حنا میری گود سے اٹھ کر اپنے کمرے کے ساتھ اٹیچ باتھ روم میں چلی گئی اور کچھ دیر بعد اپنی صاف صفائی کر کے واپس آئی وہ ابھی بھی ننگی ہی تھی . پِھر میں وہاں سے اٹھا باتھ روم میں جا کر اپنے آپ کو صاف کیا اور پِھر ننگا ہی آ کر حنا کے ساتھ بیڈ پے بیٹھ گیا اور اس کو ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پوچھا جان مزہ آیا کہ نہیں . تو وہ بولی کا شی مزہ تو بہت آیا ہے لیکن اب اندر آگ اور زیادہ لگ چکی ہے اب تمھارے لن کو اندر لینا ہے . میں نے کہا حنا جان فکر نہ کرو میں کوئی اچھی سی سیف جگہ کر بندوبست ضرور کروں گا . پِھر تمہیں اپنے لن کی سیر ضرور کروا وں گا . حنا نے گھڑی پے ٹائم دیکھا 2 بجنے میں10 منٹ باقی تھے . حنا نے کہا کا شی 2 بجے گارڈ پِھر گیٹ پے باہر کھڑا ہو جائے گا تم اس سے پہلے پہلے نکل جاؤ اگر اس نے دیکھ لیا تو میرے لیے مسئلہ ہو جائے گا . میں نے جلدی سے کپڑے پہنے اور حنا کو ایک آخری فرینچ کس دی اور کمرے سے نکل کر نیچے گراؤنڈ فلور سے باہر گیٹ پے آیا ابھی تک گارڈ نہیں آیا تھا میں بغیر آواز کیے آرام سے باہر نکل گیا اور پارکنگ سے اپنی موٹر بائیک نکالی اور گھر واپس آ گیا میں کافی تھک چکا تھا اِس لیے میں گھر آتے ہی اپنے روم میں جا کر سو گیا. تقریباً رات کے 8 بجے تھے جب میرا چھوٹا بھائی مجھے جگا رہا تھا اور بول رہا تھا بھائی اٹھو ابو اور ا می بلا رہے ہیں آ کر كھانا کھا لو . میں فوراً اٹھا واشروم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا اور پِھر باہر جہاں سب لوگ بیٹھے كھانا کھا رہے تھے میں بھی وہاں جا کر سب کے ساتھ كھانا کھانے لگا . ابو نے پوچھا بیٹا کیا بات آج کہاں مصروف تھے اور آ کر اتنی دیر تک سوئے رہے ہو میں نے فوراً بہانہ بنایا ابو میں دوست کی طرف گیا تھا اس کے ساتھ 1 اور یونیورسٹی کی معلومات لی ہے
پِھر اِس طرح ہی میں اور ابو باتیں کرتے رہے . پِھر میں تقریباً 9 بجے اٹھ کر دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور لیپ ٹاپ لگا کر بیٹھ گیا. تقریباً 10بجے کے قریب مجھے حنا کا ایس ایم ایس آیا کے کیا کر رہے ہو . میں نے حنا کو کال کی اور بتایا میں میں اپنے کمرے بیٹھا ہوں لیپ ٹاپ استعمال کر رہا تھا . تم سناؤ کیا کر رہی ہو . تو وہ بولی میں ڈیوٹی پے ہوں اکیلی بیٹھی تھی سوچا تم سے گھپ شپ لگا لوں . پِھر میں نے کہا سناؤ دن کو مزہ آیا تھا . تو بولی کا شی کچھ نہ پوچھو بہت برا حال ہے نیچے پھدی رو رہی ہے . جب سے اِس نے تمہارا لن دیکھا ہے اِس کی آگ اور بھڑک گئی ہے . میں نے کہا حنا جی دِل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے بہت دن ہو گئے ہیں اپنے اِس لن کو کسی پھدی کی سیر نہیں کروائی یہ بھی تنگ کر رہا ہے . آپ تھوڑا صبر کرو میں کچھ نہ کچھ حَل نکالتا ہوں. پِھر میں نے کہا حنا جی آپ کی روم میٹ نے بعد میں آپ سے کیا کہا تھا . کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا . تو وہ بولی کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے . وہ میری بڑی پکی سہیلی اور دکھ سکھ کی ساتھی ہے . اس کو بعد میں میں نے سب بتا دیا تھا . ویسے بھی وہ کون سی بچی ہے سب جانتی ہے اور سب کچھ کروا چکی ہے . میں نے کہا حنا جی آپ کیسے جانتی ہیں وہ سب کچھ کروا چکی ہے . تو حنا نے کہا اس نے اور میں نے ایک ہی دن اسپتال میں جوائن کیا تھا اور وہ شروع سے ہی میری روم میٹ ہے اور میری بہت اچھی سہیلی اور راز دان بھی ہے . اس کی ہر بات مجھے پتہ ہے اور میری اس کو پتہ ہے . میں نے اس کو تمہارا پہلے بتایا ہوا تھا لیکن آج والی ملاقات کا نہیں بتایا تھا میں نے سوچا رات کو جب آئے گی تو بتا دوں گی لیکن وہ دن کو ہی کمرے میں آ گئی تھی اصل میں اس کے پیریڈز والے دن تھے وہ روم نے اپنا پیڈ لینے کے لیے آئی تھی. میں نے کہا حنا جی ویسے وہ کس کس سے کروا چکی ہے ہمیں بھی بتاؤ . تو حنا نے کہا کا شی جی وہ کوئی گشتی نہیں ہے جو ہر کسی سے کرواتی ہے . وہ تو اس کا منگیترہے وہ کبھی کبھی مہینے میں ایک دفعہ یا دو دفعہ یہاں چکر لگاتا ہے تو اس کو اپنے ساتھ لے جاتا ہے یہاں ہی کسی ہوٹل میں دونوں رات گزرتے ہیں اور دونوں مزہ لیتے ہیں میں نے کہا ایک سے ہی مزہ لیتی ہے یا کوئی اور بھی ہے . تو حنا نے کہا فل حال تو ایک ہی ہے . لیکن آج اس نے مجھے ایک اور بات کہی ہے .
وہ جب کمرے میں آئی تھی تو اس نے تمہارا لوں دیکھا تھا اس کو بھی تمہارا لن بہت پسند آیا ہے . وہ مجھے کہہ رہی تھی حنا مجھے بھی اپنے دوست سے مزہ کرواؤ نہ اس کا لن بہت موٹا ہے مجھے بڑا پسند آیا ہے . تو میں نے کہا تو حنا جی آپ نے پِھر اس کے بارے میں کیا سوچا ہے . تو حنا نے کہا کا شی جی میں اس کو بھی اور شازیہ کو بھی تمھارے لن کا مزہ ضرور کروا ؤ ں گی لیکن ان دونوں سے پہلے میں نے خود تمہارا لن لینا ہے . اِس پے پہلا حق میرا ہے . جب میں تمھارے لن سے سکون حاصل کر لوں گی پِھر میں اس دونوں کا مزہ آپ کو کروا ؤ ں گی . میں نے کہا حنا جی یہ تو سچ ہے اِس پے پہلا حق آپ کا ہے . مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے . پِھر ہم یوں ہی باتیں کرتے رہے اور رات کے 12 بج گئے میں نے پِھر حنا کو بولا مجھے نیند آ رہی ہے میں سونے لگا ہوں پِھر بات ہو گی اور پِھر حنا کو گڈ بائے بول کر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور صبح بجے آنکھ کھلی. آج مجھے کوئی خاص کام نہیں تھا آج ہفتے والا دن تھا ہفتے اور اتوار کو فیصل گھر پے ہی ہوتا تھا . میں نے اس کی طرف چکر لگانے کا سوچا . اور تیار ہو کر فیصل کی طرف چلا گیا جب اس کے گھر پہنچ کر گھنٹی بجای تو تھوڑی دیر بعد فیصل کی ا می نے دروازہ کھولا . فیصل کی ا می ایک گوری چیٹی اور قدآور اور بھرے ہوئے جسم کی مالک تھی . ان کی عمر قریبا 45 کے لگ بھاگ تھی لیکن وہ اپنی عمر کے حساب سے کافی جوان نظر آتی تھی . ان کا نام مریم تھا. مریم آنٹی نے مجھے دیکھا اور بولی کا شی بیٹا کیا حال ہے آج بہت دن بعد چکر لگایا ہے . میں نے کہا آنٹی میں ٹھیک ہوں اصل میں آگے ایڈمیشن لینا ہے اس چکر میں تھوڑا مصروف تھا اِس لیے چکر نہیں لگا سکا . پِھر مریم آنٹی نے کہا بیٹا ا می کیسی ہیں . تو میں نے کہا آنٹی جی ا می بھی بالکل ٹھیک ہیں . میں نے کہا آنٹی جی فیصل کہاں ہے . تو آنٹی نے مجھے اندر آنے کے لیے رستہ دیا اور بولی بیٹا وہ تھوڑا مارکیٹ تک کچھ سامان لینے گیا ہے کافی دیر ہو گئی ہے وہ اب آنے والا ہو گا آؤ اندر آؤ اندر آ کر بیٹھو وہ آتا ہی ہو گا میں گھر میں داخل ہو کر ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا اور فیصل کا انتظار کرنے لگا آنٹی نے کہا بیٹا تم بیٹھو میں کچھ ٹھنڈا بنا کر لاتی ہوں اور وہ یہ بول کر کچن میں چلی گئی ان کا کچن ٹی وی لاؤنج کے ساتھ ہی بنا ہوا تھا آنٹی نے گلے میں صرف دوپٹہ ڈالا ہوا تھا . آنٹی مجھے کچن میں سے نظر آ رہیں تھیں میں نے آنكہ بچا کر دیکھا ان کا جسم کیا مست جسم تھا بڑے بڑے موٹے موٹے ممے اور موٹی موٹی رانیں اور باہر کی نکلی ہوئی گانڈ ان کا سر سے پاؤں تک پورا جسم کمال کا تھا . آنٹی کا مست جسم دیکھ کر شلوار کے اندر ہی میرا لن جھٹکے کھا رہا تھا . میں نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو نیچے دبا کر اپنی ٹانگوں کو جوڑلیا اور دوسری طرف دیکھنے لگا . کچھ ہی دیر میں آنٹی میرے لیے شربت بنا کر لے آئی . جب آنٹی میرے آگے آ کر مجھے تھوڑا سا جھک کر شربت دینے لگی میری نظر جب آنٹی کے کھلے ہوئے گلے میں گئی مجھے حیرت کا جھٹکا لگا کیونکے آنٹی کی قمیض کا گلا کافی کھلا تھا اس میں سے ان کو گورے چٹے موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے . اور آنٹی نے نیچے برا بھی نہیں پہنی ہوئی تھی . میں ابھی آنٹی کے ممے دیکھنے میں ہی محو تھا کے مجھے آنٹی نے کہا بیٹا گلاس تو پکڑومیں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور ان کا چہرہ شرم سے لال سرخ ہو چکا تھا میں بھی کافی شرمندہ ہوا . اور آنٹی سے کہا سوری آنٹی اور گلاس پکڑ لیا جیسے ہی میں نے گلاس پکڑ کر صوفے پے پیچھے ہو کر بیٹھنے لگا میری ٹانگیں یکدم تھوڑی سی کھل گئی اور میرا لن سپرنگ کی طرح اُچھل کر شلوار میں تمبو بن گیا . اور آنٹی نے دیکھ لیا تھا اور وہ اور زیادہ شرما کر تیزی کے ساتھ اپنے کمرے میں چلی گئی . مجھے بھی بہت افسوس ہوا کے یہ مجھ سے کیا غلطی ہو گئی ہے . آنٹی میرے بارے میں کیا سوچتی ہو گی . اور اگر انہوں نے میری حرکت کا میری ا می کو بتا دیا تو میری خیر نہیں ہے . میں نے فوراً شربت پیا اور اٹھ کر آنٹی کے کمرے میں گیا . اور اندر داخل ہو کر دیکھا تو آنٹی اندر نہیں تھی شاید وہ اپنے باتھ روم میں تھی . میں وہاں ہی بیڈ پے بیٹھ گیا کوئی 5 منٹ بَعْد آنٹی باہر نکلی اور مجھے دیکھا تو پِھر شرما گئی . اور منہ دوسری طرف کر لیا . میں فوراً اٹھا آنٹی کے پاس جا کر آنٹی کا ہاتھ پکڑ کر کہا آنٹی جی مجھے معاف کر دیں . میرا یہ مطلب نہیں تھا مجھ سے غلطی ہو گئی ہے . مجھے معاف کر دیں . میں کچھ دیر آنٹی کی منتںا کرتا رہا پِھر کچھ دیر بَعْد آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا . میں تمہیں معاف کیا لیکن بیٹا یہ بات کسی اور سے نہیں کرنا نہیں تو ہم دونوں کی بدنامی ہو گی . میں نے کہا جی آنٹی میں کسی سے بھی نہیں کروں . گا اور پِھر میں دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا اور فیصل کا انتظار کرنے لگا . آنٹی بھی باہر آ کر سامنے صوفے پے بیٹھ گئی . اور ٹی وی لگا دیا میں بھی ٹی وی دیکھنے لگا میں چوری چوری اکھیو ں سے آنٹی کو دیکھ رہا تھا آنٹی فلحال ٹی وی ہی دیکھ رہی تھی . پِھر وہاں ٹیبل پے اخبار رکھی تھی میں وہ اٹھا کر پڑھنے لگا . کچھ دیر بعد یکدم میں نے تھوڑی سی اخبار کے کونے سے دیکھا تو حیران ہو گیا کیونکہ آنٹی کی نظر میری جھولی کی طرف تھی شاید وہ میرا لن دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی ان کی آنکھیں سرخی مائل صاف نظر آ رہی تھی شاید جب سے مریم آنٹی نے میرا لن دیکھا تھا ان کے اندر گرمی پیدا ہو گئی تھی . میں دوبارہ اپنے لن کا دیدار کروانے کے کوشش شروع کر دی . میں نے اپنے منہ کے آگے اخبار کر کے آنٹی مریم کے مموں کو دماغ میں لا کر یاد کرنے لگا اور کوئی 2 سے 3 منٹ کے اندر ہی میرا لن پِھر شلوار میں تمبو بن گیا تھا . میں نے پِھر اخبار کے کونے سے آنٹی کو دیکھا وہ میرے لن کو اب اور زیادہ غور سے دیکھ رہی تھی . اور اپنے ہونٹوں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہی تھی. میں ان اِس حساب سے دیکھ رہا تھا کہ وہ میرا منہ نہیں دیکھ سکتی تھی . میں نے اپنا ہاتھ نیچے کر کے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر اس کو اوپر نیچے خارش کے بہانے کیا اور مریم آنٹی کو لن کا پورا دیدار کروایا . میں ان کو بھی دیکھ رہا تھا میری اِس حرکت سے آنٹی نے اپنے ہونٹوں پے زُبان پھیری دی . یکدم ہی باہر کی گھنٹی بجی تو آنٹی چونک گئی اور بولی کا شی بیٹا شاید فیصل آ گیا ہے . میں نے کہا جی آنٹی میں جا کر دیکھتا ہوں . اور کھڑا ہو گیا میرا لن اب بھی کھڑا تھا . آنٹی نے کہا نہیں نہیں تم نہیں جاؤ میں جا کر دیکھتی ہوں ان کی نظر میرے لن پے ہی تھی
جاری ہے
