خاندانی تعلقات 18

 








نمی سے بات ختم کر کے میں پھر سے دوست کی طرف نکل گیا

جہاں آج سب لوگ جمع تھے اور کھیل رہے تھے کیوں کہ آج میں غائب ہو گیا تھا

اسی وجہ سے میرے مکان پہ جمع نہیں ہو پائے تھے اسی لیے مجھے دیکھ کے سب لوگ گلہ شکوہ کرنے لگے۔

میں بھی سب کی باتیں سنتا رہا اور الٹے سیدھے جواب بھی دیتا رہا

کیوں کہ سچ بول نہیں سکتا تھا تو کوئی نہ کوئی جھوٹ تو بولنا ہی تھا سو بول دیا۔

جس کے بعد میں بھی گیم میں شامل ہو گیا۔

رات آٹھ بجے اپنی روٹین کے مطابق سب لوگ باری باری کھسکنے لگے

تو میں بھی وہاں سے نکلا اور اپنے مکان کی طرف چل دیا

اور راستے میں ہی اپنی بیٹی کو کال ملا دی جسے اس نے کچھ ہی بیل ہونے کے بعد پک کر لیا تو میں نے کہا

میں: کب تک کھانا کھلاؤ گی سب کو

نمی: بس نو سے پہلے تک سب کھانا کھا لیں گے (آہستہ آواز میں)

میں: اوکے اور چائے

نمی: کھانے کے فوری بعد

میں: ٹھیک ہے گولیاں ہیں نا

نمی: چپ رہی کچھ نہیں بولی

میں: بیٹی میں کچھ پوچھ رہا ہوں

نمی: جی

میں: گڈ تو ایسا کرنا کہ میرا اور اپنا کھانا ایک ساتھ مکان پہ ہی آتی ہوئی لیتی آنا

نمی: جی

میں نے نمی سے بات کر کے کال کٹ کی اور مکان کا لاک کھول کے اندر چلا گیا

اور نہا کے فریش ہوا اور ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہو گیا

لیکن میرا دماغ ٹی وی نیوز کی طرف تھا ہی نہیں

بار بار نمی کا ننگا جسم میری آنکھوں کے سامنے گھوم جاتا اور لنڈ جھٹکے کھانے لگ جاتا۔

میں نے بڑا مشکل وقت گزارا نمی کے آنے تک کا

وہ وقت کٹنا میرے لیے دنیا کا سب سے مشکل کام بن چکا تھا

اس وقت تک ایک طرف بھوک بھی لگ رہی تھی

وہیں دوسری طرف میرے لنڈ کو بھی بڑے زوروں کی بھوک لگی ہوئی تھی

جسے میری اپنی بڑی بیٹی ہی اپنی چوت میں لے کے میرے لنڈ کی بھوک مٹا سکتی تھی

اوپر سے یہ لاک ڈاؤن نے بڑا کام خراب کیا ہوا تھا

کوئی سیٹنگ نہیں بنی تھی جس وجہ سے لنڈ مہاراج کچھ زیادہ ہی غصہ میں تھے۔

خیر بڑی مشکل سے وقت گزرتا چلا گیا اور آخر نو بج کر چالیس منٹ ہوئے

تو میرا صبر ختم ہو گیا اور میں نے ایک بار پھر نمی کو کال ملا دی

جسے اس نے جلدی ہی پک کر لیا تو میں نے کہا

میں: کیا بات ہے بیٹی کھانا کیوں نہیں لائی ابھی تک

نمی: جی پاپا بس ابھی آئی

میں: اوکے باقی سو گئے ہیں

نمی: جی

میں: گھر کو باہر سے لاک لگا کے آنا اوکے

نمی: جی

نمی پوری طرح سے ایک ڈری اور گھبرائی ہوئی لڑکی کی ایکٹنگ کر رہی تھی

جیسے وہ مجبور ہو اور وہ آنا نہیں چاہتی ہو لیکن مجبوری میں آنا پڑ رہا ہو

لیکن میں تو سمجھ رہا تھا کہ یہ سب ڈراما ہے میرے سامنے ستی ساوتری بننے کا۔

جلدی سے اٹھا اور باہر نکل کے میں نے ڈور کا لاک ہٹا دیا

اور روم میں جا بیٹھا اور لگا نمی کا انتظار کرنے

جو کہ اب کی بار زیادہ نہیں تھا اور پورے دس بجے مکان کا ڈور اوپن کر کے مکان میں ان ہوئی

اور اپنے پیچھے ڈور کو لاک لگا کے کھانا لیے آہستہ قدموں سے میرے روم میں آ گئی۔

میں: کیا ہوا بیٹی کھڑی کیوں ہو رکھو یہاں کھانا

نمی: خاموشی سے آگے بڑھی اور کھانا میرے سامنے بیڈ پہ ہی لگانے لگی

لیکن میں دیکھ رہا تھا کہ آج نمی پوری طرح اپنے آپ کو دوپٹے میں چھپا رہی تھی

کہ مانو وہ کبھی میرے سامنے بنا دوپٹے کے آئی ہی نہیں ہو

یا کبھی اپنے بوبز کا درشن مجھے کروائے ہی نہ ہوں

جس پہ میں من ہی من ہنس دیا اور بولا

میں: چلو بیٹھو کھانا کھاؤ

نمی: آپ کھاؤ

میں: کیوں تم نہیں کھاؤ گی

نمی: میں نے کھا لیا تھا

میں سمجھ گیا کہ نمی اب کی بار جھوٹ بول رہی ہے کیوں کہ کھانے کی مقدار ہی بتا رہی تھی کہ وہ صرف میرے لیے ہی نہیں تھا، دو افراد کا کھانا تھا۔

تو میں نے کھانا اٹھا کے ایک طرف رکھ دیا اور بولا

میں: اچھا کھانا میں بھی بعد میں کھاؤں گا ابھی بیٹھو یہاں میرے پاس

نمی: کچھ نہیں بولی بس بیڈ کے کنارے میرے پیروں کی طرف ٹک سی گئی

میں: دیکھو نمی میرا خیال ہے کہ ہم دونوں اب کھل کے بات کریں تو صحیح رہے گا

نمی: چپ رہی

میں: خاموش رہنے سے کام نہیں چلے گا

اگر چاہتی ہو کہ بہنوں کو اور بھائی کو پتا نہ چلے عزت بنی رہے سب کے بیچ تو بیٹی بات کرنی پڑے گی سمجھی

نمی: جی

میں: میں نہیں چاہتا کہ میری بیٹی کی طرف کوئی انگلی اٹھے

اس لیے جو میں بولوں اسے سنو، سمجھو اور سچ سچ جواب دینا اوکے

نمی: جی

میں: دن میں وقت نہیں تھا کوئی بھی آ سکتا تھا

لیکن اب بتاؤ کہ مسکان کے علاوہ کون ہے

نمی: (سر جھکا کے روتی آواز میں) سچی پاپا اور کوئی بھی نہیں ہے میرا یقین کرو پاپا

میں: اوکے مان لیا لیکن یہ نیٹ فرینڈز والا کیا سین ہے

کیا اس کے ساتھ تم ریلیشن نہیں بنانا چاہ رہی تھی

نمی: چپ

میں: تمہاری خاموشی بتا رہی ہے کہ ایسا ہی تھا

جس کا صاف اور سیدھا مطلب ہے کہ تم اب اس سب سے باہر نہیں نکل پاؤ گی

نمی: نن ۔۔۔ نہیں پاپا میں آج کے بعد کبھی غلط کام نہیں کروں گی بس پاپا لاسٹ چانس

میں: دیکھو گڑیا یہ تو ہے صاف جھوٹ

جس مزے کی تم عادی ہو چکی ہو وہ کبھی جان نہیں چھوڑتا

اس لیے یہ جھوٹ تو نہ ہی بولو

بس اتنا بتاؤ کہ اب تمہارا کیا کیا جائے

کیوں کہ یہ سوری وری سے بات آگے بڑھ گئی ہے اب تو سزا ملنی ہے سمجھی

لیکن ساتھ ہی میں نہیں چاہتا کہ تم بہن بھائی کے سامنے ذلیل ہو

اس لیے خود ہی اپنے لیے سزا سوچ لو اور مجھے بتا دو

نمی: کچھ نہیں بولی

میں: دیکھو نمی سزا تو ملنی ہے یہ پکا ہے

خود اپنے لیے سزا بتا دو گی تو اچھا رہے گا

ورنہ میں کچھ سختی زیادہ کر بیٹھوں گا

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی