تراس کی دھند قسط 2

 












تراس کی دھند

قسط نمبر ؛-#02

   عکاشہ سرسو کا تیل لے کر آئی ۔۔۔اور خود صوفے پر بیٹھی اور پاپا کو زمین پر بیٹھنے کو کہا۔ پاپابھابھی کے قدموں کے پاس صوفے کے ساتھ بیٹھ گیا اور بھابھی نے صوفے پرکپڑا رکھ کر اس پر اُن کا سر رکھا۔ بھابھی نے اپنی ہتھیلی میں تیل لیا اور اسے اپنی ہتھیلی سے پاپاکے سر پر مالش کرنے لگی۔ عکاشہ بھابھی نے پاپاکے سر پر تھپکی دیتے ہوئےپوچھا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔پاپا جی۔ امی کب تک آئیں گی ؟ ۔۔کچھ بتایا اُنہوں نے ۔


باپ- کہاں بہو۔ اسکو تو بس این جی او کے کام سے مطلب ہے۔ گھر میں اپنی بہووں کے ساتھ رہنے میں پتہ نہیں اُن کو کیا تکلیف ہے؟۔ چلو اچھا ہی ہے۔۔۔نہیں تو دن بھر تم ساس بہو کا پروگرام ٹی وی سے باہر نکل کر گھر میں ٹیلی کاسٹ ہونے لگتا۔


پاپا نے یہ بات ہنستے ہوئے کہی تھی ۔ جسے سُن کر عکاشہ بھابھی نےمسکراتے ہوئے کہا۔


عکاشہ بھابی- ایسا کچھ نہیں ہے پاپا ہم سب آپ کی طرح ماں جی کو بھی بہت پیار کرتے ہیں۔ تو ان سے لڑائی جھگڑے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


بھابھی نے یہ کہا اورتھوڑا اور تیل ہاتھ میں لے کر دونوں ہاتھوں سے اس کا سر دبانے لگی۔


پاپاکا سر دبانے کی وجہ سے بھابھی کو جھکنا پڑا۔ عکاشہ بھابھی کے جھکنے کی وجہ سے ان کے بڑے بڑے ممے پاپا کے سر پر لگ رہے تھے۔ لیکن اُس وقت کسی کے دل میں کوئی غط خیال نہیں تھا۔ تو اس بات کو پاپا اور بھابھی نے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا ۔


کچھ دیر بعد کھانا بن گیا ۔۔کھانا بنانے کے بعد ہم نے زمین پر چٹائی بچھائی۔ ہمارے گھر میں ایک ساتھ مل کرزمین پر ہی کھانا کھایا جاتا ہے۔۔ کیونکہ پاپا کا کہنا ہے کہ گھر والوں کو ہمیشہ ایک ساتھ مل کر زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاناچا ہئے۔ کیونکہ اس طرح کھانا جسم کو لگتا ہے ۔۔کیونکہ یہ کھانا کھانے کا صحیح طریقہ ہے ۔ چٹائی بچانے کے بعد پاپا اور بھابھی کو کھانے کے لیے بلایا گیا۔


مین- آئے پاپا اور بھابھی کھانا بن گیا ہے۔ کھانا کھا لیجئیے ۔


میری بات سنکر پاپا باتھ روم میں چلے گئے اور کچھ دیر میں اپنا ہاتھ منھ دھوکر واپس آ گئے۔۔۔عکاشہ بھابی بھی چلی گئی باتھ روم اور اپنے ہاتھ دھوکر وہ بھی آ گئی۔۔ پاپاآکرچٹھائی پر بیٹھ گیا۔ میں بھی اپنے پاپاکے ساتھ بیٹھ گئی۔۔پاپانے دونوں بہووں سے کہا۔


پاپا۔۔۔بہو تم دونوں بھی آکر بیٹھ جاؤ۔ سب ساتھ میں کھانا کھاتے ہیں؟


عکاشہ بھابی۔۔۔نہیں پاپا جی آپ کھا لیجیے ابھی ہم دونوں کو بھوک نہیں ہے۔ کیو نازش؟۔


نازش بھابی۔۔۔ ہاں پاپا۔ ہم دونوں بعد میں کھانا کھا لینگے۔۔۔ابھی آپ کھائے۔


اس کے بعد عکاشہ بھابھی کھانا پلیٹ میں نکالنے لگی۔۔۔ کھانا نکالنے کے بعد نازش بھابھی نے پلیٹ اُٹھا کر میرے سامنے رکھی۔ عکاشہ بھابھی نے دوسری پلیٹ میں کھانا نکالا اور نازش بھابھی نے وہ پلیٹ بھی اُٹھا کر پاپاکے سامنے رکھنے کے لیے جھک گئیں۔۔ جھکنے کی وجہ سے اس کی ساڑھی کا پلّو اُن کے سینے سے سرک گیا۔ ۔جس سے اُس کی چھاتیاں بلاؤز سے باہر جھانکنے لگی۔


پاپاکی نظریں بھابھی کی چھاتیوں پر پڑیں۔۔۔پاپا نے ایک نظر اُن کی چھاتیوں کو دیکھا اور پھر نظریں دوسری طرف گھمادیں۔۔ نازش بھابھی نے بھی اپنی ساڑھی کا پلّو سیدھا کیا اور سدھی کھڑی ہوگئی۔یہ سب اتنی جلدی میں ہوا کی کسی کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ میں نے اور عکاشہ بھابھی نےبھی اس نظارے کو دیکھ لیا۔ کیونکہ میں پاپا کے ساتھ میں بیٹھی تھی اور عکاشہ بھابھی ہمارے پیچھے کھڑی کھانا نکال کر دے رہی تھی۔۔۔ پاپا نے کھانا کھاتے ہوئے بھابھی سے کہا۔


پاپا۔۔۔بہو تم لوگوں نے ابھی تک میرے ایک سوال کا جواب نہیں دیا۔


نازش بھابھی۔۔۔ پاپاآپ کے کس سوال کا جواب؟۔


پاپا ۔۔۔میں کچھ دیر پہلے تم سب سے پوچھا تھا کے تم لوگوں نے میرے جیسی باڈی پوری کالونی میں کہیں دیکھی ہے۔ لیکن تم لوگوں نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ کیا پاپا آپ بھی کیسی بات کر رہے ہیں۔ہم کیا گھر گھر جاکے لوگوں کیے جسم دیکھتے پھرتے ہیں ؟ ۔۔کچھ بھی پوچھتے رہتے ہیں آپ۔


(نوٹ- میرے پاپا بہت ہی ہنس مک اور ہنسی مذاق بہت کرتے ہیں۔ انہونے اپنی بہو اور بیٹی میں کبھی کوئی فرق نہیں کیا تھا۔۔۔ اُنہوں نے کبھی بھی بھابیوں کو پردہ کرنے کے لیئے نہیں کہا تھا۔۔میرے پاپا کا کہنا تھا کہ حیا اور عزت نظروں کی ہوتی ہے اور نظروں سے کی جاتی ہے ۔۔اُس کے لیئے پردے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔پاپا نے ہم سب کو اپنے من پسند کپڑے پہننے کی اجازت دی ہوئی تھی۔۔جس کا کو جو دل کرتا پہنتا تھا۔)


پاپا- (ہنستے ہوئے) اس کا مطلب ہے کہ میری بہو ئیں مزید آزادی چاہتی ہیں۔ تاکہ وہ لوگوں کے جسم دیکھ سکیں۔


نازش بھابی۔۔۔اسکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اور نہ ہی ہم کو کسی کو دیکھنے کا شوق ہے۔۔ پاپا آپ بہت مذاق کرتے ہیں ۔ ایسا مذاق کوئی اپنی بہووں کے ساتھ کرتاہے کیا؟


پاپا- بہونہیں بیٹی ۔ ۔تم دونوں بھی میری نازیہ کی طرح بیٹاں ہو۔۔ میں نے تم دونوں کو کبھی بہو سمجھا ہی نہیں ۔ اور ہاں تم دونوں کل سے شلوار قمیض پہنا کرو۔۔۔باقی جو دل کرے پہنوں گھر میں بس خیال رکھا کرو۔


پاپا کی بات سنکر ہم سمجھ گئے کے پاپا یہ سب کیوں بول رہے ہیں۔ کیونکہ اب نازش بھابھی کا پلو سرکا تھا. وہ اب بھی میرے پاپاکے ذہن میں کہیں تھی۔ اور دوبار ایسا نہ ہو۔ اسی لیے انہون نے ایسا کیا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ لیکن پاپا آپکو معلوم ہے کہ ماں جی کو یہ سب پسند نہیں ہے۔ پہلےبھی آپ نے اس بارے میں بات کی تھی۔۔۔ لیکین ماں کو پسند نہیں آیا۔ اس لیے ہم نے شلوار قمیض پہننا چھوڑ دیا۔


پاپا۔۔۔ارے تم لوگوں کی ساس سٹھیا گئی ہے ۔۔۔ دوسروں کو تو گھوم گھوم کر اُن کو عورتوں کے سماجی احقوق کی باتیں بتاتی ہے۔۔۔ خواتین میں بیداری پیدا کرتی ہے۔۔۔ انہیں ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے بہت کام کررہی ہے۔۔۔ لیکن جب بات گھر کی آتی ہے تو سارے سماجی حقوق دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔۔۔ تم دونوں کو اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ویسے بھی وہ گھر میں کتنے دن رہتی ہے ؟ جب وو گھر میں رہے تو ساڑھی پہن لینا تم دونوں۔۔۔ لیکن اسکی غیر موجودگی میں تم دونوں شلوار اور قمیض پہن ہی سکتی ہو؟۔


نازش بھابی ۔۔۔ ٹھیک ہے پاپا۔۔۔ جیسا آپ کہتے ہیں۔۔۔ہم ویسا ہی کرتے ہیں۔


اُس کے بعد کھانا کھا کر پاپا اپنے کمرے میں چلے گئے۔۔۔کچھ دیر بعد میں بھی کھانا کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔۔ کھانا کچن میں رکھنے کے بعد دونوں بھابھی جھوٹے برتن وغیرہ صاف کرنے لگیں۔۔۔ نازش بھابھی برتن صاف کرنے لگیں اور عکاشہ بھابھی نے گیس کا چولاصاف کرتےہوئے ۔۔۔ نازش بھابھی سے مزاحیہ انداز میں کہا۔


عکاشہ بھابی۔۔۔آخرتو نے آج دیکھا ہی دیے اپنے آم پاپا جی کو؟۔


نازش بھابی۔۔۔ چھی ۔۔بھابھی آپ کیسی بات کر رہی ہیں؟ آپ بھی جانتی ہیں کہ میں نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا۔۔ جو بھی ہوا ہے۔۔غلطی سے ہوا ہے۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ مجھے پتہ ہے کہ یہ سب تم نےنہیں کیا ۔۔۔اسی لیئے پاپانے ہمیں شلوار قمیض پہننے کو کہا۔۔۔ واقعی۔۔ پاپابہت اچھے ہیں۔.


نازش بھابھی۔۔۔۔ آپ صحیح کہہ رہی ہیں بھابھی۔۔۔ یہاں رہ کر کبھی بھی ایسا نہیں لگا کہ ہم اپنے سسرال میں رہ رہے ہیں۔۔۔ ہمیشہ یہ لگا کی جیسے یہ اپنا میکا ہی ہو۔


عکاشہ بھابھی۔۔۔ آپ کا کہنا ٹھیک ہیں؟۔۔۔ بس ایک ہی کمی ہے یہاں پر۔


نازش بھابی۔۔۔ بھابھی تم کیا کہہ رہی ہو؟ مجھے توایسی کوئی کمی نظر نہیں آتی۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ ارے چھوٹی ایسی کوئی کمی نہیں ہیے۔ بس اگر ہمارے شوہر بھی ساتھ ہوتے تو بات کچھ اور ہوتی، لیکن کیا کر سکتے ہیں۔


نازش بھابی۔۔۔۔ ہان بات تو آپ کی سچی ہے۔۔۔ لیکن جاب چھوڑکر تو نہیں آ سکتے ہیں نا۔۔۔۔ خاندان کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے بھی پیسے کی ضرورت ہوتی ہے۔


عکاشہ بھابھی۔۔۔۔ بات تو سہی کہہ رہی ہو تم۔۔۔۔ چلو چھوڑو یہ سب۔۔۔ پہلے صاف صفائی کرتے ہیں۔۔اُس کے بعد تھوڑا آرام بھی کرتے ہیں ۔۔میں بہت تھک گئی ہوں۔


نازش بھابھی۔۔۔ کیا بات ہے بھابھی ؟ بھیا تو ہیں نہیں یہ جو آپ تھک جاتی ہیں۔۔۔ لگتا ہے رات بھر اکیلے ہی محنت کرتی ہیں آپ؟۔۔۔ آپ کہیں تو میں کچھ مدد کروں آپکی؟۔


نازش بھابھی نے یہ بات ہنستے ہوئے کہی۔۔۔ پہلے عکاشہ بھابھی انکی بات کا مطلب نہیں سمجھ پائی۔۔۔ لیکن جب انہیں بات کا مطلب سمجھ میں آیا تو وہ جھوٹا غصہ دیکھاتے ہوئے نازش بھابھی سے بولی۔


عکاشہ بھابی۔۔۔ چھی۔تم کتنی گندی باتیں کرتی ہو؟۔۔۔تم اپنے ایسے خیالات کو اپنے ذہن سے نکال دو۔۔۔۔ اوراب یہ کام تم ہی ختم کرو۔۔۔ میں جا رہی ہوں سونے۔


نازش بھابی۔۔۔۔ ارے بھابھی میں تو مذاق کررہی تھی۔ کہاں جا رہی ہو۔۔۔۔ سنو بھابھی۔۔۔۔


نازش بھابھی عکاشہ بھابھی کو بلاتیں رہی لیکن عکاشہ بھابھی نہیں رکی اور کچن سے نکل کر اپنے کمرے میں چلی گئیں۔ ۔۔۔نازش بھابھی نے سر پر ہاتھ رکھا اور سوچنے لگی کہ انہیں ایسی بات نہیں کرنا چاہیے تھی۔۔۔ اب سارا کام انہے ہی کرنا پڑے گا۔۔۔ نازش بھابھی سارا کام ختم کر کے وہ بھی اپنے کمرے میں چلی گئیں۔


دوستوں بات یہ ہے کہ اپنے گھر کا ڈھانچہ بتانا ہی بھول گئی۔ میرے پاپاکے پاپانے یہ گھر بنایا تھا۔ کل ملاکر 5 کمرے بنوائے انہونے۔۔۔ لیکن پرانے زمانے کے مطابق ۔۔۔تو پاپا نے کچھ کام دوبارا کروائے اور اسمے 3 کامرے اور بڑھادیئے۔۔۔ پھر اس کے اوپر بھی 3 کمرے اور بنوایے۔ اس طرح سے میرا گھر دو منزیلہ بنا ہوا ہے۔۔۔ اور گھر میں 11 کمرے ہیں۔۔۔ کمروں کے ساتھ2 باتھ روم گھر کے اندربنےہوئے ہیں ۔

ایک غسل خانہ چھت پر بنایا گیا ہے اور ایک غسل خانہ گھر کے باہر بنایا گیا ہے۔۔۔ میرے گھر کی چار دیواری تقریباً 6 فٹ اونچی ہے۔۔۔ اس لیے باہر اندر اور اندر سے باہر دیکھنا مشکل ہے۔۔۔ چھت کے چاروں طرف ایک چاردیواری ہے اور یہ تقریباً 8 فٹ اونچی ہے۔۔۔ کیونکہ پاپاتو اوپر بھی ایک کمرہ بنانا چاہتے تھے۔۔۔ لیکن امی کے کہنے پر اُنہوں نے چھوڑ دیا۔ ہاں دوسرے منزل کی چھت پر 1.5 فٹ کی حد اُٹھائی گئی ہے۔۔۔ اسلیے اگر کبھی کسی کو کھلی ہوا میں سونا ہوتا ہے تو وہ اوپر کی چھت پر جاکر سوتا ہے۔۔۔ میرا گھر جہاں پر بنا ہے وہاں پر ابھی نیو کالونی بن رہی ہے ۔۔۔اسلیے ابھی زیادہ بھیڑبھاڑ نہیں ہے۔۔۔۔ میرے گھر کے آس پاس۔ تو یہ ہے گھر کا باہری ڈھانچہ اور چھت کا ڈھانچہ۔


اب آتے ہیں گھر کے اندر کمروں کی طرف۔۔۔ گھر سب کا اپنا الگ الگ کمرہ ہے۔ ۔۔پہلا کمرہ ہال ہے۔۔۔ جودوسرے کمروں کا 2 گنا سے زیادہ بڑا ہے۔۔۔۔اُس کے بعد پاپا اور ماں کا کمرہ ہے۔ ۔۔انکے بغل میں میرا کمرہ ہے۔۔۔۔ میرے کمرے کے بغل میں ایک غسل خانہ ہے۔۔۔۔ پھر ہمارے سامنے ایک باتھ روم اور ہے۔۔۔ باتھ روم کے ساتھ نازش بھابھی کا کمرہ ہے اور اُس کے ساتھ عکاشہ بھابھی کا کمرہ ہے۔۔۔۔اُس کے بعد تین کمرے ہیں جو کہ خالی ہی رہتے ہیں یا پھر گھر کا سامان اُن میں رکھا جاتا ہے ۔۔۔یعنی سٹور روم کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ۔۔۔یے سب کمرے آمنے سامنے ہیں۔ ۔۔۔درمیان میں آنگن ہے۔


میرے گھر میں2 ٹی وی ہیں۔۔۔۔ ایک نازش بھابھی کے کمرے میں ہے اور ایک ہال میں۔ ۔۔۔ہال کے کونے میں باورچی خانہ ہے۔تو یہ ہے میرے گھر کاتعمیری ڈھانچہ ۔۔۔ اب آتے ہیں کہانی پر۔۔۔


نازش بھابھی صفائی کرکے اپنے کمرے میں چلی گئیں۔۔۔ کچھ دیر بعد انکے موبائل پر مہتاب بھائیکا فون آیا۔۔۔ بھابھی نے فون اٹھایا اور بھائی سے بات کرنے لگی۔


نازش بھابھی- ہیلو جی۔


مہتاب بھائی۔۔۔ ہیلو۔ جانو ۔۔۔ تم کیسی ہو؟


نازش بھابی۔۔۔۔ میں ٹھیک ہوں۔۔۔ آپ کیسے ہو؟


مہتاب بھیا۔۔۔ میں ٹھیک ہوں اور آپ کیا کر رہی ہیں؟۔۔آپ کی صحت کیسی ہے؟


نازش بھابی۔۔۔ کچھ نہیں ابھی کچن کی صافائی کا کام کر کے میں آئی تبی آپ کا فون آیا۔۔۔۔ میری طبیعت بالکل ٹھیک نہیں ہے۔


مہتاب بھائی۔۔۔ کیوں کیا ہوا تمہیں؟۔۔۔ اگرطبیعت خراب ہے تو تمنے دوائی لی یا نہیں؟۔


نازش بھابی۔۔۔۔ کوئی ڈاکٹر میری بیماری کا علاج نہیں کر سکتا اور کوئی دوا بھی میری بیماری کا علاج نہیں کر سکتی۔۔۔۔ اس بیماری کی ایک ہی دوا ہے۔


مہتاب بھائی۔۔۔۔ اچھا زر میں بھی تو سنو کی ایسی کون سی بیماری ہے تمہیں؟۔۔۔ اور اس کی دوا کیا ہے؟


نازش بھابی- میری بیماری کا نام شوہر فوبیا ہے۔۔۔ اور اسکی بس ایک ہی دوائی ہے اور وہ ہیں آپ۔


مہتاب بھیا۔۔۔۔ میں تو اس بیماری کا نام پہلی بار سُن رہا ہوں ۔


نازش بھابی۔۔۔ اچھا تم سب چھوڑو۔۔۔یہ بتاؤ تم کب گھر آؤگے؟۔۔ مجھے آپ کی بہت یاد آتی ہے۔


مہتاب بھیا۔۔۔ جانو بس 2 منٹ روکو۔۔ کچھ فوری کام آ گیا ہے۔ میں بعد میں کال کرتا ہوں تمکو۔


بھائی نے بھابھی کی بات سنے بغیر فون رکھ دیا ۔


ساتھ بنے رہئے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی