تراس کی دھند قسط 3

 




تراس کی دھند

قسط :+#03

 3


مہتاب بھیا۔۔۔ جانو بس 2 منٹ روکو۔۔ کچھ فوری کام آ گیا ہے۔ میں بعد میں کال کرتا ہوں تمکو۔


بھائی نے بھابھی کی بات سنے بغیر فون رکھ دیا

بہت برا ہوا بھائی نے بھابھی سے بات نہیں کی۔۔۔بھابھی بھائی کے فون رکھنے کی وجہ سے بہت اداس ہوگئیں۔۔۔ وہ فون اپنے سراہنے رکھ کر بستر پر لیٹ گئی اور چھت کو گھورنے لگی۔۔۔ تبھی میں ان کے کمرے میں آگئی۔ ۔۔۔بھابھی کو یک ٹک چھٹ کو تاکتے ہوئے دیکھ کر میں نے بھابی سے پوچھا۔


میں۔۔۔۔ کیا ہوا بھابھی؟۔۔۔آپ اتنی اداس کیوں ہیں؟ بھیا نے کچھ کہہ دیا کیا؟۔


نازش بھابی۔۔۔ نہیں نازیہ ۔۔۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔ بس تمہارے بھیا کی بہت یاد آ رہی ہے۔۔۔۔ اوراُنہوں نے فون بھی کیا تو دو باتیں کرکے فون ہی کاٹ دیا۔


میں۔۔۔ ہو سکتا ہے بھابھی کی انہیں کوئی ضروری کام آ گیا ہو۔۔۔ دیکھنا تھوڑی دیر میں بھیا ضرور فون کریں گے۔۔۔ چلیئے اب مسکرا دیجیے۔


میری بات سُن کر نازش بھابھی مسکرنے لگیں۔۔۔۔ پھر ہم دونوں ادھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے۔۔۔۔ تبھی بھابھی کا فون پھر بج اٹھا۔ بھابھی نے جلدی فون اٹھا لیا۔۔تب میں بھابھی کے روم سے باہر جانے لگی تو بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑ کر رک لیا۔۔۔ میں واپس بستر پربیٹھ گئی۔


مہتاب بھائی۔۔۔۔ارے جانو ۔۔ تھوڑا فوری کام آ گیا تھا اسلیئے فون رکھنا پڑا۔۔۔ تم کچھ پوچھ رہی تھی نا؟۔


نازش بھابھی۔۔۔ میں یہ پوچھ رہی تھی کہ آپ گھر کب آ رہے ہیں؟۔


مہتاب بھیا۔۔۔بہت ہی جلدی گھر آؤنگا۔۔۔ چھٹی کی درخواست میں نے دی ہوئی ہے۔۔۔۔ جیسے ہی چھٹی منظور ہوتی ہے ویسے ہی میں گھر آ جاؤں گا۔


نازش بھابی۔۔۔ جلدی آؤ۔۔۔ سب آپکو بہت یاد کرتے ہیں۔


مہتاب بھائی۔۔۔ سب مجھے یاد کرتے ہیں۔۔۔ کیا تم مجھے یاد نہیں کرتی ہو؟


نازش بھابی۔۔۔۔ میں بھی آپ کو یاد کرتی ہوں ۔۔۔اسی لیئے تو آنے کے لیے پوچھ رہی ہوں۔


مہتاب بھائی۔۔۔اچھا یہ سب چھوڑو ۔۔۔ یہ بتاو گھر میں سب کیسے ہیں؟۔


نازش بھابی۔۔۔ سب لوگ بہت اچھے اور ٹھیک ٹھاک ہیں ۔ بس آپ کا ہی انتظار ہو رہا ہے۔ جلدی سے بس آپ آجائیں ۔.


مہتاب بھیا۔۔۔ اچھا اب مین فون رکہتا ہوں۔۔۔ میں تم سے رات میں بات کرتا ہوں۔


اُس کے بعد بھیا نے فون رکھ دیا۔۔۔ نازش بھابھی بھیا سے بات کر کے کچھ اُداس ہو گئی تھی۔۔۔۔ میں نے بھابھی کو کوہنی مارتے ہوئے کہا۔


میں۔۔۔ کیا بات ہے بھابھی؟۔۔۔ بھائی کی بہت یاد آرہی ہے؟۔۔۔ سب ٹھیک تو ہے نا؟۔۔۔ آپ کہیں تو میں کچھ مدد کرو آپکی؟۔


نازش بھابھی۔۔۔ (میری بات کا مطلب سمجھ کر) نازیہ فکر مت کرو۔۔۔ جب تمہاری شادی ہوگی تب میں بھی تم سے یہ سوال پوچھونگی۔۔۔تب میں دیکھوں گی کہ تمہارا کیا جواب ہوتا ہے۔


میں۔۔۔ اُس وقت بھی میرا جواب یہی ہوگا جو ابھی ہے ۔


نازش بھابی۔۔۔ اچھا اور اب تمہارا کیا جواب ہے؟


نازش بھابھی کےاتنا بولتے ہی میں نے بھابھی کو اپنی بھاہوں میں بھر لیا۔۔۔ اور انکو لیکر بستر پرلیٹ گئی۔۔۔ میں بھابھی کے اوپر تھی اور بھابھی میرے نیچے۔۔۔ میں نے بھابی کی آنکھیں میں دیکھتے ہوئے کہا۔.


میں۔۔۔یعنی کہ میں فوراً آپکی مدد لے لیتی۔


اتنا کہتے ساتھ ہی میں نے بلاؤز کے اوپرسے نازش بھابھی کی ایک چھاتی کو پکڑ کردبا دیا۔ ۔۔۔جس سے بھابھی کی ہلکی چیخ نکل گئی۔۔۔ اُس نے میرا ہاتھ اپنی چھاتی سے ہٹاتے ہوئے کہا۔


نازش بھابی۔۔۔ تم کیا کر رہی ہو نازیہ ؟ بہت بدتمیز ہو گئی ہو تم؟۔۔ تم اپنی بھابھی کے ساتھ کیا کرتی ہو؟ ۔۔۔تم نے مجھے کتنی تکلیف دی ہے۔


بھابھی کی بات سنکر میں ایک ہاتھ سے اپنا کان پکڑا اور ایک ہاتھ رکھ دیا اس کی چھاتی پر اور بھابھی سے کہا۔


میں۔۔۔اس بار معاف کر دو بھابھی۔۔۔ اگلی بار اسے دھیرے سے دباؤنگی۔


اتنا کہہ کر میں نے بھابھی کی چھاتی کو پہلی بار کی طرح زیادہ تیزی سے دبا دیا۔ جس سے بھابھی کی چیخ اور زیادہ زور سے نکل گئی۔۔۔ بھابھی نے جلدی سے مجھے اپنے اوپر سے ہٹایا اور اُٹھ کر بیٹھ گئی اور مجھے غصے سے دیکھتے ہوئے بولی۔


نازش بھابی۔۔۔یہ تم کیا کر رہی ہو؟ ۔۔۔تمہیں شرم نہیں آتی اپنی بھابھی کی چھاتی دباتے ہوئے ہیں؟۔۔۔ وہ بھی اتنی زورسے دبایا کہ مجھے درد ہونے لگا۔


میں ۔۔۔ میں تو آپکی مدد کر رہی تھی ۔


نازش بھابی۔۔۔ لیکن میں نے تو تم سے کوئی مدد نہیں مانگی؟۔


مین۔۔۔ تم میری بھابھی ہو۔۔ تمہاری مدد کرنا میرا فرض ہے۔ آپ مدد مانگے یا نہ مانگے۔۔۔ میں تو آپکی مدد روز ایسے ہی کرونگی۔


اور اتنا کہہ کر میں نے پھر سے انکی ایک چھاتی کو اپنی مٹھی میں بھرکر دبا دیا ہے۔۔۔۔ بھابھی کی سسکی نکل گئی۔۔۔ بھابھی نے مجھے گھورتے ہوئے کہا


نازش بھابی۔۔۔ لگتا ہے تو ایسے نہیں مانیگی۔۔۔ رک توجھے بتاتی ہوں میں؟۔


اتنا کہہ کر بھابھی نے بجلی کی سی پھرتی سے مجھے پکڑ کر نیچے بستر پرگرایا اور میرے اُوپرسوار ہوکر بیٹھ گئی۔۔۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں میں میرے دونوں مموں کو پکڑ کر مسل دیا۔۔۔ جس سے میری چیخ پورے گھر میں گونج گئی۔۔۔۔ میں نے جلدی سے بھابھی کو دھکا دیا اپنے اوپر سے اتارا اور اٹھاکر بستر پرنیچے پیر لٹکاکر بیٹھ گئی۔۔۔ میری چیخ اتنی زوردار تھی کہ عکاشہ بھابھی اور پاپابھی نازش بھابھی کے کمرے میں بھاگتے ہوئے آگئے۔ پاپا جلدی سے میرے قریب آکر بولے کہا۔


پاپا۔۔۔ کیا ہوا بیٹی؟۔۔۔ تم اتنی زور سے چیخی کیوں؟.


پاپاکے اس سوال کی وجہ سے میں بغلیں جھانکنے لگیں۔۔۔ مجھے کچھ سمجھ میں ہی نہیں آ رہا تھا کے میں اب پاپا کی بات کا کیا جواب دوں۔۔۔ تبھی نازش بھابھی نے بات کو سنبھالتے ہوئے کہا۔


نازش بھابھی۔۔۔ وہ کیا ہے نا پاپا جی ۔۔کہ یہ میرے پاس کسی کام سے آئی تھی۔۔ اور جلدی جلدی میں اسنے دھیان نہیں دیا تو بسترکے کونے میں اس کا گھٹنالگ گیا۔ جسکی وجہ سے یہ چیخی تھی۔.


میں۔۔۔ہاں پاپا۔۔ میں جلدی میں دھیان ہی نہیں رہا اور میرے گھٹنےمیں لگ گیا۔


پاپا۔۔۔۔ اتنی بھی کیا جلدی کہ دھیان ہی نہ رہے کسی چیز کا؟۔۔۔ بہو اس کے گھٹنے میں مرہم کا مساج کردیں۔اس کو تھوڑا ارم ملےگا۔


نازش بھابی۔۔۔۔ٹھیک ہے پاپا۔ میں اس کی اچھے سے مالش کردونگی۔ آپ فکر مت کرئیے ۔


نازش بھابھی کی بات سن کر پاپااپنے کمرے میں گئے تو عکاشہ بھابھی نے پوچھا۔


عکاشہ بھابھی۔۔۔ تم دونوں کے درمیان کیا چل رہاہے ؟۔۔ اوریہ کیوں چیخی؟


مین۔۔۔ ابھی بتایا تو کہ میرے گھٹنے میں بیڈ کا کونالگا جس کی وجہ سے مجھے درد ہوا اور میری چیخ نکل گئی۔


عکاشہ بھابھی۔۔۔۔ مجھے پاپا سمجھ کر بنانے کی کوشش نہ کرو۔۔۔ مجھے تو کچھ اور ہی ماجرا لگ رہا ہے۔ ۔۔تمہاری قمیض میں چھاتیوں کے اُوپر کپڑوں میں سلوٹیں پڑی ہوئی ہے ۔ جو گھٹنے میں چوٹ لگنے کے وجہ سے نہیں آسکتی ۔۔۔یہ تب آتی ہیں جب کوئی چھاتیوں کو کپڑے کے اوپر سے زور سے دباتا ہے۔ ۔۔اور یہ چیخ چوٹ لگنے کے کی وجہ سے نکلنے والی چیخ نہیں تھی۔۔۔تو اب بتاؤ کیاچل رہا ہے تم دونوں کے درمیان ؟


عکاشہ بھابھی کی بات سنکر ہم دونو دھنگ رہ گئے ہیں۔۔۔۔ مجھے تو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کے عکاشہ بھابھی نے اپنی تیز نظر سے سچائی جان لی ہے۔۔۔ اسلیئے ہم نے بھی سچائی بتانا ہی بہترسمجھا۔


نازش بھابھی۔۔۔یہ نازیہ مجھے کب سے پریشان کر رہی تھیں؟۔۔۔یہ بار بار میرے ممے دبادیتی تھی۔۔۔تو میں نے بھی اس ککے دوں مموں کو دبا دیا۔ اس لیے یہ درد سے چیخی پڑی۔


عکاشہ بھابھی نے نازش بھابھی کی بات سُن کر اپنے ماتھے پر ہاتھ رکھا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ تم دونو پاگل ہو گئی ہو۔۔۔ایسی حرکتیں کرنے سے پہلے کم سے کم یہ تو سوچتے کہ پاپا گھر پر ہیں۔۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے کی انہوں نے یہ نہیں جان لیا ہوگا کے تم دونوں ان سے جوٹ بول رہی ہو؟۔۔۔ وہ پتا چل گیا ہوگا کے یہ چیخ کس سے نکلی تھی۔۔۔ لیکن وہ بول نہیں سکتےتھے ۔۔۔ اس لیے خاموشی سے کمرے سے نکل گئے۔۔۔ تم دونوں کچھ کرنے سے پہلے سوچ لیا کرو۔


عکاشہ بھابھی کی بات سنکر مجھے کچھ شرارت سوجھی۔۔۔ میں نے نازش بھابھی کو اشارہ کیا۔۔۔ نازش بھابی میرا اشارہ سمجھ گئی۔۔۔ میں نےجاکر نازش بھابھی کے کمرے کا دروازہ اندر سے بند کیا اور عکاشہ بھابھی کےپاس واپس آ کر کہا۔


میں۔۔۔ٹھیک ہے بھابھی آپ جیسے جیسے بولوگی ہم ویسے ویسے کریں گے۔۔۔لیکن اُس سے پہلے ہم دونو آپکی مدد کرنا چاہتے ہیں۔


میری بات سنکر عکاشہ بھابھی سمجھ گئی کی انکے ساتھ کیا ہونے والا ہے اسلیے وہ پیچے کی طرف کھسکنے لگی اور بولی۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ نا نا۔۔۔ میرے ساتھ ایسی حرکت مت کرنا نہیں تو تم دونو کی آج پٹائی کر دونگی میں۔


نازش بھابی۔۔۔۔ سب سے پہلے ہمیں تمہاری مدد کرنے دو۔۔۔ اسکے بعد آپ چاہیں تو ہماری پٹائی کر لینا۔


اُس کے بعد ہم دونوں نے دوڑ کر عکاشہ بھابھی کوپکڑلیا جو دروازے تک کھسکتے کھسکتے پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے بچنے کی بہت کوشش کی لیکن نازش بھابھی اور میں نے انکو نہیں چھوڑا۔۔۔ ہم دونوں نے عکاشہ کو بھابھی کو بیڈ پر لٹا کر اس کے اوپر چڑگئے۔۔۔ عکاشہ بھابھی نے ہم دونوں سے کہا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ یہ تم دونو بلکل بھی ٹھیک نہیں کر رہی ہو تم دونو کو یہ مہنگا پڑے گا۔


میں ۔۔۔ہمیں مہنگے سستے سے کوئی مطلب نہیں ہے۔۔۔۔ ہم تو بس آپکی مدد کریں گے اور کچھ نہیں۔


اتنا کہہ کر میں نے اور نازش بھابھی نے عکاشہ بھابھی کا ایک ایک مما اپنی اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر دھیرے دھیرے دبانے لگے۔ ہمارے ایسا کرنے سے عکاشہ بھابھی مچلنے لگی اور کہنے لگی۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ تم دوں بہت ہی زیادہ بے شرم ہو۔۔۔ تم دونوں میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔۔۔ میں تم دونو سے بڑی ہوں ۔ کم سے کم اس وجہ سے کچھ تو عزت کرو میری۔


نازش بھابی۔۔۔۔ بھابھی ہم آپ کی بہت عزت کرتے ہیں۔۔۔تبی تو آپ کی مدد کر رہے ہیں ہم دونوں۔


اُ س کے بعد نازش بھابھی نے عکاشہ بھابھی کے نپل کو اپنی انگلیوں اور انگوٹھے کے درمیان لے لیا اور میں نے عکاشہ بھابھی کےپستان کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔۔۔ پھر ہم نے نظروں ہی نظروں میں کچھ بات کی ۔اور اُس کے بعد ہم دونوں نے ایک ساتھ عکاشہ بھابھی کی چھاتی اور نپل کو مسل دیا ہے۔ عکاشہ بھابھی کو درد ہوا اور درد کی وجہ سے انکی چیخ نکل گئی۔.


عکاشہ بھابھی۔۔۔۔اورئی ئ ئ ئ ئ مااااااا ںں ۔۔۔کیا کرر رہ گئی ہو چھوڑدو مجھے۔۔۔کمینیوووووووووووآہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ


عکاشہ بھابھی کی چیخ بہت تیزی سے نکل رہی تھی۔۔۔ اسی لیے نازش بھابھی نے چیخ بند کرنےکےلیئے اپنا ہاتھ سےاُس کا منہ بند کردیا۔۔۔ اور ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔


نازش بھابی۔۔۔ اب کیا آپ کا پاپا جی کوسب کچھ سُنانے کا ارادہ ہے۔ بھابھی تھوڑا آواز کم رکھو۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ تم دونوں واقعی بہت بے شرم ہو۔۔۔ ہٹو میرے اوپر سے۔ تم دونو کو تو کچھ کہنا ہی بیکار ہے۔


اتنا کہہ کر عکاشہ بھابھی نے ہم دونو کو دھکا دیکر پرے دھکیل دیا اور اٹھ کر دروازہ کھولنے چلی گئی۔۔۔ دروازہ کھولکر اسنے پلٹ کر ہم دونوں کی طرف دیکھا اور کہا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ تم دونوں نے یہ اچھا نہیں کیا۔۔۔یاد رکھنا میں اس کا بدلہ تم دونوں سے لے کر رہوں گی۔


اتنا کہہ کر عکاشہ بھابھی اپنے کمرے میں بھاگ گئیں۔ اُنہیں بھاگتے دیکھ کر ہم ہنس پڑے۔


ساتھ بنے رہئے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی