پڑی چٹائی کو اٹھا کر نیچےبچھا دیا اور
اس پر ایک تکیہ لگا دیا
بیلا : ۔ آو دیپا بیٹی یہاں لیٹجاو ۔۔۔
دیپا بیڈ سے اٹھی اور نیچےچٹائی پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیلا نے کمرے کا دروازہ لاککیا اور دیپا كے پیچھے نیچےبیٹھ گئی بیلا كے ہاتھ پہلےہی تیل سے لتھڑے ہوئے تھےبیلا نے دیپا كے کھلے ہوئے
بالوں کو اک طرف کیا اور اسکے کندھوں کو دھیرے سےدباتے ہوئے سہلانے لگی
بیلا كی انگلیاں دیپا كےکندھوں سے نیچے دیپا كےکھلے ہوئے گلے تک جا رہی
تھیں
بیلا كے
ہاتھوں نے اپنا جادو دکھاناشروع کردیا اور دیپا كی
آنکھیں اتنی مست مالش سےبند ہونے لگیں ۔۔۔۔۔
دیپا كے کندھوں کو تھوڑی دیردبانے كے بعد بیلا نے اپنےہاتھوں کو اس کے کندھوں
سے سرکا کر اور نیچے لے آئی
اب اسکے ہاتھ دیپا كے آگے كیطرف کھلے حصے كی مالشکر رہے تھے
بیلا اپنے گھٹنوں كے بل بیٹھی تھی
دیپا نے اپنے سَر كو بیلا کےسینے پر ٹکا دیا جس سے بیلاكے 38 سائز كے ممے بھیدب گئے اور اس کے منہ سے
اااااااااااہ نکل گئی ۔۔۔۔دیپا : ( بیلا كی آہ سن کر
بولی )کیا ہوا کاکی ؟؟؟؟؟؟
بیلا : کچھ نہیں جیسے ہی بیلا كے ہاتھ دیپا كے گلے كی
مالش کرتے ہوئے اس کے مموںكے طرف
بڑھ رہے تھے ۔۔۔۔دیپا كی
سانسیں تیز ہوتی جارہی تھیںاس کا بدن بیلا كے ہاتھوں كے
لمس سے گرم ہونے لگا تھابیلا دیپا کے پیچھے سے
کھسک کر اس کی بغل میںآکر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔
اور دیپا کو اس کے کندھوںسے پکڑ کر دھیرے سے نیچےچٹائی پر لیٹادیا اور خود اس کی بغل میں
گھٹنوں كے بل بیٹھ گئیدیپا بہت ریلکس فیل کررہیتھی مالش کے مزے کی وجہسے
اس نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھیں بیلا نے دھیرےسے اپنے دونوں ہاتھوں سےدیپا كی قمیض کو پکڑ کر
تھوڑا سا اُوپر اٹھا دیا…دیپا
نے اِس پر کوئی اعتراض نہیںکیا قمیض کو اٹھانے كے بعد
اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سےدیپا كی کمر کو دبانا چالو کیا
۔۔۔۔
پھر تھوڑا سا تیل دیپا كےپیٹ پر ڈال کر اپنے ہاتھوں کوگول گول گھماتے ہوئے دیپا كےپیٹ كی مالش کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔
دیپا کو اس سے عجیب سامزہ
آ رہا تھا اسے اپنے پیٹ میں گدگدی سی ہونے لگی جس کےکارن دیپا تھوڑا ہلنے لگی ۔ بیلا
: ۔کیا
ہوا راجکماری جی ٹھیک سے لیٹی رہیں نا ۔۔۔۔۔ہل کیوں رہی
ہو
: دیپا
اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے )بولی ) کاکی وہ گدگدی ہورہی ہے ۔۔۔۔۔
بیلا : کیا گدگدی ۔۔۔۔ آپ توایسے مچل رہی ہو جیسے كہکوئی لڑکا آپ کی پتلی کمر پر
ہاتھ پھیر رہا ہو جیسےہی بیلایہ بات کہی
دیپا كے من میں کل والی بات
پِھر سے تازہ ہو گئی اسکا دِل زوروں سے
دھڑکنے لگا ۔۔۔۔۔
کل جب سونو اس کی کمر اور چوتڑوں کو مسل رہا تھاتو اس کی چوت پانی چھوڑگئی تھی لیکن بیلا اور سونوكے
چھونے میں زمین آسمان کافرق تھا۔۔۔۔
کاکی مرد كے چھونے سے کیا”ہوتا ہے” دیپا نے تجسس سےایک سوال پوچھا وہ ابھیبھی اپنی آنکھیں بند کیےہوئے تھی ۔۔۔۔۔۔۔
بیلا : ۔ ارے بیٹی اب کیا
بتاؤں کہ جب کوئی مرد کسیعورت كے بدن کو چھوتا ہے توکیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
بس یہ سمجھ لو کہ دنیا کا ہرسکھ اس سکھ كے سامنےپھیکا لگتا
ہے جب کوئی مرد پیار سےچھوتا ہے ۔۔۔۔۔۔
دیپا : ۔ ایسا کیوں ہوتا ہےکاکی ( دیپا كا تجسس بڑھتا
( جا رہا تھا
بیلا : ۔ ( دیپا كے پیٹ كے
مالش کرتے ہوئے وہ اب اسکی
چوچیوں کی طرف بڑھتیجارہی
تھی ) وہ تو پتہ نہیں جب
تمھیں کوئی مرد چھوئے گا تو پتہ چل جائے گاکہ کتنا مزہ آتا ہے جب ایکمرد عورت كے بدنکو چھوتا ہے ۔۔۔
بیلا دیپا كی قمیض اس کی
چوچیوں كے نیچے تک اُوپرکر چکی
تھی اب اس کی انگلیاں بیچبیچ میں دیپا كی چوچیوںسے ٹکرا جاتی تھیں ۔۔۔۔اور
دیپا كے بدن میں مستی كے لہردوڑ
جاتی تھی ۔۔۔۔دیپا کے منہ سے مستی بھریآہ نکل گئی جسے سن کر بیلاكے ہونٹوں پر مسکان پھیلگئی ۔۔۔۔
بیلا : ۔ ( دیپا كی چوچیوں كےپاس مالش کرتے ہوئے ) تم
جانتی ہو ایک مرد کو عورتكے جسم کے کس حصے کو
سہلانا سب سے اچھا لگتا ہے
۔۔۔۔ عورت کا وہ حصہ جتناسُندر اور بڑا ہوتا ہے
وہ مرد کو اتنا ہی اکساتا ہے
۔۔۔۔
دیپا : ۔ ( تیز چلتی سانسوںكے ساتھ ) کیا کاکی بتاؤ نا
عورت کے جسم کا وہ کون ساحصہ ہوتا ہے ؟ ؟؟؟؟
بیلا : ( اپنے دونوں ہاتھوںسے دیپا کی چوچیوں کومسلتے ہوئے ) یہ ہیں وہ ۔۔۔ایک عورت كی چوچیاں دیکھکر کوئی بھی اسکا غلامہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
دیپا : ۔ ( مستی میں سسکتیہوئی ) اوہ کاکی یہہہہہہآپ کیا کر رہی ہیں ؟؟؟؟
: بیلا
۔ میں تمھیں بتا رہی ہوں کہجب ایک آدمی کسی عورتكی چوچیوں
کو مسلتا ہے تو عورت کو
بہت مزہ آتا ہے تمھیں اچھانہیں لگ رہا کیا ؟
: دیپا
۔ ( اپنی آنکھیں بند کیےمدہوشی كے ساغر میں ڈوبتےہوئے ) اچھا تو لگ رہا ہے کاکیپر پررومہہہہح اہہہہہہہ کاکی
۔۔۔۔
بیلا نے اپنی انگلیوں سے دیپا
كی چوچیوں كے نپلز کو مسلدیا دیپا كے بدن میں مستیكے لہر دوڑ گئی ۔۔۔۔
اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سےبیلا كے ہاتھوں کو کس کےپکڑ لیا پر اس نے بیلا كے
ہاتھوں کو اپنی چوچیوں پرسے ہٹانے كی کوشش نہیں کی
۔۔۔۔۔۔۔
بیلا كے ہونٹوں پر مسکانبڑھتی جا رہی تھی اب بیلا نےایک اور داؤ کھیلا جیسے
جھیلنے کے لیے دیپا بالکل تیار
نہیں تھی
دیپا كے 32 سائز كی تنی ہوئیچوچیاں اس کی قمیض سے
باہر تھیں اور ان پر لائٹ پنککلر كے نپلز کو دیکھ کر
تو کسی کا بھی ایمان ڈولجاتا ۔۔۔۔۔ بیلا نے دیپا كی
چوچیوں پر سے اپنے ہاتھ ہٹاکر دیپا كے ہاتھوں کو پکڑااور اس کے سَر كے پاس نیچےچٹائی كے ساتھ ساتھ لگا دیا
جس سے دیپا کی چوچیاں اورزیادہ باہر كی طرف نکل آئیں
۔۔۔۔ پنک کلر كے نپلز جو اکدم تنے ہوئے تھے کسی تیر
كی نوک كی طرح تیکھے ہوچکے تھے ۔۔۔۔۔۔
دیپا اب بھی اپنی آنکھیں بندکیے ہوئے تھی اس کے
ہونٹ تھوڑے سے کھلے ہوئےتھے ۔۔۔۔۔۔ مانو جیسے اسے
سانس لینے میں تکلیف ہو رہیہو بیلا نے موقع دیکھتے ہوئےان پر جھک گئی
اور اس نے لیفٹ نپل کو
منہ میں بھر لیا ۔۔۔۔۔۔۔ کاکیاااااااااہہہہہہہہہسسسسسسسس
یہہہہ کیاااااا کرررررر رہی ہو
۔۔۔۔۔۔۔ دیپا تو پہلے سے ہتھیارڈال
چکی تھی
اسکے دماغ میں اک بار پِھر
سے سونو كی چھاپ بن چکیتھی مانو جیسے بیلا نہیں بلکہسونو ہی اس کی چوچیوں کوچوس رہا ہو دیپا اپنے ہاتھوںسے تکیے
کو کس کے پکڑے ہوئے تھیاسکا پُورا بدن مستی میں تھر تھر کانپ رہا
تھا ۔
بیلا نے اسکے نپل کو چُوستےہوئے دوسری چوچی کو ہاتھمیں لیکر دھیرے دھیرے سےمسلتے ہوئے سہلانا شروع کردیا ۔۔۔۔۔
ااااااففففففف
اااااااااہہہہہہہہہ
سسسسسسسسی
دیپا آنکھیں بند کیے ہوئے
مستی سے بھری سسکیاں بھررہی تھی ۔۔۔۔۔۔
پِھر بیلا نے یکدم دیپا كی چوچی کو جتنا ہو سکتا تھا
اپنے منہ میں بھر لیا ۔۔۔۔۔دیپاایک دم سسک اٹھی ۔۔۔۔۔اااااااااہہہہہہہہہ
سسسسسسسس اس نے تکیےکو چھوڑا اور بیلا کے
کندھوں كے اُوپر سے اس کیپیٹھ کو کس لیا ۔۔۔دیپا : اااااااااہہہہہہہہہ
آااااااااااااہ کاکی مجھے یہ
کیا ہو رہا ہے آآآآآآہہہہہہ کاکیبہت اچھا لگ رہا ہےسسسسسسسسسی
کاکییییییی ۔۔۔۔۔۔
بیلا نے دیکھا كہ دیپا اب
پوری طرح گرم ہو چکی ہے
۔۔۔۔۔
اس نے اپنا ایک ہاتھ نیچے لےجا کر دیپا كے شلوار كے ناڑےکو پکڑا اور دھیرے سے
کھینچتے ہوئے کھول دیا
۔۔۔۔۔۔
جیسے ہی دیپا كی شلوار اسکی کمر پر ڈھیلی ہوئی ، دیپا
كے دِل كی دھڑکن بڑھ گئیاس نے اپنی مدہوشی كے نشے
سے بھری آنکھوں کو کھول کربیلا كی طرف دیکھا جو اسکے نپل کو
چُوستے ہوئے ، اپنا ہاتھ اسکی شلوار كے اندر ڈال رہی
تھی دیپا اب پوری طرح گرمہو چکی تھی وہ اب کچھبھی کرنے كے حالت میں نہیںتھی دیپا شدت جذبات میںمدہوش ہو چکی تھی جیسےہی بیلا كے ہاتھ كی انگلیوں
نے دیپا كی کنواری چوت كیپھاڑیوں کو چھوا
دیپا كے منہ سے مستی بھریآااااااااااہ نکل گئی اس نے
اپنے ہونٹوں کو اپنے دانتوںمیں دبا لیا اور بیلا كی پیٹھپر تیزی سے ایسے ہاتھ پھیرنےلگی
مانو جیسے اس نے سونو کوہی اپنی آغوش میں لے رکھاہو بیلا نے اپنی انگلیوں سے
دیپا كی چوت كی پھاڑیوں کو دھیرے سے سہلایا ۔۔۔۔دیپا کا پُورا بدن جھنجھنااٹھا اسکا پُورا بدن اکڑ کرجھٹکے کھانے لگا اور دیپا بناپانی كے مچھلی كی طرح
تڑپنے لگی ۔۔۔۔ اسکا پُورا بدناکڑ کر جھٹکے کھانے لگا اور
دیپا شدت جذبات سے تڑپتےہوئے اپنی کمر کو ہلاتے ہوئےاپنے چوتڑوں کو اُوپر اچھالنے لگی ۔۔۔۔۔
دیپا کو تو جیسے ہوش نہیں
تھا دیپا كی چوت نے اگلے ہیپل پانی چھوڑنا شروع کر دیااور اس کے منہ سے
اااااااااہہہہہہہہہ اووووؤئیااااااااففففففف کاااااااکیمیں گئی کی آوازیں نکلنے
لگیں ۔۔۔۔۔۔۔
بیلا اپنی انگلیوں پر دیپا كیچوت سے نکل رہے پانی کومحسوس کرتے ہی سمجھ
جاتی ہے کہ دیپا جھڑ گئی ہے
۔۔
اس نے اپنا ہاتھ اس کی
شلوار سے باہر نکالا اور اپنیساڑھی كے پلو سے پونچھ لیا
۔۔۔۔۔۔
دیپا اپنی سانسوں كے درست ہونے کا انتظار کر رہی تھیجوان دیپا كی چوت نے آج
پہلی بار اپنا جوس نکالا تھا
اس کے ہونٹوں پر شانتی سےبھری مسکان پھیل گئی تھیجیسے اس کے اندر لگی ہوئیآگ ٹھنڈی ہو گئی ہو ۔۔۔۔۔جب دیپا تھوڑی دیر بعد نارملہوئی ، تواس نے اپنی
شلوار كے ناڑے کو بند کیا اورکھڑی ہوکر نہانے كے لیے چلیگئی ۔۔۔
جیسے ہی دیپا نہانے كے لیے
گھر كے پچھلے حصے میں گئیتو ، سیمہ اور رجنی نہا کرواپس آ رہی تھیں۔۔۔۔
دیپا سَر جھکائے ہوئے ان کے پاس سے گزر گئی رجنی نےآتے ہی بیلا سے پوچھا
اری او بیلا یہ دیپا کہاں جا”
رہی ہے ؟؟؟ اس کی مالش کیہے کے نہیں اچھے سے ” بیلا
مسکراتے ہوئے رجنی كی طرفدیکھنے لگی اور پھر بولی۔۔۔
جاری ہے
