مزے قسط 28








تو چچی بولی نہیں کا شی نورین اور سائمہ کو میں کبھی بھی بلال سے نہیں ملواؤںگی لیکن عشرت کا شاید میں کچھ کروا دوں لیکن وہ بھی ابھی میں نے پکا سوچا نہیں ہے میں سوچ کرفیصلہ کروں گی. میں نے کہا چچی جان آپ نورین اور سائمہ آنٹی کا کیوں نہیں کرو گی کوئی خاص بات ہے . تو چچی نے کہا خاص بات کوئی نہیں ہے نورین میری سہیلی ہے اور وہ ابھی جوان ہے اور کچھ عرصہ بعد اس کی دوبارہ شادی بھی شاید ہو جائے گی

اِس لیے میں اس کو اتنے لوگوں سے خراب نہیں کروانا چاہتی وہ بس تمھارے ساتھ کبھی کبھی جب تم یہاں آؤ گے یا عرفان بھائی کے ساتھ ہی ٹھیک ہے بلال کے لیے نہیں کر سکتی . اور رہی بات سائمہ کی وہ میری بھابی ہے تمھارے ساتھ بھی اس کاکام مجبور ہو کر کروایا تھا . اگر بلال کو سائمہ کا بھی پتہ لگ گیا تو خاندان میں بات نکلتے ہوئے دیر نہیں لگے گی اور ویسے بھی بلال میری چھوٹی بہن کا دیور ہے اس کو اِس بات کا پتہ بھی نہیں چلنا چاہیے. میں نے کہا چچی جان میں آپ کی بات اچھی طرح سمجھ گیا ہوں . پِھر میں اور چچی یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 1 بج گیا تھا پِھر چچی نے کہا تم بیٹھو میں کچن میں جا رہی ہوں كھانا بھی تیار کرنا ہے. چچی کے جانے کے بعد میں بھی اٹھ کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . پِھر وہ باقی دن بھی معمول کی طرح ہی گزر گیا . اگلی صبح میں ناشتہ کر کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا میں نے میسیج کر کے بلال کو سارا پروگرام سمجھا دیا تھا اور اس کو11 بجے سے پہلے ہی ایک جگہ کا بتا دیا جہاں سے ہم دونوں کو کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا پِھر تقریباً 10.15 پے میں نے چچی کو ساری بات بتائی اور ان سے چابی لے کر گھر سے باہر آ گیا اور وہاں جا کر انتظار کرنے لگا جہاں میں نے بلال کو ٹائم دیا ہوا تھا . تقریباً 10.35 پے بلال اس جگہ پے آ گیا جہاں میں نے اس کو بلایا تھا ہم وہاں ایک سائڈ پے ہو کر بیٹھ گئے اور میں نے بلال کو کہا یار بلال مجھے لگتا ہے آج شوکت آئے گا کیونکہ مجھے چچی نے آج بازار سامان لینے کے لیے بھیج دیا ہے. بلال میری بات سن کر اچھلنے لگا اور بولا یار کا شی آج میں خوشی سے پاگل ہو جاؤں گا . آج میں ثمینہ باجی کو شوکت کے ساتھ دیکھوں گا اور پِھر بعد میں ثمینہ باجی کی میں بھی ماروں گا یہ سوچ کر ہی میں خوشی سے پاگل ہو رہا ہوں . میں نے کہا اچھا یار ٹھیک ہے لیکن اتنا پاگل نا بن جانا سارا کام ہی خراب کر دو یہ سارا کام بڑا ہی دھیان سے کرنا نہیں تو مشکل ہو جائے گی میں نے تو واپس چلا جانا ہے تم نے پیچھے سے سنبھالنا ہے . بلال سریس ہو گیا اور بولا کا شی میرے یار تو بے فکر ہو جا . میں نے اس کو گھر کی چابی دی اور موبائل پے ٹائم دیکھا 11بج چکے تھے . میں نے کہا میں بازار جا رہا ہوں تم کوئی 15 سے 20 منٹ کے بعد گھر چلے جانا اور زیادہ شور نہیں کرنا اور آرام سے اندر داخل ہو کر اور اپنا کام پورا کر کے اِس جگہ ہی آ جانا میں تمھارا یہاں ہی انتظار کروں گا . شوکت کو اور چچی کو تمھارے گھر میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی آواز بھی نہیں آنی چاہیے . بلال بولا کا شی یار تو بے فکر ہو جا کسی کو کانو کان خبر نہیں ہو گی . پِھر میں اس کو چابی دے کر بازار کی طرف نکل آیا. میں بازار میں گھوم رہا تھا تقریباً12.20 ٹائم ہو گا جب مجھے بلال کی کال آ گئی . اور وہ مجھے بولا کا شی تم کہاں ہو میں اس جگہ ہی تمہارا انتظار کر رہا ہوں . میں نے کہا تم 15 سے 20 منٹ میرا وہاں ہی انتظار کرو میں آ رہا ہوں . میں بازار سے سیدھا نکلا اور تقریباً12.40 پے بلال کے پاس پہنچ گیا اور بلال نے مجھے ویڈیو دکھائی اس نے کوئی 6 منٹ کی ویڈیو بنائی ہوئی تھی اس میں شوکت چچی کی لیٹا کر پھدی مار رہا تھا. میں نے ویڈیو دیکھ کر جان بوجھ کر ایکٹنگ کی اور بولا یار بلال تم واقعہ ہی ٹھیک کہہ رہے تھے یہ تو سچ میں شوکت چچی کو چودتا ہے . بلال نے کہا دیکھا کا شی میں نے کہا تھا نہ . اب یقین آ گیا ہے . میں نے کہا سچ میں یار تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے

میں نے کہا بلال آب تم کیسے کرو گے . تو بلال نے کہا کا شی تم مجھے ثمینہ باجی کا موبائل نمبر دے دو . ویسے تو میں اپنی بھابی ثمینہ کی بہن سے بھی لے سکتا ہوں لیکن میں اس کو کسی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا . اِس لیے تم مجھے نمبر دے دو پِھر دیکھو میں ثمینہ باجی کو کیسے دانہ ڈالتا ہوں

میں نے کہا ٹھیک ہے بلال یار میں تمہیں نمبر دے دیتا ہوں لیکن میں 1 شرط ہے . تو بلال بولا کا شی یار تیری 2 شرط مجھے منظور ہے تو بتا کیا کرنا ہے . میں نے کہا ایک تو تم نے چچی کو کال میرے جانے کے بعد کرنی ہے میں جمه کو واپس جا رہا ہوں تم بے شک ہفتے والے دن کال کر لینا لیکن چچی کو پیار محبت سے راضی کرنا . جلد بازی نہیں کرنا یہ نہ ہو کام خراب ہو جائے . تو بلال بولا کا شی یار تو میری طرف سے بے فکر ہو جا یار مجھے پتہ ہے اِس کام میں رشتہ داری بھی جا سکتی ہے اور بدنامی بھی ہو سکتی ہے اِس لیے میں پیار محبت سے راضی کروں گا . پِھر میں نے کہا دوسری شرط یہ ہے کے جب میں دوبارہ واپس آؤں گا تو مجھے ثوبیہ باجی کی پھدی کا چانس لے کر دے گا . میری بات سن کر بلال ہنسنے لگا اور بولا کا شی میرے یار یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے تو بے فکر ہو جا جب تم دوبارہ آؤ گے تو ثوبیہ باجی کی پھدی اور بُنڈ تمہیں گفٹ دوں گا اور ہو سکتا ہے کسی اور رشتہ دار کی پھدی بھی مل جائے . میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور پِھر بلال نے مجھے چابی دی اور کہا میں دکان پے جا رہا ہوں . تم کل میری طرف چکر لگا لینا میں نے کہا کل تو مشکل ہے میں پرسوں ضرور چاکر لگا لوں گا تو بلال نے کہا ٹھیک ہے جیسے تیری مرضی اور وہ وہاں سے چلا گیا . میں وہاں کافی دیر اکیلا بیٹھا رہا پِھر کافی دیر انتظار کرنے کے بعد میں نے ٹائم دیکھا تو 1.10 ہو چکے تھے میں نے سوچا اب تو شوکت چلا گیا ہو گا . کیونکہ چچی نے کہا تھا کے تم 1 بجے واپس آ جانا . میں وہاں سے اٹھا اور گھر کی طرف آ گیا اور آ کر دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور سامنے دیکھا چچی کے دروازے کی ایک سائڈ کھلی ہوئی تھی میں سمجھ گیا کے شوکت چلا گیا ہے . میں دروازہ بند کر کے چچی کے کمرے میں چلا گیا چچی باتھ روم میں نہا رہی تھی اِس دفعہ دروازہ بند تھا . میں وہاں ہی کرسی پے بیٹھ کر چچی کا انتظار کرنے لگا. 10منٹ کے بعد چچی نہا کر باہر نکلی اور مجھے سامنے دیکھا تو دیکھا مسکرا نے لگی میں بھی جواب میں مسکرا نے لگا .

چچی اپنی ڈریسنگ ٹیبل پے بیٹھ گئی اور بال سکھانے لگی. پِھر چچی نے کہا سناؤ

کا شی کیا بنا . میں نے کہا چچی جی میرا کام ختم ہو گیا ہے اور آپ کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے میرا رول جہاں تک تھا وہ پورا ہو چکا ہے . اب آگے آپ کا اور بلال کا رول ہے . چچی میری بات سن کر خوش ہو گئی اور اطمینان ان کے چہرے پے عیاں تھا. میں نے کہا چچی آپ کل عشرت آنٹی کی طرف کیوں نہیں گیں تھیں . تو چچی نے کہا میں نے جانا تھا لیکن میری آنکھ لگ گئی تھی جب آنکھ کھلی تو 5 بجنے میں تھوڑا ٹائم ہی باقی رہ گیا تھا پِھر تمھارے چچا نے آ جانا تھا تو میں نہیں نکل سکتی تھی . لیکن تم بے فکر رہو میں آج ضرور جاؤں گی بچوں کو آنے دو كھانا دے کر میں عشرت کی طرف ضرور جاؤں گی . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے چچی جیسے آپ کی مرضی میں نہانے جا رہا ہوں آج بہت گرمی تھی اور میں کمرے سے نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا. میں نہا کر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا اور پِھر بچے بھی اسکول سے آ گئے اور چچی نے مجھے بھی كھانا دیا اور اپنے بچوں کو بھی كھانا دیا . كھانا کھا کر چچی نے برتن کچن میں رکھ کر کچن کا کام مکمل کر کے اپنے کمرے میں چلی گئی اور تقریباً10 منٹ بعد میں نے دیکھا چچی تیار ہو کر گھر سے باہر چلی گئی . میں سمجھ گیا تھا کے چچی اب عشرت آنٹی کی طرف گئی ہیں . اور میں ٹی وی دیکھنے لگا . کافی دیر بعد چچی واپس آ گئی میں نے دروازہ کھولا وہ گھر میں اندر آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں دوبارہ پِھر ٹی وی والے کمرے میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگا . اس دن میری چچی سے دوبارہ کوئی بات نہ ہوئی اور نہ ہی چچی نے عشرت کے گھر سے واپس آنے کے بعد بھی مجھے کچھ بتایا . اور باقی کا دن بھی ایسے ہی گزر گیا. اگلے دن صبح جب سب اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے اور میں بھی ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھ رہا تھا تو تقریباً 10بجے کے قریب چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور بولی کے ابھی تقریباً 11بجے تک نورین آ جائے گی تو تم کوئی بہانہ بنا کر گھر سے باہر چلے جانا اور پِھر عشرت کے گھر چلے جانا وہ تمہارا انتظار کر رہی ہو گی . اور 1 بجے تک اپنا کام پورا کر کے واپس آ جانا. میں چچی کی بات سن کر خوش ہو گیا اور آگے سے بولا ٹھیک ہے میں سمجھ گیا . اور پِھر چچی دوبارہ کچن میں چلی گئی . میں ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً 11بجے باہر گھنٹی بجی میں نے جا کر دروازہ کھولا تو سامنے نورین کھڑی تھی مجھے دیکھ کر شرما گئی . اور اندر آ گئی . میں دروازہ بند کر کے واپس ٹی وی والے کمرے میں آیا تو نورین کچن کے دروازے کے پاس کھڑی ہو کر مجھے ہی دیکھ رہی تھی

میں نے اس کو فلائنگ کس کر دی وہ شرما گئی اور مسکرا کر اندر کچن میں دیکھنے لگی. میں ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور10 منٹ تک بیٹھا رہا پِھر ٹی وی بند کیا اور باہر نکل کر چچی کو کہا چچی جان میں ذرا بلال کی طرف جا رہا ہوں . تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں گا . نورین نے مڑ کر مجھے دیکھا جب میں نے اس کا چہرہ دیکھا تو تھوڑا سا اداس تھی مجھے اس پے بڑا پیار آیا . میں نے اس کو دوبارہ فلائنگ کس کی تو وہ خوش ہو گئی. میں گھر سے نکل کر سیدھا عشرت آنٹی کے دروازے پے جا کر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد ہی عشرت آنٹی نے دروازہ کھولا مجھے دیکھا کر تھوڑا شرما گئی پِھر مجھے کہا آؤ بیٹا اندر آ جاؤ . میں اندر داخل ہو کر سیدھا آنٹی کے بیڈروم میں آ گیا آنٹی نے دروازہ بند کیا اور شاید وہ کچن میں چلی گئی تھی . میں نے جلدی سے اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پورا ننگا ہو کر بیڈ پے لیٹ گیا . کوئی 5 منٹ بعد ہی عشرت آنٹی شربت بنا کر کمرے میں داخل ہوئی تو مجھے اپنے بیڈ پے ننگا دیکھا کر شرما گئی اور نظر نیچے کر لی اور چلتی ہوئی شربت کی ٹرے کو ڈریسنگ ٹیبل پے رکھنے لگی میں فوراً سے اٹھا ان کو ٹرے رکھنے کے بعد ان کو پیچھے سے پکڑ لیا وہ اور زیادہ شرما گئی اور اپنے منہ پے ہاتھ رکھ لیے. میں نے ہاتھ آگے کر کے ان کی قمیض میں ہاتھ ڈال کر ان کے ممے پکڑ لیے اور ان کی مموں کو مسلنے لگا خوشی بھی ہوئی انہوں نے قمیض کے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا تھا میں نے ان کے کان میں کہا جانے من چھوڑو اِس شربت کو آؤ مل کر ایک دوسرے کا شربت پیتے ہیں میرے ہاتھ ان کے مموں پے لگتے ہی وہ گرم ہو گئی اور پیچھے کو مڑ کر میری گرد میں بازو ڈال لیے اور مجھے ہونٹوں پے کس کرنے لگی. پِھر میں نے جھٹ پٹ میں ان کو پورا ننگا کر دیا اور اٹھا کر بیڈ پے لے آیا اور پِھر میں نے تقریباً ان کو دو سے ڈھائی گھنٹے میں جم کر ان کی پھدی اور بُنڈ کو بجایا کے مزہ آ گیا اور عشرت آنٹی کو 3 دفعہ فارغ کروایا اور خود 2 دفعہ ہوا. آخر میں جب ہم دونوں مکمل طور پے مطمئن ہو گئے

جاری ہے

 

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی