امی اور خالہ مان گئی تھیں . مجھے آب عامر سے مزہ لینے کی عادت بن چکی تھی . عامر نے بھی آگے یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا تھا صبح جاتا اور دن کو آ کر مجھے کالج کا تھوڑا پڑھاکر پِھر مجھے پیار اور لذّت کا سبق دیتا تھا . لیکن اس نے مجھے کبھی بھی اندر کروانے کا نہیں کہا اور نہ ہی وہ کرنا چاہتا تھا . بَعْد میں تو میں اور وہ اور زیادہ کھل گئے تھے جب سب سوئے ہوتے تھے میں اور وہ کمرے کا دروازہ لاک کر کے پورے ننگے ہو کر مزہ کرتے تھے . وہ میرا 2 دفعہ پانی نکلوا دیا کرتا تھا ایک دفعہ میری پھدی کو اپنی زُبان سے سک کرتا تھا اور دوسری دفعہ وہ بیڈ پے ننگا بیٹھ جاتا تھا اور مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا لیتا تھا اور اپنے لن اور میری بُنڈ کی لکیر میں تیل لگا کر اور کبھی کوئی لوشن لگا کر اپنا لن میری بُنڈ کی لکیر میں پھنسا کر مجھے آگے پیچھے کرتا رہتا اور اپنے دونوں ھاتھوں سے میری نپلز کو پکڑ لیتا تھا نیچے اس کا لن میری بُنڈ کی موری کے اوپر آگے پیچھے رگڑ تا رہتا تھا مجھے اتنا مزہ ملتا تھا کے میں بتا نہیں سکتی اور پِھر وہ ایسے ہی میری بُنڈ کے اوپر ہی اپنی گرم گرم منی چھوڑ دیتا تھا اور ایک دفعہ وہ میری پھدی چاٹتا تھا اور دوسری دفعہ جب مجھے اپنے لن پے بیٹھا کر میری بُنڈ میں لن کو تیل لگا کا رگڑ تا تھا تو میں 2 دفعہ پانی چھوڑ دیتی تھی میرا اِس طرح ہی عامر کے ساتھ 2 سال گزر چکے تھا . پِھر میں جب کے آخری سال میں تھی تو اس کا باہر انگلینڈ میں اسٹڈی ویزا لگ گیا اور وہ چلا گیا میں نے بھی نرسنگ کے3 سال مکمل کیے اور مجھے بَعْد میں سرکاری جاب مل گئی اور میں اس کے بَعْد سے یہاں اِس اسپتال میں تقریباً 2 سال ہو گئے ہیں نوکری کر رہی ہوں . اب اس کو گئے ہوئے 3 سال سے اوپر ہو گئے ہیں وہ اگلے سال واپس آئے گا تو میری اس سے شادی ہو جائے گی . بس اِس طرح ہی عامر سے مزہ لے لے کر میرے ممے اور میری بُنڈ بڑی ہو گئی ہے . میں حنا کی اسٹوری سن کر فل گرم ہو چکا تھا میرا لن ٹرا و زَر کے اندر ہی تن کر کھڑا ہو چکا تھا . پِھر حنا بولی کیا ہوا کا شی کہیں کچھ کام خراب تو نہیں ہو گیا . تو میں بولا ظالم اتنی مست اور سیکسی اسٹوری سنائی ہے وہ سن کر کس کافر کا کام خراب نہیں ہو گا . تو وہ بولی تو پِھر چلے جاؤ نہ اپنی اس والی کے پاس جس کے ساتھ 2 سے 3 دفعہ کر چکے ہو . تو میں نے کہا حنا ضرور چلا جاتا لیکن وہ بہت دور ہے وہ شیخوپورہ میں رہتی ہے. یہاں اسلام آباد میں کوئی نہیں ہے بس اپنے ہاتھ سے ہی گزارا ہے . اِس لیے تو آپ کی خدمت لینا چاہتا ہوں حنا میری بات سن کر ہنسنے لگی اور بولی ابھی تو نا ممکن ہے ہاں تھوڑا صبر کرو شاید بَعْد میں کچھ مل جائے . میں نے کہا ٹھیک ہے حنا جی جیسے آپ کی مرضی اور کچھ دیر مزید باتیں کی تو حنا نے کہا میں سونے لگی ہوں پِھر بات ہو گی . اور پِھر میں بھی سو گیا . اگلے 2 دن دوبارہ میرا حنا کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا . لیکن میں اگلے دن فوزیہ آنٹی کے گھر گیا فیصل سے بات ہوئی اور فوزیہ آنٹی کو جب میں نے دیکھا میرا لن جوش میں آ گیا کیا فوزیہ آنٹی کا غضب کا جسم تھا اور بلا کی خوبصورت بھی اور گوری چیک سمارٹ عورت تھی اس کا بل کھاتا ہوا جسم تھا . مجھے جب چچی کی باتیں یاد آنے لگی تو میں نے دِل میں سوچا فوزیہ آنٹی بھی کیا مال ہے اور یہ بھی کس گانڈو کے ساتھ سیٹ ہے . اگر کبھی میرے ساتھ سیٹ ہوگئی تو اِس کی گانڈ اور پھدی کو ایسا ٹھنڈا کروں گا کہ فیصل کو بھی بھول جائے گی . پِھر میں کچھ دیر فیصل کے ساتھ گپ شپ لگا کر واپس آ گیا مجھے فوزیہ آنٹی کی طرف سے کوئی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی . لیکن مجھے پتہ تھا . و جو کچھ بھی کرے گی رات کے اندھیرے میں کرے گی . میں گھر واپس آ گیا . پِھر مزید 2 دن کچھ خاص نہ ہوا . لیکن پِھر ایک دن دن کے 11بجے میں نے حنا کو ایس ایم ایس کیا کہاںہو کیسی ہو تو اس کا جواب آیا ڈیوٹی پے ہوں تو میں نے کہا لنچ کب کرو گی تو وہ بولی تو 1 سے 2 کے درمیان ہے . میں نے کہا کیا موڈ ہے میرا آج باہر کھانے کا موڈ ہو رہا ہے ساتھ چلو گی تو وہ بولی کہا ں جانا ہے تو میں نے کہاسیورفوڈ چلتے ہیں تو اس نے کہا ٹھیک ہے وہ نزدیک ہے
مجھے واپس بھی آنا ہے . میں نے کہا تم ریڈی رہنا میں 1 بجے تمہیں اسپتال کے گیٹ سے پک کروں گا . اور پِھر میں نہا دھو کر شیو کی کپڑے چینج کر کے 12:30پے گھر سے نکل آیا اور 1 بجے اسپتال کے گیٹ پے پہنچ گیا . 5 منٹ بَعْد حنا مجھے باہر آتی ہوئی نظر آئی وہ مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور آ کر پیچھے بائیک پے بیٹھ گئی اور میں اس کو لے کرسیور فوڈ کی طرف نکل آیا . رستے میں اس نے اپنا ہاتھ میرے کاندھے پے رکھا تھا . میں نے کہا حنا جی میں آپ کا دوست ہوں بھائی تو نہیں ہوں کم سے کم دوست کی طرح تو بیٹھو . حنا میری بات سمجھ گئی اور اپنا ہاتھ آگے کر کے میرے پیٹ پے رکھ کر پکڑ لیا . میں نے آہستہ سے کہا زیادہ نیچے نہیں کرنا نیچےعلاقہ غیر ہے پِھر مشکل ہو جائے گی . میں نے سائڈ والے شیشےسے دیکھا وہ میری بات سن کر مسکرا رہی تھی . اور آہستہ سا میرے کان کے پاس منہ کر کے بولی کبھی تو علاقہ غیر دیکھنا ہی پڑے گا . مجھے اس کی بات سن کر مستی چڑھ گئی . اور میں خوش ہو گیا پِھر ہم سیورفوڈ پے آ گئے . یہاں ہم نے كھانا کھایا کھانے کے دوران میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ وہ ہی لڑکی ہے نہ جو اس دن رسپشن پے کھڑی تھی . شازیہ نام کی تو حنا بولی نہیں وہ نہیں ہے وہ تو پنڈی کی ہے اس کا اپنا گھر ہے شادی شدہ ہے اس کا 6 سال کا بیٹا ہے . میری روم میٹ گجرات کی ہے . اس کا نام فرزانہ ہے وہ اس دن روم میں سوئی ہوئی تھی اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی . میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا حنا جی ویسے آپ کی سہیلی شازیہ شادی شدہ تو نہیں لگتی . حنا میری بات سن کر تھوڑا مصنوعی غصہ دیکھا کر بولی اب جناب کا اس پے بھی دِل آ گیا ہے . میں نے کہا نہیں ایسی بات نہیں ہے میں تو ویسے بات کر رہا تھا کے وہ شادی شدہ لگتی نہیں ہے . حنا مسکرا کر اور آہستہ سے بولی اکثر آنکھیں دھوکہ کھا جاتی ہیں . وہ بڑی کمینی اور تیز چیز ہے . میاں کے ہوتے ہوئے بھی گا ئِینی کے ڈاکٹر سے روز چودا تی ہے . میں حنا کی بات سن کر حیران رہ گیا . میں نے کہا واقعہ ہی آپ سچ کہہ رہی ہو تو حنا بولی ابھی پوری بات نہیں بتا سکتی رات کو فون پے بات کریں گے تو اس کیا کہانی بتاؤں گی . ہم كھانا کھا کر وہاں سے نکلے اور پِھر میں نے حنا کو اسپتال چھوڑ کر گھر واپس آ گیا اور آ کر سو گیا شام کو اٹھ کر نہا دھو کرچائےپی اور اپنا لیپ ٹاپ آن کر کے بیٹھ گیا اور سائیٹس اوپن کر کے دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی چلا رات کے 9 بج گئے میرا چھوٹا بھائی میرے روم میں بلانے آیا اور بولا کے بھائی آ کر كھانا کھا لو پِھر میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا اور کھانے کے کے بعد ابو نے پوچھ بیٹا پِھر کیا سوچا ہے تو میں نے کہا ابو میں 3 یونیورسٹیز کی انفو لی ہے پِھر ابو کے ساتھ اسٹڈی کے معاملے پے باتیں ہوتی رہیں اور پِھر ابو اٹھ کر اپنے کمرے میں چلے گئے میں نے ٹائم دیکھا تو 30:10 ہو گئے تھے میں بھی وہاں سے اٹھ کر دوبارہ اپنے بیڈروم میں آ گیا اور بیڈ پے آ کر لیٹ گیا . تقریباً 11بجے میں نے حنا کو ایس ایم ایس کیا اور پوچھ کے وہ کہاں ہے اور کیا کر رہی ہے . تو اس نے بتایا وہ فارغ ہے اور اپنے روم میں ہے . پِھر میں نے اس کو کال ملا لی اور اس کے ساتھ باتیں کرنے لگا . باتوں ہی باتوں میں میں نے اس سے دن والی بات کا ذکر کیا کے وہ مجھے شازیہ والی بات کے اس کا کیا چکر ہے . حنا نے کہا کا شی جی ویسے آپ بہت ضدی ہو بات کو بھولتے نہیں ہو . میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا کے حنا جی بچہ جب تک ضد نہ کرے تو ماں دودھ بھی نہیں دیتی . اور آپ نے دن کو خود کہا تھا کے رات کو فون پے بتاؤں گی . آگے سے حنا نے کہا کا شی جی کبھی ماں کی دودھ کے علاوہ بھی کسی کا دودھ پیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا حنا جی دودھ تو خیر نہیں پیا ہاں البتہ دودھ پلانے والی کے ساتھ مزہ کافی کیا ہے . پِھر میں نے پوچھا حنا جی آپ نے بھی کسی کو دودھ پلایا ہے تو بولی ہاں عامر روز پہلے میرے نپلز منہ میں لے کر کتنی کتنی دیر تک چوستا رہتا تھا اورسہلا تا بھی رہتا تھا اِس لیے تو یہ اتنی بڑے اور موٹے ہو گئے ہیں . میں نے کہا حنا جی آپ کی نپلز کیسی ہیں اور کس رنگ کی ہیں . تو حنا نے کہا نپلز کافی بڑی اور گول گول ہو چکی ہیں اور ان کا رنگ پنک ہے . میں نے کہا حنا جی مجھے پنک رنگ کی نپلز بہت پسند ہیں . پِھر میں نے حنا کو یاد دلایا حنا جی آپ مجھے مطلب کی بات بتاتی نہیں ہیں اور مجھے کہیں اور ہی الجھا دیتی ہیں . تو حنا میری بات سن کر ہنسے لگی . پِھر حنا نے کہا کا شی جی جس کی آپ بات کر رہے ہو وہ بہت کمینی اور تیز چیز ہے . اصل میں وہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ کی پرانی نرس ہے وہ سب کو جانتی ہے اور سب اس کو جانتے ہیں . مجھے تو بس اپنے ڈیپارٹمنٹ کی ڈاکٹر کا ہی پتہ ہے کیونکہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دونوں کو رنگے ہاتھوں دیکھاتھا باقی سنا ہے کے اس کے کوئی 2 سے 3 لوگوں کے ساتھ چکر ہیں . ایک دن میری اور اس کی نائٹ ڈیوٹی تھی. میں جب رسپشن پے بیٹھی کام کر رہی تھی تو شازیہ نے کہا کے وہ رائونڈ پے جا رہی ہے . اور مجھے یہ کہہ کر وہ چلی گئی میں تقریباً وہاں آدھا گھنٹہ بیٹھی رہی لیکن وہ واپس نہیں آئی . اور اِس دوران ہی ایک مریض کے ساتھ کوئی اٹینڈڈ میرے پاس آیا اور بولا کے اس کے مریض کو دردہو رہی ہے آپ تھوڑا چیک کریں . میں حیران ہوئی کے شازیہ تو رائونڈ پے ہے پِھر یہ میرے پاس آیا ہے . خیر میں اس کے ساتھ چلی گئی اور جا کر اس کی وائف کو چیک کیا اور پین کلر کا انجیکشن لگا کر واپس آ گئی میں جس وارڈ میں گئی تھی وہ آخری وارڈ تھا اس سے پہلے 3 اور وارڈ بنے ہوئے تھے میں نے آتے ہوئے سارے وارڈ میں نظر ماری مجھے شازیہ نظر نہیں آئی میں حیران تھی وہ کہاںچلی گئی ہے . میں وہاں سے سیدھی رسپشن پے آئی تو وہاں بھی ابھی تک نہیں آئی تھی . میں رسپشن پے بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگی . لیکن اور میرے مزید 15 منٹ انتظار کرنے کے بَعْد بھی نہ آئی . مجھے پیشاب آیا ہوا تھا میں اپنے اسٹاف روم کے باتھ روم میں چلی گئی وہاں پیشاب کر کے جب واپس آ رہی تھی تو اسٹاف روم سے اگلا ڈاکٹر کا روم تھا اس کے روم کی کھڑکی پے جو گلاس لگا تھا اس میں اگر باہر اندھیرا ہو اور اندر تھوڑی سی بھی روشنی ہو تو نظر آ جاتا تھا . میں نے کھڑکی سے آنکھ لگا کر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے تھے کیونکہ اندر ڈاکٹر اور شازیہ پورے ننگے ہوئے تھے
جاری ہے
