دکان مالک کی بیویاں
Part 7
پتہ نہیں اس کے دماغ میں
کیا آیا
اس نے سونو كی منی سے
بھری اپنی ایک انگلی کو اپنی چوت میں گھسا لیا…اور اندرباہر کرنے لگی اس کے دماغ میں جیسے سونو كے لنڈ كی چھاپ سی بن گئی تھی ۔۔۔۔جسے ابھی تک اس نے دیکھابھی نہیں تھا ۔۔۔۔
وہ اپنی انگلی کو تیزی سے
اندر باہر کرنے لگی اور من میں یہ خیال کرنے لگی کہ سونو کالنڈ اس کی چوت كے اندر باہرہو رہا ہے پر اس پتلی سی
انگلی سے اس کی چوت كی آگ کہاں بجھنے والی تھیوہ تو اور زیادہ بھڑک رہی
، تھی
آخر تھک ہار کر بیلا نے اپنے لہنگے کو ٹھیک کیا ، اورسیدھی ہوکر لیٹ گئی اگلی
صبح جب بیلا اٹھی تو اسنے دیکھا كہ نا تو بندیا اپنےبستر پر ہے اور نا ہی سونواپنے بستر پر ہے ۔۔۔۔
وہ جلدی سے بستر سے اٹھی ،اور آنگن میں آئی بندیا باہر
آنگن میں جھاڑو لگا رہی تھیپر سونو نہیں تھا ۔۔۔۔”وہ”سونو کہاں گیا ہے
”بیلا نے بندیا سے پوچھا بندیا : ۔ وہ تو باہر گیا ہےپیشاب کرنے کے لیے ۔۔۔۔یہ کہہ کر بندیا پِھر سےجھاڑو لگانے لگی بیلا نے منہ
ہاتھ دھویا اور چائے بنانے لگی
۔۔۔ تھوڑی دیر بعد سونو بھی آگیا چائے پینے كے بعد بیلا
سونو کو لیکر چاندیمال كے
گھر پہنچ گئی چاندیمال اسوقت نہانے جا رہا تھا سونو
کو دیکھ کر وہ رک گیا
چاندیمال بولا: ۔ارے او سونوجب تک بیلا ناشتہ تیار کرتیہے
تو خود جا کر اس کمرے سے
بیکار سامان باہر نکال دے چلمیرے ساتھ میں بتاتا ہوں کہکون کون سا سامان باہر
نکالنا ہے اور کون سا رکھنا ہے
۔۔۔۔۔
سونو : ۔جی بابُو جی چلیے
۔۔۔۔۔
چاندیمال : ۔ارے سن یار یہبابُو جی مجھے تھوڑا عجیبسا لگتا ہے سبھی مجھے یہاںسیٹھ جی بلاتے ہیں تو بھیسیٹھ جی ہی کہا کر ۔۔۔۔۔
سونو : ۔ جی سیٹھ جی ۔۔۔اور سونو چاندیمال كے ساتھگھر كے پیچھے بنے کمرے میںآ گیا ۔۔۔
وہاں آکر چاندیمال نے سونوکو وہاں پڑے دو پُرانے پلنگاور کچھ کرسیاں باہر نکالنےکو کہا ۔۔۔
چاندیمال : ۔ اگر یہ سامان باہرنکل گیا تو تمھارے لیے کافیجگہ بن جائے گی یہ کہہ کرچاندیمال نہانے كے لیے چلا گیااور سونو وہاں پڑا سامان باہرنکالنے لگا
جس كے بارے میں چاندیمال
نے اسے بتایا تھا سونو کو ٹائمکا پتہ ہی نہیں چلا 10 بجچکے تھے چاندیمال اپنی دکان
پر جا چکا تھا اُدھر سب لوگناشتہ کر چکے تھے
اور بیلا سونو كے لیے ناشتہلیکر ابھی پیچھے جانے ہی
والی تھی کہ رجنی نے اسےآواز دے کر روک لیا ۔۔۔۔
رجنی : ۔ اری او بیلا ذرا ادھر آ کہاں جارہی ہے ۔۔۔۔بیلا : ۔ ( رجنی كی طرف جاتےہوئے ) وہ میں سونو کو ناشتہدینے جا رہی تھی ۔۔۔
رجنی : ۔ اچھا ٹھیک ہے جا
ناشتہ دے کر آمیں تمہارا اپنے کمرے میں
انتظار کر رہی
ہوں ایک ضروری کام ہے تیرےسے
بیلا : ۔ جی دیدی میں ابھی آتی ہوں بیلا ناشتہ لیکرپیچھے چلی گئی رجنی اپنےکمرے میں آ گئی اس کے
ہونٹوں پر عجیب سی مسکانتھی پتہ نہیں اس کے دماغمیں آج کیا چل رہا تھا تھوڑیدیر بعد بیلا رجنی كے کمرےمیں آئی
بیلا : ۔ جی دیدی بتائے کیا
کام ہے ؟؟؟ رجنی : آ بیٹھ تو صحیح ( رجنی بیڈ پر بیٹھیتھی بیلا اس کے سامنے جا کر
(نیچے چٹائی پر بیٹھ گئیرجنی : ۔ تمھیں میرا ایک کامکرنا ہے بیلا : ۔ آپ حکم کرودیدی ۔
رجنی : ۔ میں چاہتی ہوں كہ آج جب تم دیپا كے بالوں میںتیل لگاؤ گی تو اس وقت اسکی مالش بھی کر دینا ۔۔۔۔
بیلا : ۔ بس اتنا سا کام ، کردونگی
دیدی
رجنی : ۔ اری میں اس مالشكی بات کر رہی ہوںجو میں تم سے کرواتی ہوں
۔۔۔
رجنی كی بات سن کر بیلاتھوڑا سا ہچکچائی اور بولی۔۔۔۔
بیلا : ۔ پر دیدی اس کی مالشکرنے كی کیا ضرورت ہے ابھی
؟؟؟؟
رجنی : تُو بھی نا کبھی کبھیبچو جیسی بات کرتی ہے
دیکھ اب دیپا جوان ہونے لگیہے اس کے بدن میں بھی آگ لگی ہوگی اگر ایسے میں اسکی اچھے سے مالش ہو جاۓتو اس کا تن بھی ٹھنڈا ہو
جائے گا اور وہ برے کاموں
كیطرف نہیں جائے گی سمجھی ۔۔۔۔۔۔
بیلا : ۔اچھا دیدی یہ تو بہتاچھا مشورہ دیا ہے آپ نے سچمیں آپ کا کوئی جواب نہیںپر وہ مان جائے گی ؟؟؟؟؟
رجنی : ارے تمھیں نہیں پتا تمھارے ہاتھوں میں تو جادوہے ایک بار کسی كے بدن کو
چھو لیں تو وہیں وہ ہتھیارڈال دے اچھا جا آب ٹائمخراب نا کر
ابھی مجھے اس نئی آئیمہارانی کو نہانے كے لیے
پیچھے بھی لے جانا ہے ۔۔۔
بیلا : ۔ ٹھیک ہے دیدی میںدیپا كے کمرے میں جاتی ہوں
۔۔۔۔۔۔
بیلا كے جانے كے بعد رجنیسیمہ كے کمرے میں گئی سیمہ
وہاں پر اپنے
لیے کپڑے نکال رہی تھی اس
سمے وہ بلاؤز اور پینٹی پہنےکھڑی تھی اس کے بال کھلےہوئے تھے جو اس کی پتلی
نازک کمر پر ناگن سے بل کھارہے تھے ۔۔۔
رجنی کو دیکھ کر سیمہ اسکی طرف مڑی ” دیدی میں نے
”کپڑے نکال لیے ہیں
رجنی : ۔ تو چلو پِھر چل کرنہا لیتے ہیں
سیمہ : ۔ چلیے دیدی ۔۔۔۔رجنی سیمہ کو لیکر پیچھے
بنے باتھ روم كی طرف آگئیبیلا نے پہلے سے ہی پانی گرمکرکے رکھ دیا تھا جیسے ہیوہ دونوں پیچھے پہنچیں ،رجنی كی آنکھیں اس کمرےكی اور لگ گیںاندر سونو کھانا کھا کر لیٹ
گیا تھا صبح سےسامان باہر نکال نکال کر کافیتھک چکا تھا ۔۔۔۔۔
جب رجنی اور سیمہ كے چلنے
سے ان کے پیروں كی پائل كیآواز ہوئی ، تو سونو اٹھ کر
بیٹھ گیا اور دروازے پر آ کرباہر دیکھنے لگا ۔۔۔ باہر دوجوان اور حَسِین عورتیں
کھڑی تھیںرجنی نے دیکھا کہ سونودروازے كی آڑ سے ان کیطرف دیکھ رہا ہے پر اس نےیہ ظاہر نہیں ہونے دیا كہ اس
نے سونو کو دیکھ لیا ہے۔
جاؤ اندر جا کر نہا لو میں ”یہیں بیٹھی ہوں” رجنی نےسیمہ سے کہا سیمہ باتھ روم
میں چلی گئیرجنی کا دماغ کبھی دیپا كیطرف جاتا کہ بیلا نے اب تک
اپنا کام شروع کر دیا ہوگا اورکبھی سونو كی طرف جوکمرے کے اندر کھڑا دروازےكی اوٹ سے اسے دیکھ رہا
تھا
اچانک سے رجنی كے دماغ
میں پتہ نہیں کیا آیا اس نےبھی ساری نہیں پہنی ہوئی
تھی… . وہ بلاؤز اور پینٹی
میں تھی پر اس نے ایک شالاوپر اوڑھ رکھی تھی سردیسے بچنے كے لیے کچھ
سوچنے كے بعد اس کے ہونٹوں
پر مسکان پھیل گئی
: رجنی
۔ ( اپنے من میں سوچ رہیتھی ) وہاں بیلا تو ضرور آجدیپا كے بدن میں آگ لگا دےگی اور وہی آگ آگے چل کر
میری بے عزتی كا بدلہ لے گیپر ادھر آگ مجھے ہی لگانی پڑے گی آگ اگر دونوں طرف
برابر لگائی جائے تو ،دھماکا توہو گا ہی یہ سوچ کر رجنی
کھڑی ہوئی اور اپنی شال اُتَارکر وہاں بندھی رسی پر لٹکا دی اور پِھر اپنی بانہوں کو
سَر كے اُوپر لے گئی کچھ اِسطرح سے كہ اس کے 38 سائزكے مست ممے ابھر کر اور باہرآجائیں اپنے سامنے یہ حَسِین
نظارہ دیکھ کر سونو جو کلسے پریشان تھا اسکا اور برا
حال ہوگیا اس کے پجامے میںہلچل ہونے لگی۔ پِھر رجنی نے
چور نظروں سے اس کمرے كےطرف دیکھا سونو ابھی بھیوہیں کھڑا تھا اور بَڑی ہیحسرت بھری نظروں سے
رجنی كی طرف دیکھ رہا تھا پِھر رجنی نے اس کی طرفپیٹھ کی اور کچھدیر بعد اس نے اپنی پینٹی
کو نیچے کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔سونو كے دِل كے دھڑکن پوریرفتار سے چلنے لگی تھی اس
کے لنڈ کی نسیں پھولتی ہوئی
محسوس ہونے لگیں۔۔
رجنی نے اپنی پینٹی اپنے
گھٹنوں تک پُوری اتار لی ۔۔۔اُف کیا نظارہ تھا سونو كیآنکھوں كے سامنے رات کو وہبیلا كی گانڈ کو ٹھیک سے
نہیں دیکھ پایا تھا پر ابھیسورج كی روشنی میں جباسنے رجنی كی گانڈ کو
دیکھا تو مانو
جیسے اس کی سانس اٹک
گئی ہو ایک دم گول اور موٹےچوتر اس کی آنکھوں كے
سامنے تھے جن كی دراڑ جوسونو بالکل صاف دیکھ پا رہا
تھا اس کا من تو کر رہا تھا کہابھی جا کر اپنا لنڈ اس کیگانڈ كی دراڑ میں جا کر رگڑناچالو کر دے ۔۔۔۔
پر ابھی یہ سب بہت مشکل
کام تھا ابھیتو سونو وہیں کھڑا اپنے لنڈ کو پجامے كے اُوپر سے مسل
رہا تھا
رجنی جانتی تھی کہ پیچھےکھڑا سونو اس کی گانڈ کودیکھ رہا ہے اور وہ چاہتیبھی یہی تھی ۔
وہ نیچے پیروں كے بل بیٹھگئی اور موتنا چالو کر دیا
سردی كی سنہری دھوپ میںاس کے پیشاب كی دھار بھیسونو کو کسی سنہرے رنگ
كے جھرنے كی طرح لگ رہی
تھی
سونو کا جو حال تھا وہ تو
سونو ہی بتا سکتا ہے
پیشاب کرنے كے بعد رجنیکھڑی ہوئی ، اور پاس پڑے
ایک کپڑے سے اپنی چوت کوصاف کرنے لگی
اس نے بھی اپنی پینٹی کواوپر کرنے كے لیے کوئی جلد بازی نہیں کی حالانکہ رجنی
كے دِل میں ابھی تک سونو كےلیے کوئی بات نہیں تھی ۔۔۔۔وہ یہ سب اس لیے کر رہی
تھی کہ جوش میں آکر دیپااور سونو کچھ ایسا کر دیںکہ چاندیمال كی عزت خاکمیں مل جائے ۔۔۔۔
اپنی چوت کو صاف کرنے كےبعد اس نے اپنی پینٹی اوپر
کر لی۔۔۔۔۔
سونو كے لیے جو لائیو شو چلرہا تھا وہ ختم ہو گیا ۔۔۔۔
ادھر سونو كا لنڈ کل سے قہر
ڈھا رہا تھا
ادھر دوسری طرف دیپا كے
بدن میں کل كی آگ آج کچھٹھنڈی سی ہو گئی تھی دیپا
کا آج تک کسی سے افئیر نہیںہوا تھا ہوتا بھی کیسے وہ گھرسے بہت کم ہی باہر نکلتیتھی
اور ویسے بھی چاندیمالانھیں اکیلے باہر جانے کیاجازت نہیں دیتا تھا اگر وہباہر جاتی تو کوئی نا کوئیساتھ میں ضرور ہوتا تھا ۔دیپا بیڈ كے کنارے بیٹھیہوئی تھی اسکی پیٹھ کنارےكے طرف تھی ، اور بیلا اس
کے بالوں میں تیل لگا رہی تھیبیلا نے دیکھا کہ دیپا بہت گمسم سی بیٹھی ہے ۔۔۔
بیلا : ۔ ( دیپا كے بالوں میںتیل لگاتے ہوئے )کیا بات ہے آجہماری راجکماری بہت خاموش
کیوں ہے ؟؟؟؟
دیپا : ( جیسے ابھی نیند سےجاگی ہو ) نہیں وہ وہ کل
بہت تھک گئی تھی نا اسلیے
پُورا بدن دکھ رہا ہے کاکی ۔۔۔۔بیلا : اوہ اچھا یہ بات ہے اگرپہلے بتا دیتی تو میں کب کا راجکماری كے بدن کا درد دورکر دیتی چلو آج اپنی
راجکماری کی مالش کر دیتیہوں ۔۔۔۔
دیپا : مالش ؟؟؟؟؟؟
بیلا : ہاں بَڑی دیدی تو مجھسے ہفتے میں ایک دو بار تو
ضرور کروا لیتی ہےآپ بھی اک بار کروا کر تو
دیکھو
اگر بار بار نا کہو تو میرا نامبدل دینا ۔۔۔
دیپا : ٹھیک ہے کاکی تو پِھرآج آپ میری بھی مالش کر دو
۔۔۔۔۔
بیلا : ۔ ٹھیک ہے کر دیتی ہوںراجکماری جی ۔۔۔۔۔۔۔
یہ کہہ کر بیلا نے مسکراتے ہوئے کمرے کے ایک کونے میں
جاری ہے
