تیار ہو کر کمرے سے باہر نکلا تو چچی کچن میں میرے لیے ناشتہ لے کر ٹی وی والے کمرے میں رکھ رہی تھی میں ٹی وی والے کمرے میں آ کر بیٹھ گیا اور چچی بھی وہاں ہی ساتھ بیٹھ گئی اور میں ناشتہ کرنے لگا چچی نے کہا تم جلدی سو گئے تھے اپنے کپڑے بھی اِسْتْری نہیں کیے اِس لیے میں نے رات کو کر دیئے تھے میں نے چچی کا شکریہ ادا کیا پِھر ناشتہ کر کے اپنے موبائل پے دیکھا تو 6 بجنے میں 15 منٹ باقی تھے میں نے چچی کو کہا چچی میں جا رہا ہوں آپ اندر سے دروازہ بند کر لیں اور میں چچا کو رات کو بتا نہیں سکا اِس لیے آپ بتا دیں . چچی نے کہا ٹھیک ہے میں بتا دوں گی . پِھر میں گھر سے نکلا اور باہر آ کر رکشہ پکڑا اور سیدھا آنٹی سائمہ کے گھر کی نکل آیا میں 6 بج کر 15 منٹ پے آنٹی سائمہ کے گھر تھا آنٹی سائمہ بھی پہلے سے تیار تھی اور ان کی بچی بھی تیار تھی . پِھر میں اور آنٹی سائمہ اور ان کی بچی باہر نکل کر دوبارہ رکشہ کروایا اور اسٹیشن کی طرف نکل آئے. سٹیشن پہنچ کر سائمہ آنٹی نے کہا کا شی وہ سامنے ٹکٹس گھر میں رفیق چچا ہوں گے ان کو بتانا میں یاسین صاحب کے گھر سے آیا ہوں مجھے ٹکٹس دے دیں . میں وہاں بیگ رکھ کر ٹکٹس گھر کی طرف گیا اور وہاں جا کر پوچھا رفیق چچا کون ہیں ایک لگ بھاگ 55سال کا بندہ بولا میں ہی رفیق ہوں کیا کام ہے . میں نے کہا میں یاسین صاحب کے گھر سے آیا ہوں ٹکٹس چاہیے وہ بندہ فوراً اٹھ کر باہر آ گیا اور مجھے 2 ٹکٹس دیئے اور بولا بیٹا یاسین صاحب کی بیٹی کہاں ہیں میں نے کہا چچا وہ سامنے کھڑی ہیں وہ بندہ میرے ساتھ چل کر آنٹی سائمہ کے پاس آ گیا اور آ کر سلام کیا اور آنٹی کے سر پے ہاتھ پھیرا اور بولا بیٹی سناؤ کیسی ہو اِس دفعہ تو بہت عرصے کے بعد گھر جا رہی ہو . آنٹی نے کہا بس چچا یہ بھی اپنا گھر ہے گھر کی ذمہ داری اور بہت کام ہوتے ہیں اِس لیے ٹائم نہیں نکلتا . پِھر وہ بندہ ہمیں خود ٹرین میں بیٹھا کر اور تسلی کر کے پِھر سلام دعا کے بعد چلا گیا. ہم جب ٹرین میں اپنا سامان رکھ کر بیٹھ گئے تو میں نے آنٹی سائمہ سے پوچھا واہ آنٹی جی کیا بات ہے بڑا پرٹوکول ہے آپ کا تو آنٹی آگے سے ہنسنے لگی اور بولی بس کا شی یہ سب ابو کی مہربانی اور بدولت ہے . پِھر کچھ دیر بعد ٹرین بھی آہستہ آہستہ چل پڑی اور کچھ ہی دیر بعد ٹرین نے سپیڈ پکڑ لی آنٹی کی بچی آنٹی کی گود میں ہی سو رہی تھی اور آنٹی اس کو سلا رہی تھی میں کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا جب آنٹی کی بچی مکمل سو گئی تو آنٹی اس کو اٹھا کر اپنی لیفٹ سائڈ پے سیٹ کے اوپر لیٹا دیا اور پِھر رائٹ سائڈ پے کھڑکی میں دیکھنے لگی . میں نے کہا آنٹی جی ویسے کتنی دیر کا سفر جہلم کا ہے یہاں سے تو آنٹی نے کہا اگر ٹرین میں مسئلہ نہ ہو تو ہم تقریباً ساڑےگیا رہ بجے جہلم ہوں گے اور گھر تقریباً 12 بجے ہوں گے ٹوٹل تقریباً 5 گھنٹے لگ جاتے ہیں . مجھے پیشاب کی حاجت ہوئی میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی میں باتھ روم سے ہو کر آتا ہوں آنٹی نے کہا ٹھیک ہے. میں باتھ روم سے ہو کر دوبارہ اپنی سیٹ پے بیٹھ گیا اور جب واپس آیا تو آنٹی اپنی سیٹ پے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کر کے آرام کر رہی تھی . میں نے بھی ان کو تنگ کَرنا مناسب نا سمجھا اور اپنے موبائل میں گانے لگا کر اور ہیڈ فون لگا کر سننے لگا آنٹی شاید سو گئی تھی اور میں بھی گانے سننے میں مشغول تھا اور ٹائم کا پتہ ہی نا چلا اور تقریباً10 بج چکے تھے اور ٹرین راستے میں 3 سے 4 جگہ پے رکی بھی تھی پِھر میں نے دیکھا تو آنٹی نے حرکت کی اور اپنی آنکھیں کھول لیں اور آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا اور پوچھا ٹائم کیا ہو گیا ہے میں نے کہا آنٹی جی10 بج گئے ہیں . آنٹی نے کہا کافی ٹائم ہو گیا ہے مجھے پتہ ہی نہیں چلا میں نے آنٹی سے پوچھا آنٹی جی خیریت ہے لگتا ہے آپ رات کو سوئی نہیں ہیں . آنٹی نے میری طرف دیکھا اور پِھر تھوڑا شرما کر اور مسکرا کر باہر کھڑکی کی طرف دیکھنے لگی . میں حیران ہوا آنٹی میری بات پے شرما اور مسکرا کیوں رہی ہیں . ہماری والی بر تھ میں کوئی اور بندہ نہیں تھا وہ خالی تھی . میں آنٹی کے اور قریب ہوا اور ان سے پوچھا آنٹی خیر ہے نا آپ میری بات پے شرما اور مسکرا کیوں رہی ہیں . آنٹی نے میری طرف دیکھا اور بولی کچھ نہیں اور پِھر شرما گئی . مجھے شق ہو گیا تھا ضرور کوئی بات ہے میں نے کہا آنٹی جی اب ہم اتنے پرائے ہو گئے ہیں کے ایک دن میں آپ سے بات بھی نہیں بتا رہی ہیں . تو آنٹی نے کہا نہیں کا شی میری جان ایسی بات نہیں ہے . اصل میں میں رات کو ٹھیک طرح سے سو نہیں سکی مجھے نیند بھی 2 بجے کے بَعْد آئی اور صبح 5 بجے اٹھ گئی اور تیاری کرنے لگی . میں نے کہا آنٹی جی اِس میں شرمانے کیا بات ہے یہ تو عام سی بات ہے . تو آنٹی نے کہا اصل میں کا شی رات کو میں 12 بجے تک اپنا اور چھوٹی کا بیگ تیار کر کے اپنے کمرے میں لیٹ گئی تھی لیکن پِھر وہ ہی ہوا جس کا ڈ ر تھا نعیم بھائی میرے کمرے میں آ گئے اور مجھے تنگ کرنے لگے اور کہنے لگے سائمہ تم تو جا رہی ہو میرا کیا بنے گا میں اتنے دن کیسے تمھارے بنا رہوں گا . بس پِھر انہوں نے مجھے 1 گھنٹہ تنگ کیا اور 2 دفعہ اپنے لن کا چوپا لگوایا اور 2 دفعہ پانی چھوڑ کر چلے گئے اِس لیے مجھے اِس کام کی وجہ سے 2 بج گئے اور میں لیٹ سوئی تھی. میں نے کہا اچھا تو یہ بات تھی . پِھر میں نے کہا آنٹی جی پتہ نہیں کیوں نعیم انکل آپ کے پیچھے کیوں پڑے ہیں ان کی اپنی اتنی مست اور سیکسی بِیوِی ہے اور اگر ان کی بِیوِی ان کو گھاس نہیں ڈالتی تو یہ ان کی ناکامی ہے کیونکہ مرد کو اپنی بِیوِی کی خود کنٹرول میں رکھنا چاہیےانکل تو بہت ہی ڈرپوک ہیں اور دوسرے کے مال پے شیر بن جاتے ہیں . آنٹی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور بولی ٹھیک کہہ رہے ہو تم کا شی نعیم بھائی بالکل ایسے ہی ہیں . چھوڑو ان کو اپنی کوئی بات کرتے ہیں . میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی اگلا پروگرام کیا ہے آپ نے آنٹی آسمہ سے بات کر لی ہے نا . آنٹی نے کہا پروگرام فٹ ہے میں نے کل ثمینہ کو کال کرنے سے پہلے اپنی باجی کو کال کی تھی پورے 2 گھنٹے ان سے بات ہوئی ہے ان کو میں نے پوری کہانی اپنی تمہاری اور ثمینہ کی سنا دی ہے اور ان کو تمھارے لیے اعتماد میں لینے کی پوری کوشش کی ہے تم فکر نہ کرو کام ہو جائے گا . میں آنٹی کی بات سن کر حیران ہو گیا کے ہم جہلم پہنچنے والے ہیں اور ابھی تک آنٹی نے اپنی باجی کو مکمل تیار نہیں کیا ہے.
. میں نے کہا آنٹی جی آپ کا کیا مطلب ہے ابھی تک آپ نے ان کے ساتھ پکا کوئی پروگرام نہیں بنا یا ہے . آنٹی نے کہا کا شی میرے جانی تم کیوں فکر کر رہے ہو میں ہوں نا جب یہاں تک لے آئی ہوں تو تمہارا اگلا کام بھی کروا کے دوں گی تمہیں مجھ پے بھروسہ نہیں ہے ہے کیا ؟ میں آنٹی کی بات سن کر خاموش ہو گیا اور پِھر تھوڑی دیر بَعْد بولا ٹھیک ہے آنٹی جی کوئی بات نہیں مجھے آپ پے پورا بھروسہ ہے. اور پِھر یوں ہی ادھر اُدھر کی باتوں میں ٹائم گزر گیا اور ہم آنٹی کی ا می کے شہر جہلم میں داخل ہو گئے . اور پِھر تقریباً 11بج کر 40 منٹ پے ہم جہلم پہنچ گئے اور وہاں پہنچ کر میں نے آنٹی کا بیگ اٹھا لیا اور آنٹی نے اپنی بچی کو اٹھا لیا اسٹیشن سے نکل کر ہم نے رکشے میں بیٹھ کر آنٹی کی ا می کے گھر کی طرف نکل آئے . ہم تقریباً آدھے گھنٹے میں آنٹی سائمہ کی ا می کی گلی میں ان کے گھر کے دروازے پے کھڑے تھے میں نے رکشہ والے کو پیسے دیئے اور پِھر آنٹی نے اپنی ا می کے گھر کی گھنٹی بجائی تو کچھ دیر بَعْد دروازہ کھل گیا اور جس نے دروازہ کھولا اس کو دیکھ کر میرے ہوش ہی اڑ گئے کیونکہ وہ آسمہ آنٹی کی بیٹی نازیہ تھی وہ ایک خوبصورت کلی بن چکی تھی اس کا جسم بھی کافی بل کھاتا ہوں اور سیکسی ہو گیا تھا . اس نے سائمہ آنٹی کو دیکھا تو خوشی سے بولی سلام خالہ جان اور ان کے گلے لگ کر پیار کرنے لگی پِھر میری طرف نظر پڑی تو مجھے تھوڑا سا شرما کر سلام کیا میں نے بھی سلام کا جواب دیا اور پِھر ہم گھر کے اندر داخل ہو گئے . ہم اندر داخل ہو کر ٹی وی لاؤنج میں آ گئے وہاں پے سامان رکھا اور آنٹی نے اپنی بچی کی نازیہ کو پکڑا دیا اور اور میں اور آنٹی ان کی امی کے بیڈروم میں آ گے وہاں ان کی ا می بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھی ہوئی تھیں آنٹی نے آگے ہو کر اپنی ا می کو سلام کیا اور گلے لگا لیا اور ان کو منہ پے ماتھے پے پیار کرنے لگی ان کی امی بھی ان کو پیار کر رہی تھی . پِھر میرے پے نظر پڑی تو میں نے آگے ہو کر ان کو سلام کیا اور تھوڑا سا آگے جھک گیا انہوں نے م
یرے سر پے ہاتھ پھیرا اور مجھے خوشی سے دعا دی
جاری ہے