مزے قسط 24

 






میں نے کہا جب تمہیں یہ پتہ ہے تو تم نے باجی کو ڈائریکٹ ہی دانہ ڈال دینا تھا . تو بلال بولا یار دانہ تو کب کا ہی ڈال دینا تھا لیکن تھوڑا مشکل تھا کیونکہ خالد ہر ٹائم گھر میں ہوتا ہے . اب خالد لاہور جار ہا ہے اب وہ وہاں ہاسٹل میں ہی رہے گا اور ہفتے کے ہفتے ہی گھر آیا کرے گا اِس لیے میں اب اپنا دانہ باجی کو ڈالوں گا

میں نے کہا اچھا تو دوسرا بندہ کون ہے . ابھی میں نے یہ سوال پوچھا ہی تھا کے یکدم دکان پے ایک عورت آ کر کھڑی ہوئی اور آ کر بولی بلال یہ یہ چیزیں دے دو . بلال اس عورت کو دیکھ کرمسکرا رہا تھا لیکن اس عورت نے اپنے چہرے پے کوئی بھی بات عیاں نہ ہونے دی . میں تھوڑی دیر کے لیے اٹھ کر دکان سے باہر آ گیا تا کہ بلال آرام سے اس عورت کو فارغ کر سکے میں جب باہر آیا تو پِھر اس عورت پے غور کیا وہ ایک درمیانےقد کی تھی اور اس کا جسم بھرا ہوا تھا لیکن وہ موٹی نہیں تھی اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی ہوئی تھی اور ممے بھی موٹے موٹے تھے اس کا رنگ سانولا تھا .

وہ عورت کوئی 10منٹ تک وہاں کھڑی چیزیں لیتی رہی اس کے ساتھ ایک 8 یا 9 سال کی بچی بھی تھی شاید اس کی بیٹی تھی . پِھر وہ عورت اپنا سامان لے کر چلی گئی میں دوبارہ دکان کے اندر آ کر کرسی پے بیٹھ گیا . میں نے بلال سے پوچھا یار یہ عورت کون تھی جس کو دیکھ کر تم بڑا مسکرا رہے تھے . تو بلال میری بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا یار کا شی یہ ہی تو وہ ہے جس کے ساتھ تیرے بھائی کا چکر ہے یہ ہی تو آج کل میری جان بنی ہوئی ہے اور میں اِس سے پورا پورا مزہ لے رہا ہوں . میں نے کہا یار بلال مال تو بڑا فٹ تم نے رکھا ہوا ہے . بلال نے کہا ہاں یار بڑی ہی گرم چیز ہے فل مزہ دیتی ہے . لیکن تو فکر نہ کر تیرا کام اِس سے کروا دوں گا . میں نے کہا واہ بلال یار میرے منہ کی بات لے لی ہے . بلال نے کہا مجھے 2 یا 3 دن دے دو میں تیرے لیے اِس کو رازی کر لوں گا . پِھر میں نے کہا یار ٹائم ہی ٹائم ہے یار . میں نے کہا یار بلال اب بتا بھی دو اپنے رشتہ داروں میں دوسرا بندہ کون ہے. تو بلال نے کہا دیکھ کا شی جس کا میں ابھی بتانے لگا ہوں اس کا سن کر تم نے غصہ نہیں کرنا ہے لیکن میں یہ بات پکی بتا رہا ہوں کے یہ بات سچ ہے . میں نے کہا یار تو بے فکر ہو جا مجھے بتاؤ کون ہے وہ . تو بلال نے کہا وہ کوئی اور نہیں تمہاری چچی ثمینہ ہے . میں نے ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا کیا.. تو بلال فوراً بولا میں نے کہا تھا نہ تم غصہ کر جاؤ گے اِس لیے میں نہیں بتا رہا تھا . میں نے کہا نہیں یار ایسی بات نہیں ہے مجھے غصہ نہیں آ رہا ہے اصل میں مجھے یقین نہیں آ رہا ہے . بلال نے کہا کا شی یار یہ سچ ہے ثمینہ باجی کا بہت عرصے سے چکر چل رہا ہے وہ اس کے ساتھ پورا پورا مزہ لیتی ہے میں نے کہا کون ہے تو بلال نے کہا اس کا اپنا کزن شوکت ہے جس سے وہ بہت عرصہ پہلے سے مزہ لے رہی ہے اور مجھے بھی بہت پہلے کا پتہ ہے . میں نے کہا جب تمہیں پتہ تھا تم نے پِھر ثمینہ چچی کو کیوں نہیں دانہ ڈَا لا . تو پِھر اس نے مجھے وہ والا واقعہ سنایا جو مجھے چچی نے بھی اپنی بہن کی شادی کا سنایا تھا . بلال نے کہا اس کے بَعْد میں نے دوبارہ کوشش نہیں کی لیکن ثمینہ باجی ابھی بھی شوکت سے مزہ لیتی ہے . پِھر میں نے بلال کو کہا یار تم نے مجھے بہت بڑی بات بتائی ہے مجھے تو یقین نہیں ہو رہا ہے . بلال نے کہا یار یقین آ جائے گا . بلال نے کہا جب سے تم آئے ہو ثمینہ باجی اپنے گھر میں ہی شوکت کو مل چکی ہے تمہیں پتہ نہیں ہے . میں نے کہا یار تم کیا بات کر رہے ہو تو وہ بولا میں ٹھیک کہہ رہا ہوں جب شوکت ثمینہ باجی کے گھر گیا تھا تو میں اس کا پیچھا کرتے کرتے ثمینہ باجی کے گھر تک گیا تھا وہ اندر تمھارے گھر گیا تھا . میں نے کہا یار یہ کس دن کی با ت ہے تو بلال نے مجھے دن یاد کروایا تو میں نے فوراً کہا ہاں یار مجھے یاد آیا اس دن چچی نے مجھے کچھ سامان لینے کے لیے بازار بھیجا تھا ہو سکتا ہے اس ٹائم میں وہ آیا ہو گا . تو بلال نے کہا ہاں یار یہ ہی ہوا ہو گا . پِھر بلال نے کہا کا شی اگر تم یہاں کچھ اور دن رہو گے تو میں تمہیں تمہاری آنکھوں سے دیکھا دوں گا جب شوکت ثمینہ باجی کے گھر جائے گا . تو میں نے کہا یار کوئی بات نہیں ہے میں کچھ دن اور رک جاؤں گا میں یہ کھیل دیکھ کر ہی جاؤں گا . مجھے بلال کی دکان پے بیٹھے بیٹھے بہت ٹائم گزر چکا تھا جب ٹائم دیکھا تو 3 بجنے والے تھے میں نے بلال سے کہا یار بہت ٹائم ہو گیا ہے میں اب گھر چلتا ہوں کل پِھر دوبارہ چکر لگاؤں گا پِھر بیٹھ کر باتیں کریں گے . تو بلال نے کہا یار میں بھی دکان بند کر کے گھر جاؤں گا كھانا کھانے کے لیے تم بھی چلو كھانا کھا کر ہی جانا میں نے کہا نہیں یار چچی انتظار کر رہی ہوں گی . میں پِھر کسی دن کھا لوں گا . تو بلال نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اور میں وہاں سے نکل کر رکشہ کروایا اور واپس گھر آ گیا میں جب گھر واپس آیا تو بچے اپنے کمرے میں آرام کر رہے تھے اور چچی بھی دروازہ کھول کر خود اپنے کمرے میں چلی گئی میں باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا نہا کر ٹی وی والے کمرے میں آ گیا تھوڑی دیر بَعْد چچی نے مجھے كھانا دی

میں نے کہا چچی جان خوش ہی خوش ہوں . پِھر چچی کچھ دیر بعد اٹھ کر چلی گئی اور وہ دن بھی گزر گیا اگلا دن اتوار تھا میں صبح ہی اٹھ گیا اور سب کے اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہونے کے بعد اپنے کمرے میں جا کر زیتون کے تیل لیا اور باتھ روم میں گھس گیا اور کوئی 1 گھنٹہ دبا کر لن کی مالش کی اور پِھر نہا دھو کر گھر میں چچی کو بتا کر بلال کی طرف نکل آیا .تقریباً 11.30ہو گئے تھے جب میں اس کی دکان پے پہنچ گیا تھا. بلال مجھے دیکھ کر بولا یار میں سمجھا تھا تو شاید بھول گیا ہے اِس لیے دیر سے آیا ہے . میں نے کہا نہیں یار زندگی میں پہلی دفعہ پھدی مل رہی ہے اور وہ بھی بھول جاتا یہ کیسے ممکن ہے میں ذرا رات کو لیٹ سویا تھا آج اتوار تھا سب گھر پے ہی ہیں سب رات کو لیٹ سوئے تھے اِس لیے میں بھی لیٹ سویا اور آنکھ بھی لیٹ ہی کھلی ہے . بلال نے کہا گھر چچا کو کیا بتا کر آئے ہو . تو میں نے کہا یہ بتایا ہے كے میں بلال کی طرف جا رہا ہوں تھوڑی دیر بعد آ جاؤں گا . اور پِھر تمہاری طرف آ گیا ہوں اب تم بتاؤ اگلا پروگرام کیا ہے . بلال نے کہا پروگرام پکا ہے بے فکر ہو جاؤ بات ہو گئی ہے اس کی بیٹی صبح ہی دادی کے گھر چلی گئی ہے . میں تقریباً 1 بجے دکان بند کروں گا اس ٹائم گلی سنسان ہوتی ہے اور کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا میں تمہیں اس کے گھر چھوڑ آؤں گا تم اپنا کام کر کے مجھے مس کال دے دینا میں آ کر تمہیں لے جاؤں گا . اور کوشش کرنا 3 بجے سے پہلے پہلے کام پورا کر کے مجھے مس کال کر دینا . زیادہ دیر اچھی نہیں ہوتی محلے داری بھی دیکھنی پڑتی ہے . میں نے بلال کو کہا یار تو بے فکر ہو جا جیسا تم کہہ رہے ہو میں ویسا ہی کروں گا . پِھر میں اور بلال یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً پونے ایک بجے بلال نے کہا کا شی تیاری پکڑ لے ابھی ہم ان کے گھر ہی جائیں گے . میں نے کہا یار میں تو تیار ہی تیار ہوں . پِھر بلال دکان کے باہر پڑی چیزیں اندر رکھنے لگا اور اور ساری چیزیں اندر رکھ کر مجھے دکان سے باہر آنے کا کہا اور پِھر ہم دکان بند کر کے اس عورت کے گھر کی طرف چلے گئے . اس عورت کا گھر بلال کی دکان سے زیادہ دور نہیں تھا اس گلی کے آخر میں ایک ڈبل اسٹوری گھر تھا جس اوپر والی اسٹوری پے وہ عورت رہتی تھی دو پہر کا ٹائم تھا گلی سنسان تھی پِھر ہم جب اس عورت کے دروازے کے پاس پہنچےتو بلال نے اپنے موبائل سے کوئی نمبرملایااور کوئی 1 منٹ بعد ہی چھوٹا والا دروازہ کھلا یہ دروازہ اوپر والی اسٹوری پے جا رہا تھا علیحدہ رستہ بنا ہوا تھا. پِھر بلال آگے آگے اور میں پیچھے اس کے چلتا ہوا اوپر چلے گئے وہ عورت اوپر اپنے کچن کے پاس کھڑی تھی . پِھر بلال نے کہا باجی یہ آپ کا مہمان ہے اِس کا اچھا سا خیال رکھنا ہے . وہ عورت بلال کی بات سن کر آہستہ سے بولی اچھا ٹھیک ہے . اور پِھر بلال یہ بول کر چلا گیا وہ عورت مجھےسےبولی آپ اندر کمرے میں بیٹھو میں آتی ہوں . وہ مجھے اپنے بیڈروم میں بیٹھا کر خود باہر چلی گئی

مجھے تھوڑی دیر بَعْد نیچے کا دروازہ بند ہونے کی آواز آئی اور پِھر تھوڑی دیر بَعْد ہی وہ عورت میرے لیے ٹھنڈی پیپسی گلاس میں ڈال کر لے آئی . اور مجھے گلاس دے کر پِھر باہر چلی گئی . میں نے گلاس کو ایک منٹ کے اندر ہی خالی کر دیا . اور گلاس کو پاس میں رکھی ٹیبل میں رکھ دیا . اور میں اس عورت کا انتظار کرنے لگا کوئی10 منٹ کے بَعْد وہ عورت دوبارہ کمرے میں آئی اور آ کر کمرے میں رکھی ہوئی کرسی پے بیٹھ گئی اور میں اس کے بیڈ پے بیٹھا تھا . کچھ دیر بَعْد عورت بولی آپ كھاناكھا ئیں گے . میں نے کہا نہیں آنٹی مجھے بھوک نہیں ہے . تو وہ عورت خاموش ہو گئی . میں نے ہمت کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میرے پاس ٹائم کم تھا . میں نے کہا آنٹی جی آپ کے میاں کب فوت ہوئے تھے . تو وہ بولی وہ آج سے 4 سال پہلے ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت ہوئے تھے . پِھر میں نے پوچھا آپ کی بیٹی کس کلاس میں پڑھتی ہے . تو وہ بولی اس نے ابھی میٹرک کا امتحان دیا ہے وہ اپنے رزلٹ کا انتظار کر رہی ہے. میں نے اب ڈائریکٹ بات شروع کرنے کا سوچا اور بولا آنٹی جی آپ کو تو پتہ ہے میں یہاں کس لیے آیا ہوں . اِس لیے میں آپ ڈائریکٹ ہی پوچھ رہا ہوں کے آپ کا کیا دِل ہے اگر آپ ہنسی خوشی راضی ہیں تو مجھے بہت خوشی ہو گی اور میرا مکمل یقین رکھیں کے میں آپ کو کسی قسم کا نقصان نہیں دوں گا اور نہ ہی آپ کی عزت کو باہر کسی کے آگے خراب کروں گا اور نہ ہی کبھی آپ کو بلیک میل کروں گا . یہ میرا آپ سے وعدہ ہے اور ویسے بھی میں یہاں تو رہتا نہیں ہوں میں تو اسلام آباد میں رہتا ہوں یہاں اپنی دادی کے گھر ہی آتا ہوں . اور پِھر دوبارہ واپس چلا جاؤں گا اور کبھی کبھی یہاں آنے ہوتا ہے . اِس لیے آپ کو مجھ سے کوئی بھی پریشانی نہیں ہو گی . باقی آپ کی اپنی مرضی ہے اگر آپ دِل سے راضی نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں میں ابھی آپ کے گھر سے چلا جاتا ہوں. وہ عورت میری بات سن کر خاموش بیٹھی رہی اور پِھر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کمرے سے باہر چلی گئی . اور کچھ دیر بعد دوبارہ کمرے میں آئی اور آ کر اندر سے دروازہ بند کر دیا اور باقی لائٹس آف کر کے زیرو کا بلب آن کر کے بیڈ پے آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی . مجھے آنٹی کا اشارہ سمجھ لگ گیا تھا. میں نے بھی اور ہمت کی اور آنٹی کی گردن سے ہاتھ ڈال کر اپنے اور نزدیک کر لیا اور اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پے رکھ دیئے اور فرینچ کس کرنے لگا . آنٹی بھی کافی گرم عورت تھی جلد ہی اس نے اپنے بازو میری گردن میں ڈال کر میرا فل ساتھ دینے لگی . اور ہم نے کوئی 5منٹ تک اسٹائل میں ایک دوسرے کو فرینچ کس کی میں لگاتار آنٹی کی زُبان اپنے منہ میں لے کر سک کر رہا تھا اور آنٹی بھی ایسے ہی میرا ساتھ دے رہی تھی

پِھر میں نے آنٹی کو بیڈ کے اوپر ہی لیٹا دیا تھا اور ان کے اوپر چڑھ کر ان کو پورے جوش سے کسسنگ اور سکنگ کر رہا تھا آنٹی کی منہ سے بڑی ہی سیکسی آوازیں نکل رہی تھیں . میں تقریباً 10سے 15 منٹ تک آنٹی کے ساتھ سکنگ اور کسسنگ کرتا رہا پِھر میں نے اور مزہ لینے کا سوچا اور آنٹی کے کان میں کہا آنٹی جی کپڑے اُتار دیتے ہیں پِھر میں آپ کو اور مزہ دیتا ہوں وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی کا شی تم خود ہی میرے کپڑے اُتار دو . میں حیران ہوا میرا نام آنٹی کو کس نے بتایا ہے پِھر مجھے یادآیا بلال نے ہی بتایا ہو گا اور میں نے آنٹی کے کپڑے اُتار دیئے آنٹی نے برا پہنی ہوئی تھی وہ بھی اُتار دی آنٹی کے ممے کافی بڑے بڑے اور موٹے تھے ان پے برائون رنگ کی گول گول نپلز بنے ہوئے تھے. جب آنٹی کی شلوار اُتار ی تو نیچے انڈرویئر نہیں پہنا ہوا تھا اور ان کی پھدی بھی کمال کی تھی لگتا تھا آج ہی شیو کی ہے. پھدی کا منہ تھوڑا کھلا تھا لیکن پھدی کے ہونٹ اندر کی طرف ہی تھے یونکہ 2 بچے ہونے کی وجہ سے اتنا فرق تو پڑنا ہی تھا. پِھر میں نے اپنے کپڑے اُتار دیئے اور جب میں پورا ننگا ہو گیا تو آنٹی نے میرا لن دیکھنے لگی . میں نے کہا آنٹی جی کیسا لگا میرا ہتھیار تو آنٹی بولی اچھا ہے لیکن بلال کا تم سے تھوڑا بڑا ہے لیکن تمہاری ٹوپی بلال کے لن سے تھوڑی بڑی ہے

جاری ہے

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی