ویسے بھی عشرت آنٹی کو چودکر ابھی تک میں نہا یا نہیں تھا اِس لیے نہا کر باہر نکل آیا اور جب میں ٹی وی والے کمرے میں جانے لگا میں نے کچن میں دیکھا چچی وہاں کچھ کام کر رہی تھی میں نے سر سری سی نظر مار کے ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا وہاں چچا پہلے ہی ٹی وی پے نیوز دیکھ رہے تھے . پِھر تھوڑی دیر بَعْد چچی نے مجھے چائے کا کپ لا کر دیا میں نے ان کو پہلے جیسا ہی نارمل موڈ شو کروایا اور وہ چائے دے کر باہر چلی گئی پِھر وہ دن رات تک معمول کی طرح گزر گیا اگلے دن صبح ناشتہ کر کے سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف اور میں بھی وہ ہی روٹین کی طرح ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً ساڑے 11بجے چچی سب کام نمٹا کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور پِھر آدھے گھنٹے بَعْد میرے نمبر پے چچی کا ایس ایم ایس آیا میرے کمرے میں آؤ تم سے بات کرنی ہے میں تو پہلے ہی انتظار میں تھا . میں نے ٹی وی بند کیا اور چچی کے کمرے میں چلا گیا کمرے میں داخل ہو کر کمرے کا دروازہ بند کیا اور چچی کے بیڈ کے پاس رکھی کرسی پے جا کر بیٹھ گیا . چچی نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا پِھر مجھے سے پوچھا کا شی جی سناؤ کیا بنا کل کو کوئی مزہ بھی آیا کے نہیں . میں تھوڑا سا مسکرا کر جواب دیا چچی جان آپ جیسی کھلاڑی عورت نے بندوبست کیا ہو تو بندہ مزے کے بغیر رہ سکتا ہے . وہ آگے سے بولی پِھر دبا کر عشرت کی پھدی ماری ہے نا اور اس کو اپنا دیوانہ بنا لیا ہے کے نہیں ، میں نے کہا چچی جی پھدی بھی دبا کر ماری ہے اور بُنڈ بھی اچھی طرح دِل کھول کر بجای ہے اور اس کو اپنا مرید بھی بنا لیا ہے . پِھر چچی تھوڑا اکڑ کر بولی دیکھا نہ بھتیجےمیرے ساتھ رہو گے تو عیش کرو گے . میں نے دِل میں سوچا )چچی ہون تے تیری وی بہن نوں لن نہ دتا تے فیر آکھی(میں فیصلہ کر چکا تھا کے اب چچی کے ساتھ کھل کر کھیلنا ہے اِس لیے میں نے کھل کر بات کرنے کا سوچا . چچی مجھے یوں چُپ بیٹھ کر بولی کیوں بھتیجےکیا سوچ رہا ہے. میں نے کہا چچی مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے تو چچی آگے سے بولی ہاں بولو کیا بات ہے . میں نے ہمت کر کے کہا چچی آپ نے خود کہا ہے کے میرے ساتھ رہو گے تو عیش کرو گے اِس لیے میں سوچ رہا ہوں کے آپ کو بھی کھل کر عیش کر وآؤں اور خود بھی کروں اِس لیے اب کوئی نیا مال بھی چیک کرواؤ نہ . چچی نے مجھے گھور کر اور سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا اور بولی تمہارا کیا مطلب ہے نورین اور عشرت دونوں کو تم چیک کر کر چکے ہو اور جب چاہو ان کو دوبارہ چود سکتے ہو پِھر نیا مال کون سا تمھارے لیے میں لے کر آؤں. میں نے کہا چچی آپ ایک کھلاڑی عورت ہیں مجھے لگتا ہے آپ اور بھی اچھا اچھا مال مجھے چیک کروا سکتی ہیں اِس کے بدلے میں آپ کو میری طرف سےآپ کے لیے جو خدمت ہو گی میں دِل وجان سے کرنے کو تیار ہوں. چچی تھوڑا سا سیدھا ہو کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی تمہارا کہنے کا مطلب کیا ہے تم کہنا کیا چاہتے ہو ذرا کھل کر بات کرو مجھے تمہاری سمجھ نہیں آ رہی تم کیا بکواس کر رہے ہو ان کے لہجے میں تھوڑا اب غصہ بھی تھا. میں نے بھی ہمت کرنے کا فیصلہ کیا اور چچی کو کہا چچی مجھے آپ کی بھابی سائمہ آنٹی کو چودنا ہے اور پِھر میں اپنا پتہ پھینک کر خاموش ہو کر بیٹھ گیا اور چچی کی طرف دیکھنے لگا. چچی نے نہ آؤ دیکھا نہ تا ؤ دیکھا اور ایک زور دار تھپڑ میرے منہ پر دے مارا اور فل غصے میں بولی شرم سے ڈوب مرنا چاہیے تمہیں ایسی گھٹیہ بات مجھے سے کرتے ہوئے تم کتنے بدتمیز اور گھٹیہ انسان ہو میں نے تمھارے اوپر بھروسہ کیا اور تمھارے لیے اتنا کچھ کروا کے دیا اور تم میرے ہی گھر کی عزت پے نظر رکھ کر بیٹھے ہو
میرے اندر چچی کا تھپڑ کھا کر آگ لگ گئی تھی میں کھڑا ہو گیا اور اونچی آواز میں بولا تیری بہن نوں لن رنڈی گشتی مجھے پے ہاتھ اٹھا کر تم نے اچھا نہیں کیا میں نے کہا گشتی تمہاری اوقات کیا ہے میں تمھارے بارے میں سب کچھ جان چکا ہوں اور تم گھر کی عزت یا اپنی بھابی کی بات کر رہی ہو جو بہن چودکی بچی اپنے ہی دیور کے لن کے چو پے لگاتی ہے اور تم جو اپنے آپ کو آج تک بڑی پاک باز دکھاتی آئی ہو تمہاری اوقات کیا ہے تم نے تو اپنے کزن کے ساتھ ساتھ اپنے بہنوئی کو بھی نہیں چھوڑا اور پتہ نہیں کن کن کے لن لے چکی ہو اور مجھے بول رہی ہو گھٹیہ انسان آج آنے دو چچا کو تم نے مجھے سمجھ کیا رکھا ہے تمھارے تو شوکت کے ساتھ پکے ثبوت میرے پاس موجود ہیں اب جو بات ہو گی چچا کے سامنے ہو گی . میری باتیں سن کر چچی کے چہرے کا رنگ لال سرخ ہو چکا تھا جان نکل چکی تھی ان کی اور میں یہ بول کر دروازے کی طرف لپکا میں ابھی دروازہ کھولنے ہی لگا تھا چچی بھاگ کر میرے پاؤں میں آ کر گر گئی اور رونے لگی اور معافیاں مانگنے لگی اور میرے پاؤں پکڑ لیے. کا شی بیٹا مجھے معاف کر دو بیٹا مجھ سے غلطی ہو گئی میں نے تم پے ہاتھ اٹھایا خدا کیے مجھے معاف کر دو تم میرے پاس بیٹھو ہم بیٹھ کر بات کرتے ہیں لیکن خدا کے لیے اپنے چچا سے بات نہ کرنا میں جیتے جی مر جاؤں گی میں کسی کو منہ دیکھا نے کے قابل نہیں رہوں گی . میں نے صاف الفاظ میں چچی کو بول دیا چچی ا ب اگر تم چاہتی ہو کے میں یہ بات چچا یا کسی اور نا بتاؤں تو یہ آخری دفعہ ہی ہو گا اور اب کی بار وہ ہی ہو گا جو میں کہوں گا اگر آپ پورا پورا ساتھ دو گی تو ٹھیک ہے میں بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں اگر میری یہ بات منظور نہیں ہے تو مجھے جانے دو پِھر میرے رکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ا ب میں تمہاری کسی بھی قسم کی باتوں میں نہیں آؤں گا. چچی آگے سے بولی ٹھیک ہے کا شی بیٹا میں تمہاری ہر بات ماننے کو تیار ہوں لیکن آؤ بیٹھ کر بات کرتے ہیں. میں دوبارہ کرسی کھینچ کر بیڈ کے ساتھ لگا کر بیٹھ گیا اور چچی بھی بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور پِھر میں نے کہا ہاں چچی اب بتاؤ کیا سوچا ہے . چچی نے پوچھا تمہیں یہ سا ر ی باتیں کہاں سے پتہ چلی ہیں کیا تمہیں عشرت نے بتائی ہیں . میں نے کہا چچی مجھے کسی نے بھی نہیں بتائی پِھر میں نے جو کچھ دیکھا اور سنا سب چچی کو بتا دیا . چچی اب میری باتیں سن کر سمجھ گئی تھی کے مجھے اب ہر بات کا پتہ لگ چکا ہے اِس لیے اب جان چھڑ وانا بہت مشکل ہے. چچی بولی دیکھو کا شی بیٹا جو تم نے دیکھا اور سنا وہ سب کچھ سچ ہے لیکن شوکت اور عرفان بھائی کے علاوہ میرا کسی کے ساتھ کوئی چکر نہیں ہے اور نہیں ہی میں نے ان کے علاوہ کوئی اور مرد سے کروایا ہے اِس لیے ان دونوں کے علاوہ تم اپنے دماغ میں کسی اور کا شق نہ رکھو . رہی بات سائمہ کی وہ میں اپنی پوری کوشش کروں گی کے اس کو تمھارے لیے منا سکوں لیکن وعدہ نہیں کر سکتی . میں نے کہا چچی جان میں آپ کو بھی اچھی طرح جانتا ہوں آپ کتنی بڑی کھلاڑی عورت ہو اور آپ کی بھابی کو بھی جو آپ کو کتنے عرصے سے کسی لن کے لیے کہہ رہی ہے اِس لیے آپ یہ نا کہو کے میں کچھ نہیں کر سکتی آپ کر بھی سکتی ہیں اور آپ کی بھابی بھی کروا سکتی ہے اِس لیے زیادہ ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ویسے بھی آپ نے اس کی پھدی کو ٹھنڈا کرنے کا وعدہ اس سے کیا ہے تو وہ آپ میرے لیے اس کو راضی کر لیں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے آپ اس کو بہت آسانی سے منا بھی لیں گی. فی الحال میں نے چچی کو چودنے کا نہ کہاکیونکہ مجھے پتہ تھا پہلے اِس کے ذریعےدوسرا مال کھاؤں گا پِھر اِس کی پھدی اور بُنڈ کی بینڈ بجا ؤں گا. چچی نے کہا ویسے کا شی تم ہو بڑے کمینے میں تمہیں بچہ سمجھتی تھی لیکن تم تو شوکت اور عرفان بھائی سے بڑے کھلاڑی ہو اب ویسے بھی تم سے کوئی بات چھپی ہوئی نہیں ہے اب تو تم میرے سب سے زیادہ راز دان بن گئے ہو آب مزہ آئے گا . دیکھو کا شی عیش تو میں اب تمہیں کھل کر کراؤں گی لیکن میرا ایک کام بھی پکا کروا نا پڑے گا بولو کرواؤ گے . میں نے کہا چچی جان میں نے پہلے بھی کہا تھا آپ کا ہر کام مجھے منظور ہے آپ حکم کرو میں ضرور پورا کروں گا . لیکن آپ نے ابھی تک بتایا ہی نہیں آپ کا کون سا کام ہے جو ابھی تک مجھے نہیں بتا رہی چچی بولی یہ کام کسی کو بھی نہیں پتہ نا عشرت کو نا نورین کو نا سائمہ کو نا ہی کسی اور کو یہ پہلی دفعہ تمہیں بتا رہی ہوں . میں نے کہا آپ بتاؤ میں سن رہا ہوں چچی نے کہا پوری بات پِھر کسی دن بتاؤں گی لیکن فلحال کام یہ ہے کے تمہیں میں سائمہ کے علاوہ اور بھی بہت اچھا مال کھلاؤں گی جو تم نے زندگی میں سوچابھی نہیں ہو گا لیکن بدلے میں تمہیں میرے لیے ایک بندہ ہے
اس کو راضی کرنا ہو گا اس کو پورا اعتماد میں لے کر میرا لیے تیار کرنا ہو گا جس سے میں اپنی پھدی کو ٹھنڈا کروا سکوں. میں نے چچی کو کہا چچی میں نے کہا تھا نا تم ایک بہت بڑی گشتی اور کھلاڑی عورت ہو دیکھ لو تمہارا دو دو لن سے گزارا نہیں ہوتا اب تم اور لن کی طرف دیکھ رہی ہو اور مجھے 2 پھد یاں کھلا کر کہتی ہو اور کچھ نہیں کر سکتی . چچی بولی اچھا اچھا ٹھیک ہے کچھ دو اور کچھ لو اگر منظور ہے تو . میں نے کہا مجھے منظور ہے پہلے یہ تو بتاؤ وہ بندہ کون ہے جس کو راضی کرنا ہے . چچی بولی فکر نہ کرو وہ بھی اپنا رشتے دَار ہے اور تم اس کو جانتے ہو اور مجھے امید ہے تم اس کو آسانی سے منا لو گے. میں نے کہا چلو ٹھیک ہے مجھے منظور ہے لیکن پہلے میرا کام کرواؤ آج ہی سے سائمہ آنٹی کے پلان پے کام شروع کرو . چچی بولی حوصلہ رکھو اتنی جلدی بھی کیا ہے گرم گرم کھانے سے منہ جل جاتا ہے . میں نے کہا چچی مجھے پتہ ہے لیکن میرا پاس اب وقعت بہت کم ہے مجھے یہاں آئے ہوئے تقریباً 20 دن ہو گئے ہیں اور کچھ دن اور بعد مجھے ابو کی کال آ جائے گی کے واپس آؤ اور آ کر اگلی پڑھائی کی بھاگ دور شروع کرو اور یہ نا ہو کے آپ کا کام بھی درمیان میں رہ جائے اور میرے بھی اور میں نے دِل میں سوچا چچی تمہاری بھی لے کر جاؤں گا وہ پروگرام تو بڑا ہی زبردست میں نے سوچ رکھا ہے. چچی بولی اچھا ٹھیک ہے ابھی میرے موبائل میں بیلنس بھی نہیں ہے پیکج بھی نہیں لگ سکتا کل دن میں اس کو کال کروں گی اور پلان بنا لوں گی . میں نے کہا چچی سائمہ آنٹی کا نمبر کس نیٹ ورک کا ہے تو انہوں نے کہا جیز کا ہے میں نے کہا میرا جیز کا نمبر ہے اور بھی پورے مہینے والا پیکج لگا ہوا ہے آپ میرے موبائل سے کال کرو ابھی تو بچے آنے میں بھی کافی ٹائم باقی ہے میں ٹی وی والے کمرے سے اپنا موبائل لے کر آتا ہوں چچی نے کہا اچھا بابا ٹھیک ہے سائمہ تو تمھارے دماغ پے سوار ہو گئی ہے میں وہاں سے ٹی وی والے کمرے میں آیا اور اپنا موبائل اٹھایا یکدم میرے دماغ میں ایک پلان آیا میں نے اپنے موبائل پے کال ریکارڈنگ
کو ایکٹیو کر دیا تا کہ چچی اور سائمہ آنٹی کی جو بات ہو وہ ریکارڈ ہو سکے اور پِھر میں ان کے درمیان ہوئی ساری باتیں سن سکوں گا. میں دوبارہ چچی کے کمرے میں آیا اور موبائل کھول کر چچی کو دے دیا چچی نے اپنے موبائل سے اس کا نمبر نکال کر میرے موبائل سے ڈائل کر دیا میں نے کہا چچی آپ آرام سے بیٹھ کر باتیں کرو اور اس کو راضی کرو میں ٹی وی والے کمرے میں ٹی وی دیکھتا ہوں جب بات ہو جائے تو مجھے بتا دینا اور دوسری طرف کسی نے فون اٹھا لیا تھا چچی نے بولا ہیلو سائمہ میں ثمینہ بول رہی ہوں اور مجھے آنکھوں کے اشارے سے بولا تم جاؤ میں پِھر وہاں سے نکل آیا اور ٹی وی پے کر بیٹھ گیا. کوئی سوا ایک بجے کی قریب چچی ٹی وی والے کمرے میں آئی اور آ کر مجھے میرے موبائل دیا اور میں نے سوالیہ نظروں سے چچی کی طرف دیکھا تو چچی نے کہا میں نے اس سے بات کی ہے وہ ابھی پوری طرح راضی نہیں ہوئی ہے اس کو تمہاری طرف سے کافی ڈر ہے اس نے کہا میں سوچ کر جواب دوں گی لہذا تم بھی ابھی انتظار کرو میں کل دن میں پِھر اس سے بات کروں گی. اور چچی موبائل دے کر کچن میں چلی گئی میں نے سوچا چچی نے تقریباً آدھا گھنٹہ بات کی ہے اور اِس میں 2 باتیں تو نہیں ہوئی ہوں گی اِس لیے میں نے سوچا میں ریکارڈنگ سن کر ساری بات پتہ لگا لوں گا ان دونوں کے درمیان کیا بات ہوئی ہے . پِھر میں نے جب بچے اور چچی دو پہر کو آرام کر رہے ہوتے ہیں اس ٹائم اپنے کمرے میں ہیڈ فون لگا کر سن لوں گا . پِھر تھوڑی دیر بعد بچے بھی آ گئے
جاری ہے......