.
.
. پِھر مجھے پیاس لگی تو میں اٹھ کر کچن میں پانی پینے چلا گیا
تو میں اٹھ کر کچن میں پانی پینے چلا گیا. میں نے کچن سے پانی پیا اور واپس ٹی وی والے کمرے کی طرف آیا تو دروازے پے پہنچا تو چچی کے کمرے کی کھڑکی ساتھ میں ہی تھی اس میں سے آواز میرے کانوں میں آئی سائمہ آنٹی چچی سے کہہ رہی تھی اور کتنا برداشت کروں یہ سب آپ کے بھائی کا قصور ہے . میں نے یہ بات سنی تو میں سوچنے لگا کے سائمہ آنٹی اپنے میاں کی کس بات کی شکایت کر رہی ہے . میں ٹی وی والے کمرے کی بجا ے چچی کی کھڑکی کی ساتھ جا کر کھڑا ہو گیا تو اندر دیکھا تو چچی اور سائمہ آنٹی دونوں بیڈ پے بیٹھی ہوئی ہیں . میں ان کی باتیں غور سے سنے لگا. چچی سائمہ آنٹی سے بولی کے دیکھو سائمہ میں بھی عورت ہوں تمہارے جذبات سمجھ سکتی ہوں . لیکن نعیم ( چچی کا پہلے نمبر والا بھائی ) جو کر رہا ہے وہ غلط ہے اگر گھر میں کسی کو پتہ چل گیا تو بربادی ہو جائے گی اور خاص کر نعیم کی بِیوِی وہ تو موقع کی تلاش میں رہتی ہے اس کو تو اپنے باپ کے پیسوں کا بہت مان ہے وہ تو اپنی ماں کی وجہ سے ہی نعیم کے ساتھ رشتے کے لیے راضی ہوئی تھی نہیں تو وہ تو اِس رشتے پے راضی ہی نہیں تھی اور اگر اس کو یہ بات پتہ چل گئی تو پورے گھر میں بربادی ہو جائے گی. سائمہ آنٹی بولی اِس میں میرا قصور نہیں ہے تمھارے بھائی کا قصور ہے وہ یہ حرکت میرے ساتھ پچھلے 6 مہینے سے کر رہا ہے جب میرا میاں چھٹی کاٹ کر واپس گیا تھا اس کے بَعْد سے نعیم بھائی نے مجھے تنگ کَرنا شروع کر دیا ہے . میں بہت دفعہ ان کو ڈانٹ چکی ہوں لیکن وہ باز نہیں آتے ہیں . شروع شروع میں تو وہ صرف بول کر گندی گندی باتیں کر کے تنگ کرتے تھے پِھر آہستہ آہستہ ان کا حوصلہ بڑھتاگیااور وہ جہاں بھی مجھے اکیلا کچن میں یا گھر میں کسی جگہ دیکھتے تو کبھی میرے مموں کو سہلا دیتے تھے کبھی کچن میں جب کام کر رہی ہوتی تھی تو میری بُنڈ پے ہاتھ پھر کر چلے جاتے تھے جب کبھی دیکھا گھر میں کوئی دور دور تک نہیں ہے اپنے لن کو پورا کھڑا کر کے کچن میں جاتے اور مجھے پیچھے سے پکڑ کر اپنا لن میری بُنڈ کی لکیر میں رگڑ دیتے تھے . میں نئے کئی بار ان کو دھکا دے کر کئی دفعہ ان کو منع کرنے کی کوشش کی لیکن ان پے کچھ اثر ہی نہیں ہوتا اور پچھلے ہفتے تو انہوں نے حد ہی پار کر دی تھی میں رات کو میں اپنے کمرے میں سوئی ہوئی تھی کوئی رات کے 1 بجے سب سو رہے تھے وہ پورا ننگا ہو کر میرے کمرے میں آ گئے اور اندھیرے میں آ کر میرے ساتھ میرے بیڈ پے لیٹ گئے اور میرے ساتھ چمٹ گئے . اور مجھے منہ پے گلے پے کس کرنے لگے پہلے تو میں ڈر گئی یہ کون آدھی رات کو آ گیا ہے میں نے فوراً ٹیبل لیمپ جلایا تو دیکھا تو وہ نعیم بھائی تھے اور انہوں نے میرے منہ پے اپنا ہاتھ رکھ دیا اور میرے کانوں میں بولے سائمہ آرام سے لییً رہو اور مزہ لو شور نہیں کَرنا نہیں تو تم خود بھی بدنام ہو جاؤ گی . اور پِھر تھوڑی دیر بَعْد میرے منہ سے ہاتھ ہٹایا تو میں نے کہا نعیم بھائی آپ کو شرم نہیں آتی میں آپ بھائی کی بِیوِی ہوں آپ کیوں میری زندگی برباد کرنے لگے ہوئے ہیں . وہ بولے سائمہ تیرا میاں 2 سال باہر رہتا ہے اور 2 مہینے گھر مجھے پتہ ہے .تم اس کے بغیر 2 سال نہیں رہ سکتی اِس لیے خود بھی مزہ لو اور مجھے بھی لینے دو . میں نے کہا نعیم بھائی مجھے نہیں مزہ لینا اور میں اپنے میاں کے بغیر اکیلی رہ سکتی ہوں آپ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں کسی نے دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی . نعیم بھائی آگے سے بولے کے میری بِیوِی بھی ہفتے میں ایک دفعہ مجھے اپنے پاس جانے دیتی ہے ا می نے میرے گلے یہ لڑکی ڈال ڈی ہے اس کا غرور ہی اتنا ہے اور مجھے اپنے آپ کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی اور مجھے روز مزہ چاہیے میں جوان ہوں میرے بھی جذبات ہیں سائمہ تم ہی میرا خیال کرو یقین کرو یہ بات تمھارے اور میرے درمیان ہی رہے گی میں تمہیں اتنا خوش کروں گا کے تم مجھے ہمیشہ یاد رکھو گی . اِس لیے مان جاؤ اور ضد نا کرو. میں نے پِھر ان سے کہا نعیم بھائی آپ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں میری زندگی برباد نا کریں میں اپنی زندگی میں خوش ہوں میں کل بھابھی سے آپ کے لیے بات کروں گی کے وہ آپ کا خیال کرے
آپ یہاں سے جائیں . نعیم بھائی بولے سائمہ تم پاگل مت بنو تم میری بِیوِی کو نہیں جانتی اگر اس کے ساتھ میری کوئی بھی بات کرو گی تو کچھ نا کر کے بھی وہ تم کو بدنام کر دے گی . اِس لیے ضد نہیں کرو میں نے کہا نعیم بھائی میں اپنی عزت آپ کو نہیں دے سکتی وہ آپ کے بھائی کی عزت ہے میں یہ کام نہیں کروا سکتی . نعیم بھائی بولے چلو اگر اندر نہیں کروا سکتی تو کچھ تو کرو اور میرا پانی نکلوا دو . پِھر میں تھوڑی دیر خاموش ہو گئی اور سوچنے لگی کے نعیم بھائی کی باتیں تو سچ ہے میں 2 سال اپنے میاں کے بغیر رہتی ہوں اور اپنی انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی ہوں مجھے نعیم بھائی کے ساتھ تعلق بنا لینا چاہیے . لیکن پِھر میرے دِل اور دماغ میں اپنے میاں کی عزت اور نعیم بھائی کی بِیوِی کا خیال آیا کے اگر کل کو کسی دن بھی نعیم بھائی کی بِیوِی کو بات پتہ چل گئی تو میری تو پوری زندگی برباد ہو جائے گی کیونکہ وہ ایک شقی مزاج کی عورت تھی اس سے کسی بھلے کی امید نہیں کی جا سکتی تھی . اور نعیم بھائی یہاں سے کچھ کیے بنا بھی نہیں جائیں گے . میں نے سوچا کیوں نا اپنے ہاتھ سے نعیم بھائی کا پانی نکلوا دیتی ہوں اور اپنی جان چھو ر وا لیتی ہوں. میں نے کہا نعیم بھائی میں اپنے ہاتھ سے آپ کی مٹھ لگا دیتی ہوں اور آپ کا پانی نکلوا دیتی ہوں لیکن میری ایک شرط ہے آپ گھر میں مجھے پِھر تنگ نہیں کریں گے اور نا ہی میں آپ سے اِس کے علاوہ کچھ اور کروں گی . نعیم بھائی بولے پِھر میری بھی ایک شرت پے ہو سکتا ہے اگر تم مجھے جب میں کہوں تو میرے لن کا چوپا لگا کے میرا پانی نکلوا دیا کرو تو میں تمہاری سب باتیں مانوں گا نہ تنگ کروں گا اور نہ ہی اِس کے علاوہ کچھ اور مانگوں گا اگر منظور ہے تو بتاؤ . میں نے کہا کے یہ بھی کوئی گھا ٹے کا سودا نہیں ہے باقی چیزوں سے تو بچ جاؤں گی میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن یہ کام ہر روز نہیں ہو گا ہفتے میں ایک باریا دو بارہی ہو گا . تو نعیم بھائی بولے ٹھیک ہے مجھے منظور ہے . پِھر میں نے کہا آپ نیچے اُتَر کر کھڑے ہو جائیں . نعیم بھائی پہلے ہی سے ننگے تھے وہ بیڈ سے اُتَر کر نیچے فراش پے کھڑے ہو گئے اور میں بھی اپنے پیر بیڈ سے نیچے لٹکا کر بیٹھ گئی اب نعیم کا لن میرے منہ کے بالکل سامنے تھا میں نے اپنے ہاتھ سے ان کا لن پکڑا اور اس کو آگے پیچھے کر کے سہلانے لگی 2 سے 3 منٹ سہلانے کے بَعْد نعیم بھائی کا لن نیم حالت میں کھڑا ہو گیا پِھر میں نے منہ آگے کر کے پہلے نعیم بھائی کے لن کی ٹوپی منہ میں لی اور اس کو تھوڑی دیر تک چاٹتی رہی اور چاٹنے سے ان کا لن پورا کھڑا ہو چکا تھا آن ان کے منہ سے
سسکار یاں نکل رہی تھیں پِھر میں نے آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا اور کبھی گول گول اور کبھی آگے پیچھے ہو کر ان
کے چو پے لگانے لگی مجھے کوئی 55 منٹ ہو گئے تھے چو پے لگاتے ہوئے اور نعیم بھائی کا لن تن کر اور سخت ہو گیا تھا اور انہوں نے اپنے ھاتھوں سے میرا چہرہ پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کرنے لگے جیسے وہ میرے منہ کو چود رہے ہوں 2 منٹ بَعْد ہی ان کے منہ سے سسکار یاں اور تیز ہوں گئیں تھیں. مجھے یوں لگا وہ آب چھوٹنے والے ہیں میں نے اپنا منہ ہٹانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میرا چہرہ مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا اور پِھر ان کا گرم پانی کا لاوا میرے منہ میں چھوٹنے لگا ان کی منی کا ذائقہ نمکین اور گرم تھا جب مجھے پیریڈز ہوتے تھے.میر ےمیاں بھی کئی دفعہ میرے منہ چھوٹ جایا کرتے تھے
لیکن میں واش روم میں جا کر سارا پانی باہر پھینک دیتی تھی کبھی اندر بھی اندرنہیں کیا پِھر جب نعیم بھائی سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ چکے تو میرا چہرہ چھوڑ دیا میں وہاں سے بھاگ کر اپنے اٹیچ باتھ روم میں گھس گئی اور ساری منی باہر پھینک دی اور جب کلی کر کے اور منہ صاف کر کے واپس آئی تو نعیم بھائی جا چکے تھے
سائمہ آنْٹی کی سڑی بات سن کر باہر میرا برا حال ہو چکا تھا اور میرا لن پورے جوش میں کھڑا سلامی دے رہا تھا . سائمہ آنْٹی پِھر بولی کے تمھارے بھائی کو آب تک 2 دفعہ چوپا لگا کر فارغ کروا چکی ہوں اِس کے علاوہ اور کچھ نہیں کرنے دیا لیکن میں بھی عورت ہوں میرے بھی جذبات ہیں مجھے ڈر ہے کے میں کسی دن بھی اپنی پیاس اور جذبات میں آ کر بہک جاؤں گی اِس لیے میں تمہیں یہ بات بتا رہی ہوں کچھ میری ذات کا سوچو اور اپنے بھائی کا بھی سوچو اور مجھے بتاؤ مجھے کیا کَرنا چاہیے . چچی سائمہ آنْٹی سے بولی پہلے تو تمہیں میرے بھائی کو چو پے لگوا نے پے بھی راضی نہیں ہونا چاہیے تھالیکن یہ بھی تم نے ٹھیک کیا کے اس کو تم نے اپنا پورا جسم نہیں دیا اِس لیے تھوڑی ابھی بچت ہی ہے . لیکن میں اپنے بھائی کو جانتی ہوں وہ منہ پھٹ قسِم کا بندہ ہے پیٹ کا بہت ہلکا ہے کل کو اگر تم نے کبھی بھی کسی وجہ سے اس کو کسی بات سے نہ کی تو وہ سب کے سامنے تمہیں ذلیل بھی کروا دے گا . اور دوسرا اس کی بِیوِی ایک نمبر حرامن عورت ہے اس کو شق بھی ہو گیا تو وہ پورے گھر میں قیامت لے آئے گی.
سائمہ آنْٹی بولی اِس لیے تو تمہیں کہہ رہی ہوں مجھے بتاؤ میں کیا کروں خود تو تم شوکت اور عرفان کے ساتھ اپنا وقعت کتنے مزے سے گزا ر رہی ہو اور اپنی پیاس اور آگ کو ٹھنڈا کر لیتی ہو . لیکن میری سہیلی اور کزن ہو کر بھی آج تک تم نے میرا نہیں سوچا ایک میاں ہے وہ 2
اس وقعت جو میری آنکھوں نے دیکھا مجھے اس پے یقین نہیں ہو رہا تھا کیونکہ کھڑکی میں سے جس بندے کو میں نے دیکھا تھا وہ چچی کی بڑی بہن کا میاں عرفان تھا . جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا اور میرے دِل اور دماغ میں پہلے عرفان انکل کا نام و نشان بھی نہیں تھا . وہ چچی سے پورے 8 سال بڑ ے تھے . اور ان کے اپنے بچے جوان تھے ان کی 2 بیٹیاں اور 1 بیٹا تھا بڑی بیٹی کو عمر تقریباً 20 سال تھی وہ بھی میری طرح ہی ایف س سی کا امتحان دے کر فارغ ہوئی تھی . باقی بیٹا اور بیٹی چھوٹے تھے وہ بھی ابھی اسکول میں پڑھ رہے تھے عرفان انکل 18سال باہر سعودیہ میں رہے تھے اور وہ اچھے صحت مند اور کافی اچھے جسم و جان کے مالک تھے . اور اب لاہور میں ان کا اپنا چاول کا ہو ل سیل کا کاروبار تھا .اور میں حیران تھا ان کی بِیوِی چچی کی بڑی بہن خود خوبصورت اور ایک سیکسی جسم کی مالک تھی پِھر انکل نے کیسے چچی کو پھنسا لیا میرے دماغ میں بہت سے سوال چل رہے تھے. جن کے جواب صرف چچی کے پاس ہی تھے . لیکن پِھر میں نے سوچا مرد ایک گھوڑا ہے اپنا لوڑا اس کے لیے ہتھوڑا ہے آج تک اس نے کسی کو نہیں چھوڑا ہے. میں وہاں کمرے میں ہی چار پای پے لیٹ گیا اور جو آج دیکھا اس کے بارے میں سوچنے لگا اور سوچتے سوچتے میں نے اپنے دِل اور دماغ میں ایک پلان بنا لیا تھا جو کے خطرناک بھی ہو سکتا تھا لیکن میں نے اپنے پلان کوپكہ بنا لیا تھا . ان ہی سوچوں میں پتہ ہی نا چلا مجھے نیند آگئی اور میں وہاں ہی سو گیا مجھے ہوش تب آیا جب شام کو چچا جان مجھے جگا رہے تھے میں ان کی آواز پے فوراً اٹھ گیا انہوں نے پوچھا) کا شی پترخیر تے ہے نا (آج کیوں دن میں ہی سویا ہوا ہے میں نے کہا چچا جان آج ہمسا ےمیں آنٹی کا سامان بازار سے لے کر آیا تھا اور وہاں سے تھکا ہوا آیا تھا اور چار پای پے آکر لیٹ گیا پتہ ہی نہیں چلا اور سو گیا . چچا جان بولے چل اٹھ جا کے منہ ہاتھ دھو چائے بن گئی ہے آکر پی لواور خود باہر چلے گئے. میں وہاں سے اٹھا اور باہر نکل کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا ویسے بھی عشرت آنٹی کو چودکر ابھی تک میں نہا یا نہیں تھا اِس لیے نہا کر باہر نکل آیا
جاری ہے...