مزے قسط 19

 









ان کی امی بھی ان کو پیار کر رہی تھی . پِھر میرے پے نظر پڑی تو میں نے آگے ہو کر ان کو سلام کیا اور تھوڑا سا آگے جھک گیا انہوں نے میرے سر پے ہاتھ پھیرا اور مجھے خوشی سے دعا دی . پِھر ہم وہاں ہی بیٹھ گئے تھوڑی دیر بَعْد نازیہ ہمارے لیے ٹھنڈا شربت بنا کر لے آئی . ہم نے شربت پیا اور پِھر آنٹی اپنی امی سے باتیں کرنے لگی آنٹی کی امی نے مجھ سے میرے گھر میں سب کا حال حوال پوچھا اور پِھر ہمیں باتیں کرتے ہوئے کافی دیر ہو گئی تھی لیکن ابھی تک آنٹی آسمہ نظر نہیں آ رہی تھیں . آنٹی سائمہ نے نازیہ سے پوچھا نازی بیٹا باجی کہاں ہیں وہ نظر نہیں آ رہی تو نازیہ نے کہا خالہ جان آپ کو تو پتہ ہے ان کی عادت کا وہ اسکول گئی ہوئی ہیں. 2 بجے تک واپس آ جائیں گی آج کہہ رہی تھیں کے سائمہ آ رہی ہے میں 3 دن کی چھٹی لے لوں گی. آسمہ آنٹی سرکاری ملازم تھیں وہ پنجاب گورنمنٹ ہائی اسکول کی ٹیچر تھیں . میں نے آنٹی کو کہا آنٹی جی مجھے واش روم جانا ہے تو آنٹی نے نازیہ کو کہا کے نازی بیٹا کا شی کو واش روم دیکھا دو. نازیہ نے کہا جی خالہ جان اور مجھے اپنے ساتھ آنے کا کہا اور میں اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا جب میں اس کے پیچھے جا رہا تھا میں نے اس کی گانڈ پے غور کیا وہ بڑے ہی مست انداز میں گول گول مٹک رہی تھی جیسے کسی شادی شدہ عورت کی ہوتی ہے میرا دیکھا کر لن کھڑا ہونے لگا میں نے فوراً اپنے آپ پر قابو کیا اور پِھر اس نے مجھے واش روم دکھایا اور وہ پِھر چلی گئی میں واش روم میں گھس گیا اور کپڑے نکال کر نہانے لگا. اچھی طرح نہا دھو کر کپڑے پہن کر باہر نکل آیا اور آ کر ٹی وی لاؤنج میں صوفہ پے بیٹھ گیا کچھ دیر بَعْد آنٹی اور نازیہ بھی وہاں آ گئی آنٹی نے پوچھا نازی بیٹا کھانے کا کیا پروگرام ہے نازیہ نے کہا خالہ جان چکن تو پك گیا ہے چاول چولھے کے اوپر پك رہے ہیں تھوڑی دیر بَعْد وہ بھی تیار ہو جائیں گے اور ا می بھی اسکول سے آ جائیں گی پِھر سب مل کر كھانا کھاتے ہیں . آنٹی نے کہا چلو کچن میں چلتے ہیں سلاد رائتہ وغیرہ تیار کرتے ہیں پِھر كھانا لگا دیں گے اور وہ دونوں کچن میں چلی گیں. اور میں نے ریموٹ سے ٹی وی آن کر دیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . تقریبا آدھے گھنٹے بَعْد باہر دروازے پے گھنٹی بجی میں نے دیکھا نازیہ کچن سے نکل کر باہر دروازے کی طرف چلی گئی اور آنٹی بھی کچن سے باہر آ گئی اور کچھ دیر بَعْد آنٹی آسمہ ٹی وی لاؤنج میں آ گئی سائمہ آنٹی ان کو دیکھ کر سلام کیا اور ان کے گلے لگ گئی دونوں بہن بڑی خوش دلی کے ساتھ ایک دوسرے کو ملیں . لیکن میں صوفہ پے بیٹھا حیرت کا مجسمہ بنا ہوا تھا کیونکہ میں آسمہ آنٹی کو دیکھ کر دنگ رہ گیا تھا وہ بہت زیادہ بَدَل چکی تھیں میں ان کو تقریبا 5 یا 6 سال بَعْد دیکھ رہا تھا . وہ کافی نکھر چکی تھیں اور ان کا جسم ایک دم کسا ہوا اور بل کھاتا جسم تھا اور ان کے ممے اور گانڈ ان کی کمر کی حساب سے کافی باہر کو نکلے ہوئے تھے . آپ یوں سمجھ لیں ان کا پورے کا پوراجسم سٹیج اَداکارَہ سائمہ خان کی طرح تھا. میں حیرت سے تب باہر نکلا جب سائمہ آنٹی اور آسمہ آنٹی سامنے صوفہ پے آ کر بیٹھی اور سائمہ آنٹی کی آواز میرے کانوں میں آئی کا شی میں چونک گیا تو سائمہ آنٹی نے پوچھا کیا ہوا کا شی بیٹا . میں تھوڑا شرمندہ ہو گیا اور آسمہ آنٹی کو سلام کیا تو انہوں نے مجھے اچھے طریقے سے جواب دیا لیکن میں ان سے مکمل نظریں نہ ملا سکا اور ان کا بھی یہ ہی حال تھا . پِھر دونوں بہن مل کر باتیں کرنے لگی اور کچھ دیر بعد ہی آسمہ آنٹی نے کہا نازی چلو بیٹا كھانا لگاؤ سب کو بھوک لگی ہو گی . نازیہ نے کہا جی ا می سب کچھ تیار ہے میں ابھی لگا دیتی ہوں اور وہ کچن میں چلی گئی. پِھر کچھ دیر بَعْد كھانا لگ گیا آنٹی کی ا می نیچے نہیں بیٹھ سکتی تھیں اِس لیے ان کو بیڈ پے ہی كھانا دے دیا اور باقی سب نیچے بیٹھ کر كھانا کھانے لگے . كھانا کھا کر میں دوبارہ اٹھ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا اور نازیہ اور سائمہ آنٹی برتن اٹھانے لگے . تھوڑی دیر بَعْد سائمہ آنٹی ٹی وی لاؤنج میں آ گئی تو میں ان سے کہا آنٹی میں تھوڑا تھک گیا ہوں سفر کی وجہ سے تھوڑا آرام کَرنا چاہتا ہوں . تو آنٹی سائمہ نے اپنی باجی کو آواز دی جو کے اپنی ا می کے کمرے میں بیٹھی تھیں وہ بھی اٹھ کر ٹی وی لاؤنج میں آ گئی اور سائمہ آنٹی سے پوچھا کیا بات ہے . سائمہ آنٹی نے کہا باجی کا شی سفر کی وجہ سے تھوڑا تھک گیا ہے آرام کَرنا چاہتا ہے اِس کو ایک ہی دفعہ کوئی کمرہ دے دو تا کہ جب تک ہم یہاں ہیں وہ وہاں سو جایا کرے گا . تو آسمہ آنٹی نے کہا سائمہ اِس کو اوپر والی اسٹوری پے ڈرائنگ روم کے ساتھ والا کمرے میں لے جاؤ وہاں ہی سو جایا کرے گا کیونکہ جب سے ا می کی طبیعت خراب رہنے لگی ہےزیادہ تر نازی نیچے ہی امی کے کمرے میں سوتی ہے . اِس لیے اس کا اوپر کمرہ خالی رہتا ہے وہ کا شی کو دے دو . سائمہ آنٹی نے کہا ٹھیک ہے باجی . اور مجھے لے کر اوپر چلی گئی اور مجھے کمرہ دیکھا دیا وہ کمرہ بہت اچھا سیٹ ہوا تھا سنگل بیڈ لگا ہوا تھا اور اس میں ایک کمپیوٹر ٹیبل اور اس پے کمپیوٹر پڑا ہوا تھا مجھے لگتا تھا شاید وہ نازیہ استعمال کرتی تھی . پِھر آنٹی نے کہا کا شی تم یہاں ہی 2 یا 3 دن رہو گے کمرہ ٹھیک ہے نہ میں نے کہا جی آنٹی جی ٹھیک ہے پِھر وہ چلی گئی . نیچے کی سٹوری میں ایک بیڈروم تھا کیونکہ وہاں ڈرائنگ روم اور بیڈروم کے درمیان میں ٹی وی لاؤنج بنا ہوا تھا لیکن اوپر 2 بیڈ روم بنے ہوئے تھے ڈرائنگ روم کے ساتھ ٹی وی لاؤنج نہیں بلکہ نازیہ کا بیڈروم بنا تھا اور اس کے ساتھ شاید آسمہ آنٹی کا اپنا بیڈروم تھا. میں پِھر بیڈ پے لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا تھکن کی وجہ سے نیند آ گئی


اور سو گیا کوئی 55 بجے ٹائم تھا جب مجھے کوئی جگارہا تھا میں کروٹ لے کر اٹھا تو دیکھا نازیہ مجھے اٹھا رہی تھی میں جب اٹھ گیا تو اس نے کہا آپ نیچے آ جائیں چائے تیار ہیں سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے میں منہ ہاتھ دھو کر آتا ہوں. اس نے کہا ڈرائنگ روم کے ساتھ بھی اٹیچ باتھ روم ہے اورامی کے بیڈ کے ساتھ بھی ہے جس میں مرضی ہے چلے جائیں . اور یہ کہہ کر وہ چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا اور کمرے سے باہر نکلا اور آنٹی کے بیڈروم کے اندر چلا گیا آسمہ آنٹی کا بیڈروم بھی کافی زبردست بنا ہوا تھا ڈبل بیڈ لگا ہوا تھا ڈریسنگ ٹیبل اور ساتھ میں صوفہ بھی لگا ہوا تھا . میں ان کے بیڈروم کے اٹیچ باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا آسمہ آنٹی کا باتھ روم بھی صاف اور کافی بڑا بنا ہوا تھا . میں نہا کر باہر نکل آیا اور نیچے ٹی وی لاؤنج میں چلا گیا سب وہاں بیٹھے چائے پی رہے تھے میں بھی چائے پینے لگا اور ساتھ ٹی وی دیکھنے لگا اور سائمہ آنٹی اپنی باجی سے باتیں کر رہی تھی اور نازیہ سائمہ آنٹی کی بچی کے ساتھ کھیل رہی تھی . جب میں ٹی وی دیکھ رہا تھا تو یکدم میری نظر آسمہ آنٹی کے نیچے پڑی میں دھنگ رہ گیا انہوں نےصوفے پے بیٹھ کر ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ پے رکھ کر زَرا سا اپنا جسم موڑ کر سائمہ آنٹی سے بات کر رہی تھی لیکن نیچے جو سین بنا ہوا تھا وہ بڑا ہی دلکش تھا ان کی موٹی تازی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ کا ایک حصہ صاف عیاں تھا اور یہ دیکھ کر میر ے منہ میں پانی آ گیا تھا اور لن نیچے شلوار کے اندر جھٹکے کھا رہا تھا میں نے اپنی ٹانگوں کو جوڑ کر اپنے لن کو نیچے دبانے لگا مجھے پتہ ہی نہ چلا سائمہ آنٹی مجھے کب سے دیکھ رہی تھی میری جب اس سے نظر ملی تو مجھے بڑی ہی قاتلا نہ مسکان دی میں بھی آگے سے مسکرا دیا. پِھر وہاں پے بیٹھے بیٹھے کافی دیر ہو گئی تھی درمیان میں آسماں آنٹی نے مجھ سے میری پڑھائی اور میرے گھر کے سب لوگوں کے بارے میں بھی پوچھا میں ان کو نارمل جواب دیتا رہا . پِھر وہاں بیٹھے بیٹھے ہی 7 بج چکے تھے . پِھر آسمہ آنٹی نے نازیہ سے کہا نازی بیٹا رات کے کھانے کی تیاری کرو اور سائمہ آنٹی سے بولی سائمہ میں ذرا اوپر جا رہی ہوں مجھے سکول کا کچھ کام باقی رہ گیا تھا وہ ختم کرنا ہے ہے پِھر میں 3 دن فارغ ہوں اس کے بَعْد مل بیٹھ کر کھلی گپ شپ لگائیں گے . سائمہ آنٹی نے کہا ٹھیک ہے باجی آپ اپنا کام کر لو میں نازی کے ساتھ کچن میں اس کی کچھ مدد کر دوں اور پِھر آسمہ آنٹی اٹھ کر اوپر چلی گئی اور سائمہ آنٹی اور نازیہ کچن میں چلی گئی جاتے ہوئے سائمہ آنٹی نے کہا کا شی بیٹا تم ذرا چھوٹی کے ساتھ کھیلو میں تھوڑا کچن کا کام کروا کے آتی ہوں . میں نے کہا ٹھیک آنٹی جی آپ جائیں کوئی مسئلہ نہیں ہے . اور پِھر میں آنٹی کی بیٹی کے ساتھ کھیلنے لگا کھیلتے کھیلتے پتہ ہی نہ چلا 1 گھنٹہ گزر گیا اور سائمہ آنٹی دوبارہ ٹی وی لاؤنج میں آئی اور مجھے سے چھوٹی کو لے لیا .اور صوفے پے میرے ساتھ بیٹھ گئی نازیہ ابھی بھی کچن میں تھی . آنٹی نے آہستہ آواز میں مجھے کہا کیوں کا شی میرے جانی تمہارا تو باجی کو دیکھ کر یہ حال ہے تو آگے کیا ہو گا

جاری ہے

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی