رشتوں کے مزے
قسط نمبر 29
عشرت آنٹی نے کہا کا شی ثمینہ بتا رہی تھی تم جمه کو واپس جا رہے ہو . دوبارہ پِھر کب آؤ گے . میں نے کہا آنٹی جی جلدی تو چکر نہیں لگے گا لیکن امید ہے جب دسمبر میں آخری دنوں کی10 سے 15 چھٹیاں ہوں گی تب ہی کوئی چکر لگے گا. تو عشرت آنٹی تھوڑا اداس ہو گئی اور بولی اِس کا مطلب ہے اب دسمبر تک انتظار کرنا پڑے گا . میں نے کہا آنٹی جی یہ تو ہے . لیکن آپ فکر نہ کریں میں چچی کو بولوں گا وہ آپ کا خیال ضرور کریں گی . آپ کو تو پتہ ہے نہ ان کے پاس کوئی نا کوئی جگاڑ ضرور ہوتا ہے . میں بھی آپ کے لیے ان کو بول دوں گا. عشرت آنٹی نے نیچے سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی
کا شی تم ضرور ثمینہ سے میری بات کر کے جانا . وہ میری بات سے زیادہ تمہاری بات زیادہ سنتی ہے . ورنہ دسمبر تک میرا کیا ہو گا. میں نے عشرت آنٹی کی بُنڈ کی موری میں انگلی ڈال کر بولا جانے من بے فکر ہو جاؤ میں آپ کی بات کر کے جاؤں گا اور ان کو بول جاؤں گا کے عشرت آنٹی کا دسمبر تک خیال لازمی رکھے . عشرت میری بات سن خوش ہو گئی . پِھر میں نے اور عشرت آنٹی نے مل کر نہایا وہاں بھی خوب مزہ لیا اور پِھر میں عشرت آنٹی کو آخری لمبی کس کر کے اپنے گھر آ گیا. جب میں گھر واپس آ کر دروازے پے گھنٹی دی تو تھوڑی دیر بعد نورین نے ہی دروازہ کھولا مجھے دیکھ کر اس کے چہرہ کھل اٹھا . میں نے پِھر فلائنگ کس کی تو اِس دفعہ اس نے کیچ کر کے اپنے ہونٹوں پے لگا لی . میں اس کی یہ ادا دیکھ کر خوش ہو گیا . پِھر وہ اندر چچی کی کمرے میں چلی گئی میں نے خود دروازہ بند کیا اور سیدھا چچی کے کمرے میں چلا گیا چچی بیڈ پے بیٹھی ہوئی تھی اور نورین بیڈ کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھی تھی . میں بھی نورین کی ساتھ والی کرسی پے بیٹھ گیا . چچی نے پوچھا کا شی آ گئے ہو سناؤ بلال کیسا ہے کیا تم ان کے گھر بھی گئے تھے میری چھوٹی بہن سے ملاقات ہوئی ہے . میں نے کہا چچی جان بلال ٹھیک ہے میں ان کے گھر نہیں گیا بس دکان پے ہی بیٹھ کر گپ شپ لگا لی تھی پِھر وہاں سے گھر آ گیا ہوں. چچی نے کہا اچھا ٹھیک ہے اور پِھر بیڈ سے اٹھ کر بولی میں تھوڑا کچن میں کام کر لوں ابھی آتی ہوں
چچی یہ بول کر کمرے سے چلی گئی اور اب میں اور نورین اکیلے تھے. چچی کے باہر جاتے ہی نورین اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گئی میں بھی اٹھ کر بیڈ پے بیٹھ گیا اور نورین کی گردن میں ایک ہاتھ ڈال کر اور دوسرا ہاتھ اس کی بُنڈ کے نیچے سے ڈال کر اٹھا کر اپنی جھولی میں بیٹھا لیا اور اپنے دوں ہاتھ اس کے قمیض کے اندر ڈال کر اس کی نپلز کو پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا . نورین نے آنکھیں بند کر لیں تھیں اور اپنا سر پیچھے میرے کاندھے پے رکھ کر منہ سے گرم گرم لمبی لمبی سانسیں لینے لگی . میں نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان کیا حال ہے . وہ منہ سے کچھ نہیں بول رہی تھی . بس سر ہلا کر کہا ٹھیک ہوں . پِھر میں نے کہا جان آج اتنے دن بعد اپنی زیارت نصیب کروائی ہے . تو پِھر بھی کچھ نہ بولی اور لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی دوسری طرف میں مسلسل اس کی نپلز کو مسئلہ رہا تھا . پِھر میں نے اس کے کان میں کہا نورین میری جان کل کا کیا پروگرام ہے کل پِھر مزہ کروا رہی ہو کے نہیں . تو اِس دفعہ آہستہ سی آواز میں بولی جی میں تو روز تیار ہوں آپ ہی ٹائم نہیں دیتے ہیں. میں نے اپنا منہ آگے کر کے اس کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر چُوسنے لگا اور پِھر کچھ دیر بَعْد بولا جان آپ کے لیے تو ٹائم ہی ٹائم ہے کہو تو ابھی شروع کریں . تو وہ فوراً بولی نہیں ابھی نہیں ابھی مجھے گھر جانا ہے بہت دیر ہو گئی ہےامی انتظار کر رہی ہوں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے جان کل ہی کر لیں گے . پِھر وہ آہستہ سے بولی آپ سے ایک بات پوچھنی تھی . میں نے کہا ہاں جان ضرور پوچھو کیا پوچھنا ہے . تو وہ بولی باجی ثمینہ بتا رہیں تھیں کہ اور پِھر وہ خاموش ہو گئی . میں نے کہا کیا کہا چچی نے تو وہ بولی وہ کہہ رہیں تھیں کے آپ باجی ثمینہ اور مجھے دونوں کو ایک ساتھ کرنا چاھتے ہیں . میں نے کہا ہاں جان میں نے ہی کہا ہے کیوں کیا بات ہے تمہیں کوئی مسئلہ ہے . تو وہ بولی مسئلہ تو کوئی نہیں ہے لیکن شرم بہت آئے گی باجی ثمینہ کے سامنے ہی میں کیسے کر سکتی ہوں . میں نے ایک لمبی فرینچ کس کی اور کہا نورین میری جان اِس میں شرم کی کون سی بات ہے ان کو تمہارا سب کچھ پتہ ہے تمہیں ان کا سب کچھ پتہ ہے . اور تو اور تم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ سکنگ اور کسسنگ کر کے بھی تو مزہ لیتی ہو . پِھر میرے ساتھ میں کیا مسئلہ ہے . میری بات سن کر اس کا چہرہ لال سرخ ہو گیا اور خاموش ہو گئی . پِھر میں نے کہا اچھا جان اگر تمہارا دِل نہیں کرتا تو رہنے دو میں بھی نہیں کروں گا . وہ بولی جی نہیں ایسی بات نہیں ہے آپ کے لیے تو کچھ بھی کر سکتی ہوں . بس تھوڑی سی شرم آ رہی تھی
لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کر لوں گی . میں نے کہا سوچ لو اگر تمہارا دِل نہیں ہے تو بتا دو میں تمہیں زبردستی نہیں کروں گا . کیونکہ تم تو میری جان ہو . وہ میری بات سن کر شرما گئی اور بولی نہیں نہیں مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں دِل سے خوش ہوں . میں کل آ جاؤں گی پِھر مل کر کریں گے . میں ابھی تک اس کی نپلز کو مسئل رہا تھا پِھر یکدم چچی کمرے میں آ گئی اور جب نورین کو میری جھولی میں دیکھا اور میرے ہاتھ نورین کی نپلز پے دیکھے تو مجھے دیکھا کر مسکرا نے لگی لیکن نورین نے اپنے ہاتھ اپنے منہ پے رکھ لیے تھے وہ شرما رہی تھی . چچی چلتی ہوئی ہمارے نزدیک آئی اور پہلے نورین کے منہ سے اس کے ہاتھ ہٹا ے اور پِھر اپنا منہ آگے کر کے نورین کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی پِھر میرے منہ کے پاس کر کے مجھے کی اور نورین کو بولا نورین اپنی باجی سے کیا شرمانا تم مجھے اور میں تمہیں کتنی دفعہ ننگی دیکھ چکی ہیں اور مزہ بھی لے چکی ہیں . نورین چچی کی بات سن کر مسکرا نے لگی پِھر وہ کچھ دیر ایسے ہی بیٹھی رہی پِھر وہاں سے اٹھی اور اپنے کپڑے ٹھیک کیے اور بولی میں گھر جا رہی ہوں میں کل صبح آج والے ٹائم پے ہی آ جاؤں گی . اور وہ پِھر اپنے گھر چلی گئی.
نورین کے چلے جانے کے بعد چچی بھی دوبارہ کچن میں چلی گئی . میں بھی چچی کے کمرے میں سے اٹھا اور ٹی وی والے کمرے میں چلا گیا میں جب عشرت آنٹی کے گھر گیا تھا تو اپنا موبائل ٹی وی والے کمرے میں ہی چارجنگ پے لگا کر گیا تھا . میں نے جا کر موبائل چارجنگ سے ہٹایا اور دیکھا تو اس پے 4 مس کال ان نون نمبر سے آئی ہوئی تھیں . یہ نمبر میرے لیے انجان تھا اور مس کال کے ساتھ ایک ایس ایم ایس بھی آیا ہوا تھا . میں نے ایس ایم ایس کو اوپن کیا اور اس میں لکھا تھا آپ کا کیا حال ہے . آپ تو ہم کو بھول ہی گئے ہیں اور اب کال بھی نہیں اٹھاتے . میں حیران تھا یہ کون ہے جو مجھے جانتا ہے اور میں نہیں جانتا . میں ٹی وی والے کمرے میں ہی بیٹھ کر کافی دیر تک سوچتا رہا آخر یہ کون ہے . پِھر میں نے اٹھ کر باہر دیکھا تو چچی کچن میں کام کر رہی تھی میں ٹی وی والے کمرے میں سے نکلا اور اپنے کمرے میں چلا گیا وہاں جا کر دروازہ بند کر کے میں نے اس ہی ان نون نمبر پے کال ملا دی . تھوڑی دیر بعد رنگ جانا شروع ہو گئی . کافی دیر تک رنگ بجتی رہی لیکن آگے سے کسی نے کال پک نہیں کی . میں تقریباً 5 منٹ انتظار کر کے دوبارہ پِھر کال کی لیکن پِھر کسی نے کال پک نہیں کی . آخر کار میں نے ایس ایم ایس اس نمبر پے بھیج دیا اور پوچھا کے آپ کون ہیں اور آپ مجھے کیسے جانتے ہیں اور میرے نمبر کہاں سے ملا ہے . پِھر میں اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر دوبارہ ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا. میں کافی دیر تک ایس ایم ایس کے جواب کا انتظار کرتا رہا لیکن کوئی جواب نہیں آیا پِھر بچے بھی گھر آ گئے تھے چچی نے ہم سب کو كھانا دیا جب میں كھانا کھا رہا تھا میرے موبائل پے ایس ایم ایس آیا میں جلدی سے كھانا ختم کیا اور جا کر ٹی وی والے کمرے میں بیٹھ گیا اور اپنے موبائل میں ایس ایم ایس کو اوپن کیا تو اس میں لکھا تھا کے واہ جی واہ جناب تو اتنی جلدی ہی ہمیں بھول گئے ہیں
میں جواب دیا میں بھولا نہیں ہوں جی بس یاد نہیں آ رہا آپ مہربانی کر کے یاد کروا دیں . پِھر آگے سے جواب آیا اچھا جی آپ تو ٹرین میں ایسے مسکرا رہے تھے اور گھور رہے تھے جیسے میرے ساتھ آپ کا کوئی پرانا رشتہ ہو . میں اس کا آخری ایس ایم ایس پڑ ھ کر حیرت کا جھٹکا لگا کے یہ تو وہ ہی ٹرین والی لڑکی ہے جس کو میں نے کاغذ پائے نمبر لکھ کر چھوڑ آیا تھا . میں نے فوراً اس لڑکی کو جواب دیا میں معافی چاہتا ہوں مجھے پتہ نہیں چلا کے یہ آپ ہیں . پِھر اس لڑکی کا ایس ایم ایس آیا شکر ہے آپ نے مجھے پہچان لیے نہیں تو میں سمجھی تھی ٹرین میں صرف اتفاق ہی ہو سکتا ہے حقیقت نہیں ہو سکتا. میں نے ایس ایم ایس کیا کے مجھے یقین نہیں تھا آپ وہاں کھڑکی سے میرا نمبر اٹھاؤ گی . لیکن آج یقین ہو گیا ہے ویسے آپ چیز ہی ایسی ہیں آپ کو کوئی بھول سکتا ہے . . . آگے سے اس لڑکی کا ایس ایم ایس آیا جس میں بس اِموشن شو کیا تھا م م م م م…پِھر میں نے اس لڑکی کو کہا اتنی دیر ہو گئی ہے یہ تو بتا دیں میں کس دلربہ سے بات کر رہا ہوں کوئی نام تو ہو گا آپ کا . آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا میں حنا ہوں اور بطورنرس جاب کرتی ہوں اور لاہور کی رہنے والی ہوں . آپ کی تعریف کیا ہے. میں نے اس کو اپنا نام ٹھیک بتایا اور کہا میں ابھی پڑ ھ رہا ہوں . لیکن اس کو یہ بتایا کے میرا تعلق شیخوپورہ سے ہے یہ نہیں بتایا کے میں اسلام آباد میں رہتا ہوں. میں نے پِھر اس سے پوچھا کے آپ ٹرین میں کہاں سے آ رہی تھیں . تو حنا کا جواب آیا کے میں راولپنڈی میں سرکاری اسپتال میں بطور نرس کام کرتی ہوں میں اس دن اپنی مہینہ وار چھٹیوں پے راولپنڈی سے اپنے گھر لاہور آ رہی تھی. جب مجھے پتہ چلا حنا راولپنڈی میں میں کام کرتی ہے تو میں خوشی سے پاگل ہو گیا تھا میرا دِل قابو میں نہیں رہا تھا . میں نے اپنے دِل میں سوچا واہ کیا حَسِین اتفاق ہے کے اب اپنے ہی شہر میں دو دو کنواری پھد یوں کا مزہ ملے گا میرا یہ سوچ کر دِل میں لڈ و پھوٹ رہے تھے. میں نے دِل میں فیصلہ کر لیا میں جب واپس جاؤں گا تو سب سے پہلے حنا کو اسپتال میں مل کر سرپرائز دوں گا ابھی اس کو نہیں بتاؤں گا کہ میں بھی آپ کے نزدیک اسلام آباد میں رہتا ہوں. پِھر میں نے ایس ایم ایس کیا کے آپ کتنے دن کی چھوٹی پے گھر آتی ہو تو اس نے جواب دیا مجھے ہر مہینے 6 چھٹیاں ملتی ہیں . میں آب سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن کروں گی. پِھر میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی پِھر کیا سوچا ہے
جاری ہے
