے جیسا بولو گے میں کروں گی

کبھی مسکان سے نہیں ملوں گی نہ کبھی نثار وغیرہ سے بات کروں گی اور گڑگڑانے کی ایکٹنگ کرنے لگی

(میں نمی کے منہ سے نثار کا نام جو کہ غلطی سے نکل گیا تھا سن کے ریلیکس ہو گیا اور اب کھل کے کھیلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بولا)

میں: اوکے نمی ٹھیک ہے میں چانس دوں گا تم کو

لیکن تمہیں سچ بتانا پڑے گا مجھے وہ بھی سب کچھ سمجھی

نمی: جی پاپا

میں: مسکان والا چکر کب سے چل رہا ہے

نمی: (میرے گھٹنوں پہ سر جھکائے خاموش رونے کا ڈراما کرتی رہی)

میں: دیکھو ایسے بات نہیں بنے گی اگر چاہتی ہو کہ میں کچھ نہ کہوں تو جو پوچھوں اس کا فوراً جواب دو سمجھی

نمی: جی

میں: بتاؤ کب سے چل رہا ہے

نمی: تین منتھ

میں: اوہ مطلب عادی ہو چکی ہو اس سب کی

نمی: چپ رہی

میں: ہوں اور کون کون ہے

نمی: کوئی نہیں

میں: نثار کون ہے جس کا نام لیا تھا تم نے

نمی: (آہستہ آواز میں) نیٹ فرینڈ ہے

میں: کہاں کا ہے

نمی: (صاف جھوٹ بولتی ہوئی) کراچی

میں: اوہ ٹھیک ہے تو رات کو کیا سب کی نیند کی گولیاں کھلائی تھیں

نمی: جی

میں: اب بولو کیا کروں پتا ہے تم نے کیا کیا ہے

نمی: کچھ نہیں بولی

میں: ٹھیک ہے ابھی ایسا کرو تم جاؤ یہاں سے اور مجھے فیصلہ کرنے دو کہ میں کیا کروں

اور ہاں رات کو سب کو پھر سے نیند کی گولی کھلا دینا

جب سب سو جائیں گے تب بات ہو گی

ابھی میں نہیں چاہتا کہ یہ بات گھر میں بھی کسی کو پتا چلے اور تمہاری بدنامی ہو سمجھی

نمی: جی

میں: اوکے میں جا رہا ہوں یہاں صاف صفائی کر کے ہاتھ منہ دھو کے گھر آنا

نمی: جی


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی