. میں آب سوموار کو واپس ڈیوٹی جوائن کروں گی. پِھر میں نے ایس ایم ایس کیا حنا جی پِھر کیا سوچا ہے
اِس ناچیز سے دوستی کرنا پسند کریں گی . تو اس کا جواب آیا آپ ناچیز کہاں ہیں آپ تو ہر چیز کو بڑے ہی پرکھ سے دیکھتے ہیں. میں حنا کی بات سمجھ گیا تھا وہ مجھے اپنی گانڈ کو گور نے کا اشارہ دے رہی تھی . میں نے آگے سے اِموشن ایس ایم ایس کیا پِھر میں نے کہا حنا جی میں نے آپ کو اپنی گڈ بُک میں رکھ لیا ہے آپ بھی مجھے اپنی گڈ بُک میں سیو کر لیں اب تو ملاقات ہوتی رہے گی . آگے سے اس کا ایس ایم ایس آیا جی ٹھیک ہے لیکن آپ تو شیخوپورہ میں رہتے ہیں میں لاہور میں بس چھٹیوں میں ہی آتی ہوں پِھر ملاقات کہاں ہو گی. میں نے جواب دیا کے حنا جی دِل میں جگہ ہونی چاہیے ملاقات بھی ہو جائے گی آپ کیوں فکر کرتی ہیں لاہور ہو یا راولپنڈی دونوں ہی پاکستان میں ہیں کون سا پاکستان سے باہر ہیں جو ملاقات نہیں ہو سکے گی. میں نے پوچھا ویسے حنا جی آپ کی شادی ہوئی ہے یا ابھی کنواری ہی ہیں . تو آگے سے جواب آیا شادی تو ابھی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کو چھونے دیا ہے لیکن میں بھی جوان ہوں جذبات رکھتی ہوں کبھی کبھی خود ہی اپنے سے مزہ کر لیتی ہوں اتنا تو حق ہے نہ مجھے میں نے جواب دیا کیوں نہیں حنا جی . کیا ہمیں بھی اپنی زیارت کا کبھی موقع دیں گی یا ہم اپنا منہ بند ہی رکھیں . تو آگے سے حنا کا جواب آیا ابھی تو شروعات ہے آگے آگے دیکھیں شاید کچھ آپ کو فائدہ ہو ہی جائے امید پے دنیا قائم ہے. میں حنا کا جواب سن کر خوش ہو گیا اور مجھے سمجھ لگ گئی تھی کے یہ لڑکی لمبے عرصے تک ساتھ چلنے والی ہے . پِھر حنا کا ایس ایم ایس آیا کے ابھی جب تک میں یہاں لاہور اپنے گھر پے ہوں آپ مجھے کال نہ کریں اور نہ ہی خود ایس ایم ایس کریں میں خود آپ سے رابطہ کروں گی میں جب واپس ڈیوٹی پے جاؤں گی تو آپ کو کال کر کے بتا دوں گی پِھر کال پے ہی گپ شپ لگا لیا کریں گے. میں نے حنا کو کہا حنا جی آپ کا حکم سر آنکھوں پے آپ جیسا کہیں گی ویسا ہی ہو گا. پِھر حنا کی طرف سے آخری ایس ایم ایس آیا ابھی مجھے کچھ گھر کا کام ہے میں پِھر ٹائم نکال کر بات کروں گی جب میں اسلام آباد اپنے گھر واپس آ گیا میرا دِل ہی نہیں لگ رہا تھا . کیونکہ مجھے شیخوپورہ میں گزارے ہوئے دن اور نورین عشرت آنٹی ثمینہ چچی سائمہ آنٹی اور بلال والی آنٹی سب یاد آ رہے تھے . لیکن میں کیا کر سکتا تھا مجھے واپس بھی آنا تھا اور آ کر اپنی اگلی پڑھائی کا کچھ کرنا تھا . خیر میں نے مہوش اور آسمہ آنٹی سے پہلے فوزیہ آنٹی اور حنا کے معاملے کو پہلے سیٹ کرنا ہے . میں نے حنا کے ساتھ ملنے کا پلان بنانے لگا . مجھے آئے ہوئے 4 دن ہو گئے تھے آج منگل تھا میں سوچا حنا لاہور سے واپس آ چکی ہو گی اور وہ پنڈی میں اپنی ڈیوٹی پے آ چکی ہو گی . میں صبح کے ٹائم یونیورسٹی کے لیے نکل گیا میں نے 3 یونیورسٹی کی انفارمیشن اکٹھی کر چکا تھا ٹائم دیکھا تو 1 بجنے والا تھا میں سیدھا گھر آ گیا اور آ کر نہا دھو کر كھانا کھایا اور اپنے بیڈروم میں گیا اور تقریباً 3 بجے کے وقعت میں نے اپنے نمبر سے حنا کا ایس ایم ایس کیا کے کیا حال ہے کیسی ہو راولپنڈی چلی گئی ہو . میں ایس ایم ایس بھیج کر جواب کا انتظار کرنے لگا . لیکن کوئی جواب نہیں آیا . میں نے اپنا لیپ ٹاپ لگا لیا اور کچھ سائیٹس دیکھنے لگا . کوئی 20 منٹ بَعْد مجھے ایس ایم ایس آیا میں دیکھا وہ حنا کا ہی تھا اس نے جواب دیا میں ٹھیک ہوں میں راولپنڈی میں ہوں ڈیوٹی پے ہی ہوں تم سناؤ کیسے ہو آج کیسے یاد کر لیا . میں نے جواب دیا آپ کوئی بھولنے والی چیز ہیں . آپ تو ہمیشہ دِل میں ہیں . وہ الگ بات ہے آپ ہی بھول جاتی ہیں . آپ نے کہا تھا میں راولپنڈی جا کر رابطہ کروں گی لیکن آپ نے نہیں کیا میں کل آپ کی کال یا ایس ایم ایس کا انتظار کرتا رہا تھا . آج خود کر دیا . تو آگے سے حنا کا جواب آیا سوری ڈیئر میں کل آ کر کافی مصروف تھی کل شام تک 2 آپْریشَن تھے اس کے لیے مصروف تھی ٹائم ہی نہیں ملا . پِھر میں نے حنا کے ساتھ کچھ یہاں وہاں کی باتیں کرتا رہا باتوں باتوں میں نے اس کے اسپتال کا نام اور کس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی ہے کا پوچھ لیا . وہ اسپتال زیادہ دور نہیں تھا . خیر کچھ دیر گپ شپ لگاکر بائے بول دیا اِس طرح ہی میں نے اس سے جمه تک 2 اور مرتبہ ایس ایم ایس پے گپ شپ لگائی . لیکن میں نے اس کو اپنےبارے میں نہیں بتایا کے میں اسلام آباد میں رہتا ہوں . میں اصل میں اس کو سرپرائز دینا چاہتا تھا . اِس لیے ہفتے والے دن شیو وغیرہ کی پینٹ شرٹ پہنی اور موٹر بائیک نکالی اور پنڈی کی طرف نکل آیا . اور پِھر میں حنا کےبتا ے ہوئے اسپتال پہنچ گیا . موٹر بائیک کو پارکنگ میں کھڑا کر کے میں اسپتال کے اندر چلا گیا حنا گا ئِینی ڈیپارٹمنٹ میں ڈیوٹی دیتی تھی . میں نے رسپشن سے حنا کے ڈیپارٹمنٹ کا پتہ کیا اس نے مجھے رستہ بتا دیا میں تلاش کرتا ہوا حنا کے ڈیپارٹمنٹ کے سامنے کھڑا ہو گیا میرے دِل دھک دھک کر رہا تھا کیوں مجھے یہ ڈر تھا کہیں حنا برا نا مانجائے . لیکن میں نے پِھر ہمت کی اورگیٹ کھول کر اندر چلا گیا اندر داخل ہوا تو دیکھا باہر ویٹنگ میں کافی اور خواتین مریض بیٹھی تھیں. . ان میں زیادہ تر پریگننٹ خواتین تھیں . میں نے یہاں وہاں دیکھا مجھے ایک سائڈ پے رسپشن نظر آیا . میں چلتا ہوا وہاں گیا وہاں ایک لڑکی منہ نیچے کر کے پیپرز پے کچھ لکھ رہی تھی . میں قریب پہنچ کر اس لڑکی سے بولی مجھے حنا سے ملنا ہے . جب اس لڑکی نے سر اٹھایا تو میں حیران رہ گیا وہ حنا تھی منہ نیچے کر بیٹھی کچھ لکھ رہی تھی . اس نے مجھے دیکھا وہ حیران ہو کر ہکا بقا رہ گئی اور حیرت سے میرا منہ دیکھتی رہ گئی . اور پِھر بولی کا شی آپ یہاں کب اور کیسے آئے ہیں . میں نے کہا دیکھ لیں دِل میں چاہت ہو تو بندہ کہیں بھی ہو آ ہی جاتا ہے . بس میں ب بھی آ گیا ہوں . وہ میری بات سن کر مسکرائی . اتنی دیر میں ایک اور نرس آئی وہ بھی کیا کمال کا چیز تھی ایک دم ٹائیٹ مال تھی یا 32 سال کی ایک گوری چیھ اور ایک دم سیکسی آنٹی ٹائپ تھی . ممے بھی کافی اچھے تھے اس کے بھرا ہوا جسم تھا اس کا . میں نے اس کی شرٹ پے لگے بیچ پر نام پڑھ تو شازیہ لکھا ہوا تھا . ابھی میں اس کی طرف ہی دیکھ رہا تھا تو حنا بولی شازیہ تم تھوڑا یہاں دیکھو میں ابھی آتی ہوں میرامہمان آیا ہے . میں تھوڑی دیر تک آتی ہوں . اور مجھے کہا کا شی آؤ باہر چلتےہیں . حنا رسپشن سے نکل کر آگے آگے چل پڑی میں اس کے پیچھے چل پڑا میں نے گیٹ کے قریب پہنچ کر مڑ کر دیکھا شازیہ مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں نے شرارتی سی سمائل پاس کی تو وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور پِھر منہ نیچے کر لیا . میں پِھر وہاں سے حنا کے ساتھ کیفیٹیریا میں آ گئے حنا نے کچھ آرڈر کیا اور میں اور وہ جہاں اسٹاف کے لوگ بیٹھتے تھے وہاں آ کر بیٹھ گئے . پِھر حنا بولی کا شی تم یہاں کیسے اور کب آئے ہو تو میں نے آنکھ مار کے کہا حنا جی ابھی موٹر بائیک پے آدھا گھنٹہ پہلے آیا ہوں. تو میری بات سن کر حیران ہو ہوئی اور بولی میں سمجھی نہیں تم کیا کہہ رہے ہو . میں نے کہا حنا جی میں نے آپ کو سرپرائز دینا تھا اِس لیے آپ سے چھپا کر رکھا اصل میں میں اسلام آباد میں رہتا ہوں اور پِھر میں نے حنا کو اپنی ساری اسٹوری سنا دی . وہ کافی حیران بھی ہوئی اور خوش بھی ہوئی . میں نے کہا حنا جی اب تو ہم آپ کے دِل کے بہت قریب ہیں اب تو ملنے کا موقع دے ہی دیا کریں گی . تو وہ میری بات پے مسکرا نے لگی اور بولی ابھی بھی تو ملنے ہی آئے ہو . میں نے کہا ہاں یہ تو ہے ، ویسے آپ کو چھٹی کب ہوتی ہے . تو حنا نے کہا میری لگاتار ڈیوٹی ہوتی ہے میں مہینے کے آخر پے لے کر گھر چلی جاتی ہوں . میں نے کہا آپ یہاں کہا ںرہتی ہیں تو حنا نے کہا میرے اسپتال کے بالکل آخر پے اسپتال کا ہاسٹل ہے وہاں ہی رہتی ہوں . میں نے کہا حنا جی آپ کی ڈیوٹی ٹائم یہ ہی ہے تو وہ بولی 3 دن ڈے میں ہوتی ہے 3 دن نائٹ میں . جب نائٹ میں ہوتی ہے تو دن کو ہاسٹل میں سارا دن سوئی رہتی ہوں . جب دن کو ہوتی ہے تو رات کو سوئی رہتی ہوں . میں نے آنکھ مار کر کہا چپلیں اچھی بات ہے جب نائٹ کی ڈیوٹی ہو گی تو دن کو کبھی کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع تو دیا کریں گی نہ تو حنا میری بات سن کر شرما گئی اور منہ نیچے کر لیا . پِھر کچھ دیر بَعْد ویٹر چائے اور کچھ کھانے پینے کی چیزیں لے آیا . ہم وہ بھی کھاتے پیتے رہے اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے . پِھر میں مزید کچھ دیر گپ شپ لگا کر واپس گھر آ گیا . اب میری حنا سے تقریباً ہر روز بات ہونے لگی اور درمیان میں میں جب وہ کہتی تو اس کو اسپتال میں مل آتا تھا . میں نے اس کے ساتھ کھلا مذاق شروع کر دیا تھا . سیکس کے موضوع پے بھی بات ہونے لگی لیکن میں نے ابھی تک اس کے ساتھ کچھ کرنے کا نہیں کہا تھا . ایک دن میں اس کے ساتھ رات کو ایس ایم ایس پے بات کر رہا تھا تو میں نے پوچھا حنا ایک بات سچ سچ بتاؤ گی تو وہ بولی ہاں پوچھ لو میں کوشش کروں گی . میں نے کہا حنا تم نے کہا تھا کے تم ابھی کنواری ہو اور کسی کے ساتھ چکر بھی نہیں رکھا لیکن پِھر یہ کیا بات ہے کے تمہاری بُنڈ پیچھے سے مست اور موٹی ہے تمہاری کمر کے حساب سے کافی باہر کی نکلی ہوئی ہے . ایسی بُنڈ تو زیادہ تر شادی شدہ عورت کی ہوتی ہے . حنا میری بات سن کر خاموش ہو گئی تھی . میں نے پوچھا حنا جی اگر سچ نہیں بتانا چاہتی تو جھوٹ ہی بتا دیں . تو وہ بولی کا شی تم بہت تیز اور چالاک لڑکے ہو . میں نے جب ٹرین میں دیکھا تھا مجھے لگا تم ایک پڑھے لکھے لڑکے ہو ڈیٹ وغیرہ یا لڑکیوں سے دوستی کرتے ہو گے . لیکن مجھے نہیں پتہ تھا تم تو پکے کھلاڑی ہو . اور عورت کا پورا ایکسرے اُتار لیتے ہو . میں اس کی بات سن کر ہنسنے لگا اور بولا حنا جی اب ایسا ظلم بھی نہیں کرو . میں اتنا بڑا بھی کھلاڑی نہیں ہوں . آج تک حقیقت میں پھدی کی شکل تک نہیں دیکھی ہے . انٹرنیٹ پے یا موویز وغیرہ میں ہی دیکھی ہے . تو وہ بولی کا شی جی میں انتی بھی سیدھی یا بچی نہیں ہوں جو تم جیسے کھلاڑی کو سمجھ نہیں سکتی . تم پکے شکاری ہو . اور مجھے یقین ہے تم نے نا صرف پھدی کی شکل دیکھی ہے بلکہ تم نے کتنی دفعہ ماری بھی ہوئی ہے اور تم نے کتنی دفعہ گانڈ بھی ماری ہوئی ہے . میں اس کی بات سن کر کھل کھلا کر ہنسا . میں نے کہا حنا جی اب ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے . ہاں 2 یا 3 دفعہ کیا ضرور ہے لیکن جس طرح آپ میری تعریف کر رہی ہیں . ایسا کچھ بھی نہیں ہے . حنا نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ کون ہے وہ جس اب تک 2 یا 3 دفعہ کر چکے ہو
جاری ہے
