نمّی کو میں نے خود ہی اتنا سر چڑھا یا تھا
کیوں کہ میرا ریلشن میری وائف کے ساتھ بھی ایسا ہی کھلا ڈلا ہنسی مذاق کا سا تھا
گالی بکنا چلتا رہتا تھا لیکن اکیلے میں، بچوں کے سامنے کبھی ایسا نہیں کیا تھا
نمّی کچھ ہی دیر میں میرے لیے چائے گرم کر کے لے آئی
اور ساتھ ہی ٹائمنگ والی گولی بھی خود مجھے اپنے ہاتھوں سے کھلا کے، چائے پکڑا کے، یہ بول کے باہر نکل گئی کہ میں ذرا ایک نظر سب کو دیکھ آؤں
نمّی کے جانے کے بعد میں نے چائے کے سِپ لینا شروع کر دیے
اور نمّی کی واپسی کا ویٹ بھی کرنے لگا، جو کہ پانچ منٹ میں ہی واپس آ گئی
اور آتے ہی میری طرف دیکھ کے بولی، "کیا بات ہے شاہ جی، کن خیالوں میں گم ہو؟"
میں... "سوچ رہا ہوں کہ پتا نہیں وہ کون سا لمحہ تھا جب تجھ جیسی کُتیا میرے گھر پیدا ہوئی"
نمّی... "تو شاہ جی، کس حرامی نے بیٹی کو پٹانے اور بیٹی چود بننے کا مشورہ دیا تھا؟ اب جب بیٹی کو بیوی بنا لو گے تو وہ پھر بیوی ہی نہیں رہے گی، سمجھے جان جی؟"
میں... "ہاں، سمجھ بھی رہا ہوں اور دیکھ بھی رہا ہوں"
نمّی... "لیکن خود کچھ دکھا نہیں رہے"
میں... "ذرا اپنی جوانی کے جلوے تو دکھا، پھر دیکھ سب دکھ جائے گا"
نمّی... "اچھا جی، تو ایسا ہے؟"
میں... "ہاں جی"
میری بات سنتے ہی نمّی نے ایک بار باہر نظر ڈالی اور ڈور لاک کر لیا
جس کے بعد نمّی تھوڑا آگے بڑھی اور اپنی شرٹ اوپر اٹھا دی اتارنے کو
کیوں کہ نیچے برا نہیں پہنی تھی نمّی نے، تو شرٹ اوپر ہوتے ہی اس کے بوبز پوری طرح ننگے ہو گئے
اپنے سگی بیٹی کے بوبز کو یوں ننگا ہوتا دیکھ کے میرے لنڈ نے ایک دم سے جھٹکا کھایا اور فل ہارڈ ہو گیا
جسے نمّی نے بھی دیکھ لیا تھا
اسی لیے اپنی شرٹ کو الگ پھینکتی ہوئی بولی
نمّی... "کیا ہوا شاہ جی، کیوں بیچارے کو قید کر رکھا ہے؟ آزاد کر ڈالو"
میں... "نا، میری جان، نا۔ میں نے کچھ نہیں کرنا۔ جو کرنا ہے تمہی کو کرنا ہے"
میری بات سنتے ہی نمّی بیڈ کی سائیڈ پہ آ کھڑی ہوئی اور میری ٹانگوں کو پکڑ کے کھینچتے ہوئے بیڈ سے نیچے لٹکا دیا
اور نیچے بیٹھ کے میرا ٹراؤزر اتار کے میرا لنڈ پورا ننگا کر دیا
نمّی... (میرا لنڈ پورا ننگا دیکھ کے اپنی جیبھ کو لپس پہ گھماتی ہوئی بولی) "سسسسسسیییییی... مر جاواں شاہ جی، دیکھو تو کیسے اچھل رہا ہے"
میں... "تو مجھ سے کیا پوچھ رہی ہے بیٹی؟ اسے اس حال میں پہنچایا تم نے ہے تو اب اسے آرام بھی تم ہی دو گی"
نمّی... "دیکھ لو پاپا، کچھ دنوں میں ہی تم نے مجھے اپنی شریف اور معصوم سی بیٹی سے کیا بنا ڈالا ہے۔ شرم تو نہیں آ رہی نا آپ کو؟"
میں... "آہ... سچ کہا بیٹی! شرم تو آ رہی ہے کہ میں نے کس پاگل پہ اپنا وقت ضائع کیا ہے، جس سے اپنے باپ کا لنڈ بھی شانت کرنا نہیں آ رہا۔ یہ سچی میں شرم کی بات ہے"
نمّی... (اب میرے پیروں میں بیٹھ گئی اور میرے لنڈ کو پکڑ کے سہلاتی ہوئی بولی) "چل نمّی، یہ تیرا باپ ہے کنجر حرامی، تجھے نہیں چودے گا گشتی بنائے بنا"
میں... "سالّی، مجھ سے پہلے ہی مسکان سے چُدوا کے گشتی بن چکی تھی تو اب ڈرامہ بند کر"
نمّی میری بات پہ ہلکا سا ہنسی لیکن اب کی بار کچھ بولی نہیں
اور میرا لنڈ تھوڑا اوپر کو اٹھا کے اپنا پورا منہ کھول کے، جیبھ باہر نکالتی ہوئی میرا لنڈ چوسنے اور چاٹنے لگی
نمّی کے اس طرح سے لنڈ کو چاٹنے اور ساتھ ہی ہلکی سی لنڈ کی کیپ کو منہ میں لے کے چوسنے سے میرے پورے جسم میں جیسے لذت کے مارے ہلکی ہلکی عجیب سی لہریں اٹھنے لگیں
تو بے ساختہ میرے منہ سے "آہ... نمّی، میری جان... اا م م م ہ ہ ہ... پورا منہ میں لے نا! کیوں تڑپا رہی ہے!" کی آواز نکل گئی
یہ سب بولتے ہوئے میرا ایک ہاتھ بھی اپنی بیٹی کے سر پہ جا ٹکا اور میں ہلکا ہلکا اسے اپنے لنڈ پہ دبانے کی کوشش بھی کرتا جا رہا تھا
جس سے نمّی تھوڑا جھنجھلا سی گئی اور میرا لنڈ چھوڑ کے الگ ہوتی ہوئی بولی
نمّی... "یار شاہ جی، اپنا یہ گدھے (donkey) جیسا لنڈ دیکھا ہے کبھی، جسے پورا میرے منہ میں گھسانے کی کوشش کر رہے ہو؟ مارنا ہے مجھے تو ایسے ہی بتا دو نا"
میں... "سالّی، نہیں مرتی تجھ جیسی کُتیا اتنی آسانی سے۔ چل، منہ میں لے کے چوس"
نمّی اب کی بار اپنا سر جھٹک کے رہ گئی اور بنا کچھ بولے پھر سے میرا لنڈ چوسنے لگی
کچھ دیر تک میرا لنڈ چوس کے نمّی اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنا پاجامہ بھی اتار کے پھینک دیا اور پوری ننگی ہو گئی
اور بیڈ پہ چڑھ کے لیٹ گئی اور بولی
"چلو شاہ جی، نیچے ماں چدواؤ اور نیچے میری والی جگہ پہ بیٹھ کے اپنی بیٹی کی پھدّی کو بھی ذرا چاٹو"
تو میں بنا کچھ بولے نیچے بیٹھ گیا اور اپنی سگی جوان بیٹی کو تھوڑا نیچے اپنی طرف کھینچ لیا
اور اس کی ٹانگوں کو کھولتے ہوئے اپنی جیبھ کو اپنی بیٹی کی چوت پہ لگا دیا
میری جیبھ کے اپنی چوت پہ ٹچ ہوتا دیکھ کے اور فیل کر کے نمّی کے منہ سے "سسسسسیییییی... پاپا جانیییییی، تڑپانا نہیں ہے! پلیزززززز، چاٹو نا! آج مجھے صحیح میں اپنی وائف بنا لووووووو... اوہ ہ ہ ہ ہ ہ... ہاں، پاپا، آج مجھے اپنی رکھیل بنا لوووووو... اپنی جیبھ کو اندر تک گھسا کے چاٹوووو... پلیزززززززززز پاپا، مزا آ رہا ہے! سچی میں آپ بہت اچھا چاٹتے ہووو! اُف ف ف ف ف ف... مسکان سے بھی زیادہ مزا دیتے ہووووووو... پی جاؤ اپنی بیٹی کی جوانی کا رس"
اُن م م م ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ کی ہلکی آواز میں سسکیاں بھرتی ہوئی میرا سر اپنی چوت پہ دبانے لگی
میں بھی تیار تھا کہ آج نمّی کے ڈسچارج ہونے سے پہلے ہی الگ ہو جانا تھا مجھے
کیوں کہ مجھے دوبارہ وہی سین نہیں دوہرانا تھا کہ جب نمّی میرے منہ میں اپنا سارا کَم نکال دیتی اور مجھے پینا پڑتا
نمّی آہستہ آہستہ مچلنے لگی تھی اور
"اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ پاپا جانیییییی! کتنے حرا م م م ی ی ی ی ی ی ی ہوووووووووووو آپ... اا م م م ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ... مزا آ رہا ہے! سسسسسیییییی... آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ" کی آواز کرنے لگی
تو میں ایک دم سے پیچھے ہٹ گیا
تو نمّی جیسے تڑپ اٹھی اور بولی
نمّی... "کیا ہوا پاپا؟ ابھی میرا نہیں ہوا"
میں... "تو میرا لنڈ کس لیے ہے میری جان؟"
نمّی... (عجیب بھوکی نظروں سے مجھے دیکھتی ہوئی بولی) "تو پھر گھساؤ نا ا ا ا ا ا ا ا ا"
میں... "چل، کُتیا بن جا پہلے"
نمّی اب کی بار کچھ نہیں بولی اور بنا کچھ بولے جلدی سے کُتیا کے جیسے ہو گئی
تو میں بھی اس کے پیچھے بیڈ پہ چڑھا اور گھٹنوں کے بل کھڑا ہو کے اپنا لنڈ ہلکا سا تھوک سے گیلا کرتے ہوئے نمّی (اپنی بیٹی کی چوت) پہ ٹِکاتے ہوئے، اپنے ہاتھ اپنی بیٹی کی کمر اور گانڈ پہ رکھتے ہوئے جھٹکا لگایا
میرے اس طرح اچانک جھٹکا لگانے سے میرا لنڈ پورا نمّی کی چوت میں گہرائی تک اتر گیا
جس سے نمّی کے منہ سے "اووووئیییییی! کُتیا کے بچے، آہستہ نہیں گھسا سکتا تھا کیاااااااااا؟ اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ... بیٹی ہوں تیریییییی حر ا م زادے، کوئی گشتی نہیں ہوں میں! سسسسسسیییییی... پاپا، پلیزززززززززز ذرا آرام سے کرو و و و و و... اُن م م م ہ ہ ہ ہ ہ... ہاں، اب مزا آ رہا ہے! اب تھوڑا جھٹکا بھی لگاؤ ناااااااا! میرا ہونے والا ہے! آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ... ا م م ی ی ی ی ی ج ی ی ی ی ی ی، دیکھ لو میں نے آپ کی جگہ آج سنبھال لیییییییی ہے! اُن م م م ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ... میں پاپا کی بیوی بن گئیییییییی ہوووووں!" کی آواز میں سسکیاں بھرنے لگی
نمّی بری طرح گرم ہو چکی تھی اور وہیں میں بھی اب پورے جوش میں "تھپ تھپ" کی آواز کے ساتھ اپنا پورا لنڈ کیپ تک نکالتے ہوئے جھٹکے لگاتا ہوا، پورا جڑ تک اندر گھسا دیتا
جس سے نمّی کے منہ سے "آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ پاپا، اور تیز پاپا! آج مزا آ رہا ہے! پاپا جانی، مجھے تیری رکھیل بننا ہے! مجھے آپ کے ساتھ ہنی مون منانا ہے! پہاڑوں پہ جا کے چدوانا ہے! حرامی پاپا! اُن م م م ہ ہ ہ ہ ہ... پھاڑ ڈالوووووو میری چوت کو! اور زور لگاؤوووووو! میری چوت کا بھرتا بنا ڈالوووووووو" کی آواز میں سسکیاں لیتی ہوئی چدوانے لگی
میں بھی اب پوری طرح سے سٹروک لگاتا ہوا اپنی بیٹی کے منہ سے نکلنے والی گالیاں اور باتیں انجوائے کر رہا تھا
کوئی لگاتار پانچ منٹ کی چدائی کے بعد جب نمّی بھی ڈسچارج ہو چکی تھی
تو میں نے اپنا لنڈ باہر نکال لیا اور نمّی کو سیدھا لِٹا کے اس کی ٹانگوں کو اٹھاتے ہوئے اپنا لنڈ پھر سے گھسا دیا
اس بار لنڈ گھستے ہی نمّی کے منہ سے "اووووئیییییی! آرام سے پاپا جانییییییی، زیادہ جان نہیں لگاؤوووووووو، تھک جاؤوووووو گے! ابھی تو پوری رات باقیییییییی ہے! اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ... مزا لو آہستہ آہستہ! کیوں اتنے اُتاولے ہو رہے ہوووووو؟ میرا کچھ نہیں جانا لیکن پاپا جانییییی، آپ کی پھٹ جانی ہے! اُن م م م ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ" کی آواز کرنے لگی
نمّی کی باتیں مجھے اور بھی زیادہ جوش دلا رہی تھیں
اسی لیے میں پوری جان کے جھٹکے لگاتا ہوا، ہاںپتا ہوا بولا، "سالّی، میری فکر نہ کررررررر! میں نے تو تیری بھی ماں کو ساری لائف جھیلا ہے! وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکیییییییی، تو تم کس کھیت کی مو ل ی ی ی ی ی ی ی ہووووووو؟"
نمّی بھی اب پورا مزا لیتے ہوئے اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کے میرا لنڈ اندر تک لیتی ہوئی سسکی، "اُف ف ف ف ف ف! پاپا، میں کوئی کھیت کی مولی نہیں ہوں، بیٹی ہوں آپکیییییییی! سمجھے؟ اور جب میری ماں کو جھیلا آپ نے تب آپ بھی جوان تھے! اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ... مزا آ رہا ہے! اور اب بیٹی کی باری، بوڑھے ہو گئے ہووووووووو! حرا می ی ی ی ی ی ی ی ی ی... کیا لنڈ ہے تیرا! اُن م م م ہ ہ ہ ہ ہ... ا م م ی ی ی ی ی ج ی ی ی ی ی ی ی ی... مزا آ رہا ہے!" کی آواز کرنے لگی
ایسے ہی لگاتار پچیس منٹ کی اور چدائی کے بعد ہم باپ بیٹی ایک ساتھ ہی ڈسچارج ہو گئے اور ہاںپنے لگے
کچھ دیر تک ہم باپ بیٹی ایسے ہی پڑے رہے، جس کے بعد نمّی نے مجھے خود پر سے ہٹاتے ہوئے ایک طرف دھکا دیا
جس سے میں اپنی بیٹی کے اوپر سے ہٹ گیا اور سائیڈ میں آ گیا، تو نمّی نے کہا
نمّی... "کیا ہوا شاہ جی؟ ہوا نکل گئی؟"
میں... "آہ... ابھی کہاں میری جان؟ ابھی تو تجھے پھلانا ہے، اپنے بچوں کی ماں بنانا ہے"
نمّی... "یہ کام کوئی اتنا آسان نہیں ہے پاپا جی۔ بڑے جھمیلے ہیں اس میں۔ پہلے کوئی ایسا لونڈا تلاش کرو جو آپ کی رنڈی بیٹی کو بیاہ سکے، مطلب گھولو مولو قسم کا، سمجھے کہ نہیں؟"
میں... "اس کی تو فکر ہی نہ کر، وہ سمجھو ہو گیا"
نمّی... "جب ہو جائے گا تب جو چاہے کر لینا، ابھی ایسا سوچنا بھی نہیں"
میں... "ہائے، میری جان! سوچوں گا تبھی تو کچھ کروں گا نا"
نمّی... "کچھ نیو کرنے کا من ہے کیا؟"
میں... "مطلب؟"
(نمّی نے یہ بات اپنی آنکھیں گول گول گھماتے ہوئے، بڑے چسکے لے کے بولی تھی جس سے میری ہلکی سی ہنسی بھی نکل گئی)
میں... "اچھا جی، کون ہے وہ سیل پیکڈ؟"
نمّی... "ابھی نہیں پاپا جانی۔ ہاں، بولو تو تھوڑا بہت دکھا سکتی ہوں میں۔ وہ بھی پِک میں"
میں... "چل، دکھا تو کون ہے اور کیسی ہے"
نمّی... "رُکو، دکھاتی ہوں"
میں... "و و و و و و... کون ہے یہ؟"
نمّی... "کوئی بھی ہو، آپ کو کیا؟ بس اتنا بتاؤ کیا ارادہ ہے؟"
میں... "رہنے دے، بڑی آئی ارادہ پوچھنے والی۔ ابھی تک اس کنجری مسکان کی تو دِلائی نہیں تو نے"
نمّی... "ہائے صدقے جاواں! کیسا حرامی باپ ملا ہے یار۔ خود بھی سوچا کر کہ مسکان کیا سوچے گی ہمارے بارے میں۔ ویسے بھی اپنا لنڈ دیکھا ہے؟ مر جائے گی مسکان آپ کا لنڈ اپنی گانڈ میں لیتے ہوئے"
میں... "تم تو نہیں مری"
نمّی... "یار پاپا، سمجھا کرو نا۔ کیا بولوں گی اس کو کہ میرے پاپا سے گانڈ مروا لو"
میں... "مجھے کچھ نہیں پتا"
نمّی... "آہ، میری ماں! کیا کروں میں تیرے اس خَسَم کا؟"
میں... "مسکان کی دلا دے"
نمّی... "اچھا، کرتی ہوں کچھ، لیکن..."
میں... "لیکن کیا؟"
نمّی... "مسکان کی دلا دوں گی اور یہ کنواری سیل بچی بھی آپ سے کھُلواؤں گی، لیکن میرا کیا فائدہ؟"
میں... "کیا چاہیے ہے؟ سب سُکھ تو اب مل رہے ہیں"
نمّی... "نا پاپا جانی، نا۔ ایسے نہیں، ڈیل کرو ڈیل"
میں... "اچھا، بکو۔ کیا ڈیل چاہتی ہو؟"
نمّی... "مسکان کے ساتھ یہ لَونڈیا اور پھر میں بھی۔ آپ کو تو ہر طرف ہریالی مل رہی ہے۔ اگر میں کہیں ہرا ہرا کر لوں تو؟"
میں... "پاگل ہو گئی ہو؟ کیوں بدنام ہونا ہے؟"
نمّی... "اچھا جی، میں کروں تو بدنامی اور آپ مسکان کے ساتھ کرو گے تو کیا ہمارے جھنڈے (flag) لگ جانے ہیں؟"
میں... "نہیں نمّی، یہ ممکن نہیں ہے"
نمّی... "دیکھو پاپا، میں نے تو نہیں پوچھا نا کہ آپ کس لالو کو میرے پلّے باندھو گے؟"
میں... "مطلب؟"
نمّی... "دیکھو پاپا جی، سیدھی بات ہے کہ میں آپ کے لیے، آپ کے مزے کے لیے ہر کام کر رہی ہوں۔ جس لالو کو بھی لے آؤ گے، میرے لیے سائن کر کے قبول کر لوں گی۔ شادی کے بعد آپ کے بچے بھی پیدا کروں گی، جیسا بولو گے، منع نہیں کروں گی۔ لیکن کیا میرا کوئی حق نہیں اس سب میں؟ اپنی لائف میں کیا میں اپنی مرضی سے تھوڑا سا وقت بھی نہیں گزار سکتی؟"
میں... "بیٹی، تم سمجھ نہیں رہی ہو"
نمّی... "میں سب سمجھ رہی ہوں۔ آپ کو اپنے لیے دو سے تین پرسنل رنڈیاں چاہیے تھیں۔ ایک مل گئی، باقی بھی آپ بنا لو گے۔ میرا کیا ہے؟ مجھے بس مارے باپ سے جھیلنا ہی ہے نا؟ کیوں پاپا، صحیح بول رہی ہوں نا؟"
(میں کچھ دیر تک آنکھیں پھاڑے اپنی ہی سگی بڑی بیٹی کا منہ دیکھتا رہ گیا، کیوں کہ مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ میری ہی اولاد ہے جو آج میرے سامنے اس طرح بول رہی ہے۔ لیکن اگر سچی بولوں تو نمّی نے کہا بھی کچھ غلط نہیں تھا، لیکن وہ جو مانگ رہی تھی وہ غلط تھا اور اگر دیکھا جائے تو میرا اور میری بیٹی کا جو ریلشن بن چکا تھا وہ بھی غلط تھا، اسی لیے میں کچھ دیر تک تو کچھ بول ہی نہیں پایا کہ کیا کہوں، کیسے اور وہیں نمّی اپنی سُنا کے آنکھیں بند کر کے منہ گھما چکی تھی دوسری طرف اور تیسری طرف ٹائمنگ والی گولی نے سر درد لگا دی تھی اور لنڈ تھا کہ پھر سے ہارڈ ہو چکا تھا)
