مجھے آپ سے کوئی شکایت نہیں ہے میں آپ کی رضامندی کے بغیر نہیں کروں گا. آنٹی نے کہا ٹھیک ہے کا شی بیٹا میں بالکل تیار ہوں بتاؤ مجھے کیا کرنا ہے میں نے کہا آنٹی جی آپ صوفے پے اپنے بازو صوفے کی ٹیک کے اوپر رکھ کر گھوڑی اسٹائل میں جھک جائیں اور میں پیچھے سے کھڑا ہو کر آرام آرام سے اندر ڈ الوں گا لیکن اس سے پہلے مجھے آپ کوئی تیل یا لوشن دے دیں . تو آنٹی نے کہا تیل تو کمرے میں موجود نہیں ہے لیکن لوشن ہے وہ ڈریسنگ ٹیبل پے رکھا ہوا ہے لے لو. میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی جی آپ جا کر وہ پوزیشن بنا لیں میں لوشن لے کر آتا ہوں میں نے ڈریسنگ ٹیبل سے لوشن اٹھا یا اور صوفے کے پاس آ گیا وہاں آنٹی میری بتائی ہوئی پوزیشن میں ہی تھی
ان کی بُنڈ کی موری پیچھے بالکل عیاں تھی موری کا رنگ برائون تھا اور موری زیادہ بڑی بھی نہیں تھی اور نہ ہی اتنی چھوٹی تھی . اور بالکل صاف تھی . میں نے ہاتھ پے لوشن نکالا اور پِھر اپنی ایک انگلی پے لگا کر آنٹی کی بُنڈ کے اوپر اور پِھر اندر باہر اچھی طرح اس کو نرم کر دیا اور پِھر میں نے لوشن کو اپنے لن پے اچھی طرح لگا دیا اور اس کو گھیلا کر دیا پِھر میں نے لوشن کی بوتل سائڈ پے پے رکھ کر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور اس کی ٹوپی کو آنٹی کی موری پے سیٹ کیا اور پِھر ہلکا سا پُش کیا لیکن وہ لوشن کی وجہ سے سلپ ہو گیا اور اندر نہیں گیا . میں نے پِھر لن کو موری پے سیٹ کیا اور اِس دفعہ پہلے کی نسبت تھوڑا زیادہ پُش کیا تو میری ٹوپی تقریباً آنٹی کی بُنڈ میں گھس گئی میں نے اس ہی ٹائم پے اور زور لگا کے پوری ٹوپی کو اندر رنگ تک گھسا دیا آنٹی کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکل گئی اور انہوں سے اپنے ہاتھ کو پیچھے کر کے میرے پیٹ پے رکھ کر اشارہ دیا کے ابھی اور زیادہ اندر نہیں کرنا. میں وہاں ہی رک گیا کچھ دیر بعد آنٹی نے اپنا ہاتھ ہٹا کر دوبارہ صوفے کی ٹیک پے رکھ لیا میں سمجھ گیا تھا اب حرکت کر سکتا ہوں . اِس لیے میں نے لن کو آہستہ آہستہ اندر کرنا شروع کر دیا میں نے آنٹی کی موری کے اندر کافی زیادہ لوشن لگایا تھا اِس لیے لن زیادہ تنگ ہو کر اندر نہیں جا رہا تھا پِھر تقریباً جب ایک انچ یا اس سے کچھ زیادہ باقی باہر رہ گیا تو میں رک گیا اور رکنے کے کچھ ہی لمحوں کے بعد میں نے زور کا جھٹکا مارا اور پورا لن جڑ تک آنٹی کی موری میں گھسا دیا اور آنٹی کے منہ سے یکدم آواز نکلی ہا اے آ می جی میں مر گئ. میں پِھر وہاں ہی رک گیا اور کوئی 2 منٹ تک کوئی مزید حرکت نہ کی پِھر جب میں نے دیکھا اب کچھ سکون ہو گیا ہو گا میں نے پِھر آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کرنے لگا اور میں 5 منٹ تک آہستہ آہستہ ہی اندر باہر کرتا رہا جس سے اب لن اندر موری میں رواں ہو گیا تھا اور میں نے محسوس کیا اب آنٹی بھی آگے پیچھے کو ہو رہی ہیں اور ساتھ دے رہی ہیں پِھر میں نے نیچے سے ہاتھ ڈال کر ان کے ممے پکڑ لیے اور اور اپنی دھکے تیز کر دیئے اور دوسری طرف اب آنٹی کو بھی نشہ چڑ گیا تھا وہ بھی اس ہی سپیڈ سے آگے پیچھے ہو کر لن اندر باہر لے رہی تھی اور ان کے منہ سے سسکا ریاں نکل رہی تھیں اور کمرے میں دھپ دھپ کی آواز گونج رہی تھی. آنٹی کی سیکسی آوازوں نے مجھے اور زیادہ گرم کر دیا تھا میں نے طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور پِھر یکدم آنٹی کا جسم جھٹکے کھانے لگا میں سمجھ گیا تھا آنٹی کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا ہے میں نے بھی اپنی رفتار کو جاری رکھا اور پِھر کو 5 سے 7 منٹ کے اندر ہی میں نے بھی اپنی منی کا فوارہ آنٹی کی بُنڈ کے اندر چھوڑ دیا اور ہانپنے لگا جب میرے لن سے منی کا آخری قطرہ بھی نکل گیا تو میں نے لن کو باہر نکال لیا اور صوفے پے ہی گر گیا اور آنٹی بھی صوفے پے ہی لیٹ کر لمبی لمبی سانسیں لینے لگی. کافی دیر بعد جب ہم دونوں کی سانسیں بَحال ہوئیں تو میں نے کہا واہ آنٹی جی کمال کر دیا ہے آپ نے آپ کی بُنڈ مار کر میری روح خوش ہو گئی ہے قسم لے لو ایسا مزہ پہلے نہیں آیا . آنٹی نے کہا مزہ مجھے بھی بہت آیا ہے تم نے بہت اچھے طریقے سے کیا ہے میں ڈ ر رہی تھی اتنے عرصے بعد پتہ نہیں اندر لے سکوں گی بھی نہیں اور تمھارا لن بھی لمبا اور موٹا تھا ایک ٹائم پر تم نے مجھے کافی درد دیا تھا. لیکن تمھارے لیے وہ بھی میں نے برداشت کر لیا ہے . میں نے کہا جی مجھے پتہ ہے میں نے آخر میں جھٹکا زور سے مارا تھا آپ کو تکلیف ہوئی ہو گی . اس کے لیے آپ سے معافی چاہتا ہوں بس بندہ نشے میں ہو تو پتہ نہیں چلتا ہے . آنٹی نے کہا کوئی بات نہیں ہے کا شی بیٹا مزہ لینے کے لیے اتنا درد تو برداشت کرنا پڑتا ہے. پِھر آنٹی کو میں نے اپنا نمبر دے دیا اور ان کا بھی نمبر لے لیا اور ان کو کہا جب آپ راولپنڈی آئیں گی تو مجھے پہلے کال کر دینا میں آپ کے لیے وہاں اچھا سے گھر بھی تلاش کر دوں گا اور آپ کا سامن بھی گھر میں سیٹ کروا دوں گا . آنٹی نے مجھے لمبی سی فرینچ کس کی اور کہا شکریہ بیٹا میں آنے سے پہلے تمہیں ضرور کال کروں گی اب میرا اس شہر میں تمہاری فیملی اور تمھارے سوا اور کون ہو گا . پِھر میں نے ٹائم دیکھا تو 4 بج کر35 منٹ ہو چکے تھے میں وہاں سے اٹھنے لگا تو آنٹی نے کہا کا شی بیٹا میرے باتھ روم میں ہی نہا لو . میں نے کہا آنٹی ضرور نہا لیتا لیکن ٹائم ایسا ہے کے نازیہ کبھی بھی اوپر آ سکتی ہے اور پِھر کوئی بھی مسئلہ بن سکتا ہے اِس لیے میں ڈرائنگ روم کے ساتھ والے باتھ روم میں نہا لیتا ہوں آپ اپنے باتھ روم میں نہا لو . آنٹی میری بات سن کر خوش ہو گئی تھی . پِھر میں وہاں سے نکلا اور دوسرے باتھ روم میں جا کر گھس گیا اور اچھی طرح نہا دھو کر اپنے کمرے میں آیا کپڑے تبدیل کیے اور ٹائم دیکھا تو 5 سے اوپر ٹائم ہو گیا تھا . میں کمرے سے نکلا اور نیچے ٹی وی لاؤنج میں چلا گیا وہاں پے سائمہ آنٹی اور آسمہ آنٹی بیٹھی باتیں کر رہی تھی اور نازیہ بھی وہاں بیٹھی کوئی دال صاف کر رہی تھی میں جا کر دوسرے صوفہ پے بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا میں نے تھوڑی دیر بعد جب آسمہ آنٹی کو دیکھا وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی میں نے بھی مسکرا کر جواب دیا پِھر میری نظر سائمہ پے گئی وہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی انہوں نے مجھے آنکھوں کے اشارے سے پوچھا آب کیا حال ہے میں نے بھی آنکھوں کے اشارے سے جواب دے دیا کے سب کچھ بہت ہی زبردست ہوا ہے. پِھر رات تک میں وہاں ہی بیٹھا رہا اور رات کو كھانا کھا کر ہی اوپر اپنے کمرے میں گیا اور رات کو تقریباً 1 بجے سائمہ آنٹی میرے کمرے میں آ گئی تھی اور میں نے اس کو پورا ایک گھنٹہ لگا کر اس کو چودا اور 2 دفعہ ان کا پانی نکلوایا پِھر وہ مطمن ہو کر اپنے کمرے میں چلی گئی.
اِس ہی طرح میں نے اگلے دن رات کو آسمہ آنٹی کو ان کے کمرے میں 1 بجے سے لے کر صبح 4 تک چودتا رہا اور ان کو بھی 3 دفعہ پھدی اور گانڈ میں فارغ کروایا اور خود بھی ہوا سائمہ آنٹی اس وقعت میرے والے کمرے میں اپنی بیٹی کے ساتھ سوئی ہوئی تھی . اس سے اگلا دن ہمارا آخری تھا کیونکہ وہ دن گزار کر اگلی صبح کو مجھے اور سائمہ آنٹی کو واپس شیخوپورہ جانا تھا. لہذا آخری دن میں نے دو پہر کو سائمہ آنٹی کو اپنے کمرے میں ایک دفعہ چودا اور آسماں آنٹی کو رات کے وقعت میں نے اپنے کمرے مطلب نازیہ کے کمرے میں بلا لیا تھا . لیکن رات کو جب میں آسمہ آنٹی کو چودرہا تھا تو ایک دھماکہ ہو گیا تھا . کیونکہ میں نے بیڈ کا گدا زمین پے بچھادیا تھا اور اس کے اوپر ہی آسمہ آنٹی کوچودرہا تھا اور یہ والا کمرہ سیڑھیوں کے بالکل نزدیک بنا ہوا تھا اور اس ہی طرف کمرے کی چھوٹی سی کھڑکی بھی تھی جس سے رات کے سناٹے میں آواز نیچے ٹی وی لاؤنج تک سنی جا سکتی تھی . ہوا یوں میں اِشرَت آنٹی کی طرح ہی آسمہ آنٹی کو گھوڑی بنا کر پیچھے اپنی ٹانگوں پے کھڑا ہو کر تھوڑا جھک کر آنٹی کے بُنڈ مار رہا تھا اِس پوزیشن میں لن پورا اندر تک جا کر جڑ تک ٹکراتا ہے تو عورت کو زیادہ مزا بھی اور تکلیف بھی محسوس ہوتی ہے کیونکہ مرد اِس پوزیشن میں پوری طاقت آسانی سے استعمال کر رہا ہوتا ہے . بس میں بھی کچھ یہ ہی کر رہا تھا اور میں نے یہ ہی سوچا تھا کے رات کا ٹائم ہے اور سائمہ آنٹی آسمہ آنٹی کے کمرے میں سوئی ہوئی ہے اور نیچے سے کس نے اوپر انا ہے سب سوئے ہوئے ہوں گے اِس لیے میں نے وہ چھوٹی کھڑکی کا پردہ اور اس کو بند کَرنا ضروری نہیں سمجھا حالاں کہ کھڑکی کی ایک سائڈ پوری بند تھی اور دوسری بھی تھوڑی سی ہی کھلی ہوئی تھی تا کہ کمرے میں حبس نا بن جائے. لیکن جو ہو کر رہتا ہے وہ ہو کر ہی رہتا ہے . کیونکہ نیچے شاید نازیہ پانی پینے یا باتھ روم جانے کے لیے اٹھی ہوئی تھی اور اس نے اگر کچن میں یا باتھ روم میں جانا تھا تو ٹی وی لاؤنج میں سے گزر کر ہی جانا تھا اِس لیے دونوں صورتوں میں اس کو آواز تو آنی ہی آنی تھی . اور یہ ہی ہوا اس نے آسمہ آنٹی کی سسکا ریاں شاید نازیہ نے سن لی تھی اور وہ اوپر آ گئی تھی اور وہ اوپر آ کر کھڑکی کے پاس پتہ نہیں کب سے کھڑی ہم دونوں کو دی
جاری