تراس کی دهند

 







تراس کی دھند 

قسط نمبر:-#01


 

یہ کہانی ایک خاندان کے افراد کے درمیان جنسی تعلقات کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں مرکزی مرد کا کردار خاندان کے سربراہ کا ہے۔۔۔ اور انکی سگی بیٹی اور بہو بیٹیاں بھی مرکزی کردار میں نظر آئیں گی۔

 دوستوں کہانی شروع کرنے سے پہلےتھوڑا ساخاندان کا تعارف کرایا جائےگا۔ تاکہ آپ سب کو کہانی پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی رہے۔


تعارف


گھر/خاندان کا سربراہ شہبازخان پھلوان۔ عمر - 53 سال۔ شہباز کو بچپن سے ہی کبڈی اور کشتی کرنے کا شوق تھا۔ یہ شوق پوری جوانی اور ا بھی تک ان کے ساتھ ہے۔شہباز خان نے بہت سے کبڈی اور کشتی کے کھیلوں میں حصہ لیا ہے اور بہت کامیابیاں بھی اُن کے حصے میں آئی ہیں ۔ شہبازخان ایک تندرست اور صحتمندانسان ہے۔۔کیونکہ اس عمر میں بھی اُس نے خود کو فٹ رکھنے کا م نہیں چھوڑا ۔۔۔حالانکہ ابھی وہ کبڈی اور کشتی تو نہیں کرتے لیکن اُنہوں نے اپنا ایک کلب یا اُکھاڑا بنایا ہوا ہے جہاں پر وہ لڑکوں کو تیار کرتا ہے اور اُن کو ٹرینگ دیتا ہے ۔اور اسی بدولت اُس کی خود کی بھی ایکسرسائز ہوتی رہتی ہے اسی لیئے اُس کا جسم آج بھی فٹ ہے ۔۔۔اور اس عمر میں بھی وہ 40 سے 42 سال کا لگتا ہے۔اُنچا لمبا قد ۔۔چوڑی چھاتی۔۔۔بڑے بڑے بازوں کے ڈھولے۔۔۔ اس عمر میں بھی آکرکسی جوان کی جوانی کو بھی مات دے سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کالونی کی بہت سی خواتین آج بھی اُس کو دیکھ دیکھ کر آ ہیں بھرتی ہیں ۔اسکے بارے میں آپ دوستوں کوآگے چل کر پتہ چلے گا جب شہباز خان اسکے بارے میں بتائیں گے۔ شہبازخان کو فارغ وقت میں ٹی ۔وی پر بھی ڈبلیو ڈبلیو ای فائٹ دیکھنے کا بہت شوق ہے۔


 محترمہ شہناز بیگم۔ شہباز خان کی بیوی ، عمر 51 سال۔ ایک این جی او میں عورتوں کے حقوق کی باسبان اور خدمت گزار عورت ہے۔ اور اپنے کام کے سلسلے میں زیادہ تر گھر سے باہر ہی رہتی ہیں۔ لیکن عادت کی بہت ہی اچھی ہے۔


ان کے دوبیٹے آفتاب خان عمر 30 سال ، دکھنے میں بہت ہینڈسم ہے اُنچا لمبا قد ہے ۔تعلیم ایم ٹیک کرنے کے بعد کیمپس سلیکشن میں ہی ایک کمپنی کی طرف سے ایک سال کے لیئے سنگاپور میں اچھی پوسٹ پر جاب ملی اوراب پچھلے ایک ماہ سے وہیں پر ہے ۔

بڑی بہو عکاشہ عمر 29 سال افتاب خان کی بیوی ہے ۔بہت خوبصورت اور دلکش عورت ہے ۔ایم بی اے تک تعلیم حاصل کرچکی ہے اور بہت فرینڈلی طبیعت کی ہیں شوخ اور چنچل ہے ۔اس کا فگر بھی کمال کا ہے 36۔30۔38۔ جسے دیکھ کر زاہد بھی پھسل جائے۔ شادی کو تین سال ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک کوئی اولاد نہیں ہے ۔  


مہتاب خان عمر 28 سال ، دیکھنے میں اپنے بھائی آفتاب خان کی طرح نہ تو زیدہ سمارٹ ہے اور نہ ہی زیادہ خوبصورت۔ لیکن پھر بھی اوسطاً بہت سو سے دکھنے میں اچھا ہے۔مہتاب خان کی سلیکشن ایس ایس سی سے انکم ٹیکس میں ہوئی ہے اور اس کی ڈیوٹی دوسرے بڑے شہر میں لگی ہے جس کی وجہ سے وہ بھی وہیں پر ہی رہتے ہیں ۔اور چھٹیوں میں ہی گھر والوں سے ملنے آسکتے ہیں ۔


چھوٹی بہو نازش عمر 28 سال ۔مہتاب خان کی بیوی ہے ۔کیونکہ کافی خوبصورت ہیں یہ بھی اسی لیئے مہتاب خان نے دیکھتے ہیں پسند کر لی تھی ۔۔فگر 36۔30۔36ہے ۔بہت ہی کرارا جسم ہے دیک کر دل کرتا ہے کہ بس دیکھتے رہوں اور پوجتے رہو۔بہت فریندلی طبیعت اور ہنسی مذاق والی ہے گھر بھر میں خوشی سے چہلیں کرتی پھرتی ہے اور ہر ایک کو خوش رکھتی ہے ۔ پہلے ایک کمپنی میں جاب کرتی تھی لیکن شادی کے بعد جاب چھوڑ دی اور اب ایک ہاوس وائف ہیں ۔ان کی شادی کو ایک سال ہوا ہے اور ان کی بھی ابھی تک کوئی اولاد نہیں ہے ۔


  بیٹی نازیہ عمر 26 سال ہے ۔ غیر شادی شدہ ہے فگر اور خوبصورتی میں کسی سے کم نہیں اپنی دونوں بھابیوں کی ٹکر کی ہیں ۔فگر 36۔30۔38ہے اور اسی فگر کی بدولت اس کا ایک بوائے فرینڈ بھی ہے۔ پہلون کی بیٹی ہے اور گھر کے دیسی خوراک کی وجہ سے یہ بھی بہت گرم جسم رکھتی ہے۔ ہفتے 15 دن میں اپنے بوائے فرینڈ سے لازمی اپنے جسمانی تسکین کے لیئے ملتی ہے ۔۔کیونکہ اس کو پھر آرام نہیں ملتا جب تک اپنے بوائے فرینڈ سے نہ مل لے ۔وہ سیکس کی ایسی عادی ہوچکی ہے جیسے کوئی نشیئ نشے کا عادی ہوجائے ۔ لیکن اتنا بھی نہیں کہ اُس کے قدم بہکے ۔۔ایک حد اور کنٹرول میں رہنے کی کوشش کرتی ہے اور اپنے بوائے فرینڈ کے علاوہ کسی کو بھی لفٹ نہیں کرائی اور نہ ہی اسطرح کی اُس کی کوئی خواہش ہے ۔


نازیہ کی دونوں بھابھیوں کے ساتھ بہت اچھی دوستی ہے ہر وقت ہنسی مذاق چھیڑچھاڑ جس میں ایک دوسرے کی چھاتیاں دبا دینا اور گانڈ میں پر تھپڑ مارنا یا دبانہ ان کی ایک نارمل روٹین بن چکی ہے ۔۔جیسے سہیلیاں ایک دوسرے کے ساتھ کرتی ہیں اس طرح یہ تینوں بھی ایک سے بڑھ کر ایک ہیں ۔دیکھنے والا یقین ہی نہیں کرتھا کہ یہ نند بھابھیاں ہیں ۔


یہ تھے کہانی کے مرکزی کردار۔ یہ کہانی صرف باپ، بیٹی اور بہو کی سیکس اور گھریلوں تشنگی پر مبنی ہے۔ اسی لیے اگر کسی دوست کو انسسٹ کی کہانیوں میں دلچسپی نہیں ہے، تو خاص کر ساس، بہو اور بیٹی کی کہانی میں ہے۔وہ لوگوں اس کہانی سے گریز کریں۔

شکریہ گل لالا


کہانی کا پہلا حصہ بہت جلد پیش کیا جائے گا۔


نوٹ کہانی کو نازیہ کی زبانی سٹارٹ کریں گے ۔۔ تحریر میں لائیں گے لیکن ہر کردار کی سوچ اور انداز اور خواہشات کا تذکرہ بھی اس کہانی میں شامل ہوگا۔۔ تاکہ پڑھنے میں مزہ دوبالا ہو۔


بوائے فرینڈ۔۔۔۔

دوست سونل۔۔۔۔ سویرا


ساتھ رہئے اور اپنی رائے سے آگاہ رکھئے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی