میرا نام نوشین ہے عمر 25 سال ہے ہم دو بہنیں اور ایک بھائی ہے اور بہن کا نام ماہین ہے عمر 28سال ہا بھائی ہم دونوں سے چھوٹا ہے عمر 20 سال ہے میں یونیورسٹی جاتی ہوں
ابھی BA کا امتحان اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کر لیا اور تعلیم کا سلسلہ چلتا اور گھر میں ہر سہولت میسر تھی کبھی کسی چیز کی کسی قسم کی کوئی تنگی نہیں ہمیں تھی۔۔۔۔ اپنے ہوش ۔۔۔ سنبھالی تو گھر میں خوشحالی دیکھی جیسے میں جوان ہوتی گئی ویسے ویسے میرے خیالات اور جذبات بھی جوان ہوتے گئے میرے بریست کاسائز 38ہے قد 5 فٹ 6 انچ ہے میری کلاس فیلو میرے فکر کو دیکھ کر اکثر سہیلیاں مجھے چھیڑا کرتی تھی کہ نوشین تمھارافکر تو بہت ہی سکسی ہے
ایک دن میری بہن کا رشتہ آیا اور اس کی شادی ہو گئی
شادی کے بعد آپی گھر آئی رہینے کے لیے ساتھ جیجا جی بھی تھے وہ دونوں میرے روم کے ساتھ والے روم میں روکے
رات کو مجھے پیاس لگی تو میں کیچن میں پانی پینے گئی پانی پی کے جب واپس آ رہی تھی تو آپی کے روم سے کچھ آوازیں آرہی تھی میں نے جا کر کھڑکی سے دیکھا تو حیرت سے آنکھیں کھولی کی کھولی رہے گئ اندر آپی جیجا جی کے لن کو منہ میں ڈال کر چوس رہی تھی دونوں پورے ننگے تھے میرا ہاتھ میری پھدی پہ چلا گیا میں گرم ہو کے اپنی پھدی کو زور زور سے مسلنے لگی اففففف 5 منٹ منٹ ہی میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا پانی اِتنا زیادہ تھا کہ میری پوری شلوار گیلی ہو گئی میں دونوں کی چودای دیکھنے میں اتنی مگن تھی کے امی کے آنے کا پتا ہی نہیں چلا یہ آواز امی کی تھی .. میری ٹانگوں میں جان نہیں رہی تھی کہ میں پیچھے مڑ کے دیکھتی وه وه
وہ ۔۔۔۔ میں میں .. یہاں ۔۔۔ پا .. پپ پپ پانی ... کیا پانی پانی ؟؟؟ کیا کر رہی ہو یہاں میں نے صرف اتنا پوچھا ہے .. اور تم تو ایسے گھبرا گئی ہو جیسے پانی نہیں کوئی چوری کرنے آئی ہو ۔۔۔ اور فرج تو
اس طرف ہے تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہہ پاتی امی نے کھڑکی سے اندر جھانک کر دیکھا کمرے میں ابھی تک جیجا جی اور باجی ننگے لیٹے ہوئے تھے۔۔۔۔ امی نے قہر آلود آنکھوں سے مجھے دیکھا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی صفائی میں کچھ کہہ پاتی امی نے ایک زنائے دار تھپڑ مجھے رسید کر دیا ۔۔۔ بے غیرت .. بے حیا .... کیا دیکھ رہی تی یہاں کھڑے ہو کر۔۔۔۔۔ امی وہ میں وه ...... دفع ہو جا یہاں سے کمینی ۔۔ میں اپنے گال پر ہاتھ رکھے وہاں سے اپنے کمرے میں چلی آئی .... امی نے باجی کے کمرے کا دروازہ بجایا باجی نے جلدی سے کپڑے پہنے اور دروازہ کھول دیا ... امی نے کہا کہ بیٹا آپ دونوں اندر ہو اور کڑکی کھلی ہوئی ہے دھیان رکھا کرو ... جی امی وہ گرمی کی
وجہ سے کھڑکی کھلی رکھی تھی ۔۔ اور اس وقت
ویسے بھی ادھر کس نے آنا ہوتا ہے سب لوگ تو سو رہے ہیں ۔۔۔ پھر بھی بیٹا ... امی نے جھجھکتے ہوئے باجی سے کہا کہ آپ رات کو سونے سے پہلے کھڑکی بند کر لیا کرو ایسے اچھا نہیں لگتا ... باجی اور جیجا جی یہ سمجھے شاید امی نے ان کو دیکھ لیا ہے ۔۔ باجی بھی امی کے سامنے شرمندہ سی ہو گئی ادھر میری ڈر اور خوف سے برا حال ہو رہا تھا پتا نہیں امی نے باجی سے کوئی بات نہ کہہ دی ہو .. یا وہ ابو سے نا بول دیں .. طرح طرح کے خیالات ذہن میں آ رہے تھے۔۔۔۔ میں واش روم گیی ... شاور کے نیچے کافی دیر تک کھڑی رہی اور اپنے جسم کو بھگوتی رہی مگر پتا نہیں کیا ہو گیا تھا میری آگ کسی طرح ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔ خیر میں نہا کے باہر نکلی اور اپنے بیڈ پر سونے کے لیے لیٹ گئی
مگر نیند جیسے میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی
.. پتا نہیں رات کے کس پہر میری آنکھ لگی
صبح میری آنکھ کھلی تو جسم درد کر رہا تھا نیند
نا پوری ہونے کی وجہ سے . میں فریش ہو کے ڈرتی ڈرتی کچن میں آئی تو دیکھا امی ابھی تک ناشتے والے ٹیبل پر بیٹھی ہوئی ہیں میں امی سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔ مارے شرمندگی کے میں کچن سے باہر جانے لگی تو امی نے آواز دے کر مجھے روک لیا ... میرے پیر جہاں تھے وہیں پر جم گیے ... ادھر آو اور بیٹھو میرے پاس ... امی کی آواز میں نرمی تھی ... مگر میرا حلق خشک ہو گیا تھا خوف کے مارے ۔۔۔ میں ٹیبل کے دورے کنارے پر بیٹھ گیی . جی امی... مجھے لگا جیسے میرے آواز ہی نہیں نکل رہی ہے ۔۔۔ دیکھو بیٹا تم اب بچی نہیں ہو اور تم اب عمر کے اس حصے میں ہو
جہاں تم کو ہر چیز کی سمجھ ہونی چاہیے ۔۔ تمهاری باجی شادی شدہ ہے اور ایسے ہر کسی کے کمرے میں جھانکا نہیں کرتے ۔۔ ہر کسی کی اپنی پرایویسی ہوتی ہے ۔۔۔ برا لگتا ہے ایسے کسی کے کمرے میں جھانکنا ... اب تم بڑی ہو چکی ہو ۔۔ امی وہ دراصل میں رات کو ... چھوڑو رات کو ... جو ہوا
کیے میں جانتی ہوں تمھرے ذہن میں سوالات اٹھ رہے ہوں گے .. اور میں اس وقت تمھاری امی نہیں تمهاری دوست ہوں ۔۔۔ تمھارے ذہن میں جو بھی سو الات آ رہے ہیں تم بلا جھجھک مجھ سے پوچھ
سو ہوا ... اب آینده خیال رکھنا ۔۔۔ جی امی میں
خیال رکھوں گی .. اینڈ آئی ایم ویری سوری ... اتنا
کہتے ہوئے میری آنکھوں میں آنسو آگئے ۔۔ امی نے
اٹھ کر مجھے گلے سے لگایا اور میرے آنسو صاف
سکتی ہو ۔۔۔ میں ان سوالات کا جواب دینے کی
پوری کوشش کروں گی ۔۔ امی کی ان باتوں سے
میرے دل میں بیٹھا خوف اب کسی حد تک ختم ہو چکا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں سوالات ہی سوالات تھے مگر میں ابھی بھی جھجھک رہی تھی امی سے ۔۔۔ نہیں امی کوئی سوال نہی ہے میرے ذہن میں .
امی میری اس جھجھک کو بھانپ گئی تھی ۔۔۔۔ مسکراتے ہوئے کہنے لگی کہ چلو ٹھیک ہے جب
تمھارے ذہن میں کوئی سوال آئے تو پوچھ لینا میں جانتی ہوں تم اس واقت جھجھک رہی ہو میں
تمھاری ماں ہوں سب جانتی ہوں میری بیٹی کے ذہن میں اس وقت کیا چل رہا ہے ۔۔۔۔ میں نے وہاں سے اٹھنے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔ ناشتہ کر کے
میں کچن صاف کر رہی تھی کہ باجی آگئی ۔۔ انہوں نے میرے ساتھ کام میںمدد کی اور چائے بنانے کا کہا ۔۔ میں چاہے بنا کے ان کے پاس ہی بیٹھ گئی تو باجی کہنے لگی یار رات کو بہت کام خراب ہوا تھا ۔۔ میرے کان کھڑے ہو گئے ۔۔ کیا ہوا تھا باجی میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔۔۔۔ یار رات کو میں اور تمھارے جیجا جی کمرے میں لیٹے تھے اور ہمیں کھڑکی بند کرنا یاد نہیں رہا تھا ۔۔ امی نے گزرتے ہوئے دیکھ لیا ہم دونوں کو ۔۔۔ میں بہت شرمندہ ہو رہی تھی ۔۔۔ ساری رات نیند نہی آیی۔۔ امی سے بھی میں اب نظریں نہی ملا پا رہی ۔۔۔ کیوں باجی ایسا کیا ہو گیا ہے کہ آپ امی سے نظریں نہی ملا پا رہی
.. سب خیر تو ہے نا ؟؟۔۔۔ میں نے جان بوجھ کر
انجان بنتے ہوئے باجی سے پوچھا۔۔ حالانکہ مجے سب پتا تھا ۔۔ اور یہ بھی پتا تھا کہ کس نے دیکھا
ہے اور کس نے نہی دیکھا ۔۔۔۔ باجی نے مختصر رات
والى باتمجھے بتا دی کہ رات کو ہوا کیا تھا
میرے ذہن میں ایک دم سے شرارت آئی اور میں نے
کہا باجی آپ بھلا مجھے کھڑا کر دیتی دروازے میں
تاکہ میں دھیان رکھتی کسی کے آنے جانے کا۔۔۔۔ ہی
ہی ہی ہی ہی ۔۔ میں کھلکھلا کے ہنس دی ۔۔ باجی
نے ایک دھپ رسید کی میری کمر میں چل بے شرم
..... پھر باجی شام کو اپنے سسرال چلی گئی اور
میں گھر میناداس رہ گیی .. پھر ایک دن باجی
انگلینڈ چلی گئی اپنے شوہر کے ساتھ ۔۔۔۔ باجی کے
جانے کے تھوڑے دن بعد ہی ایک بہت اچھی فیملی
سے میرے لیے رشتہ آ گیا ... لڑکا اپنا امپورٹ
ایکسپورٹ کا کام کرتا تھا ۔۔۔ بظاہر اس رشتے میں
کویی خامی نہ تھی سو یہ رشتہ منظور کر لیا گیا
منگنی بڑی دھوم دھام سے ہوئی ۔۔ اور منگنی کے
ایک سال کے اندر اندر ہی میری شادی بھی ہو گئی
اور میں بیاہ کر اپنے پیا گھر سدھار گیی .... رات
دیر تک رسموں کا سلسلہ چلتا رہا ۔۔۔ شادی سے پہلے
ہم دونوں میاں بیوی میں کافی کم بات چیت ہوتی تھی میں دلہن بنی سیج پر بیٹھی اپنے خاوند کا انتظار کرتے کرتے تھک چکی تھی ۔۔۔ دل میں خوشی اور خوف کے
ملے جلے جذبات تھے ۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے . پھر اچانک دروازہ کھلنے کی آواز آئی۔۔۔۔ میں سنبھل کر بیٹھ گئی ... قدموں کی آواز آ رہی تھی۔ پاس اور پاس بہت پاس۔۔۔ ایسا لگا جیسے کوئی میرے بیڈ کے بلکل پاس آ کر کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔
آنے والا کوئی اور نہیں میرا شوہر تھا ۔۔۔ وہ کچھ دیر بیڈ کے پاس کھڑے رہے پھر میرے پاس بیٹھ گیے ... کچھ دیر خاموشی رہی پھر انہوں نے میرا گھونگھٹ اٹھایا... اور گھونگھٹ اٹھاتے ہی انہوں نے مجھے ماتھے پر کس کی ۔۔۔ میں شرم سے پانی ہو گیی .. پتا نہیں کہاں سے اتنی شرم آ رہی تھی مجھے ۔۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔ منہ دکھایی اور قسموں وعدوں کے بعد انہوں نے
مجھ سے کہا نوشی میری جان تم تھک گئی ہو گی
... چلو اٹھ کر کپڑے تبدیل کر لو ۔۔۔ میں ایسے ہی
بیٹھی رہی انہوں نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر
اٹھایا اور میرے ہاتھ میں کپڑے پکڑا دیئے لو چلو
چینج کر لو ۔۔۔ میں کپڑے پکڑ کر ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ کہاں چینج کروں یہی پر چینج کروں یا واش روم جا کر ۔۔۔ اتنی دیر میں میرے شوہر نے
کپڑے تبدیل کر لیتے تھے ۔۔۔ وہ سمجھ گیے۔۔ مجھ
سے کہنے لگے دلہن بیگم اب شرماو نہیں یہی پر
چینجکر لو ۔۔۔ میں نے کہا کہ مجھے شرم آ رہی ہے
۔۔۔ وہ ہلکا سا قہقہہ لگا کر بولے ۔۔۔ ارے جان اب کیسا شرمانا ... چلو اگر تم کو اتنی ہی شرم آ رہی ہے تو میں اپنا منہ دوسری طرف کر لیتا ہوں تم جلدی سے چینج کر لو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا
چهره دیسری طرف کر لیا۔۔ میں نے جلدی سے شلوار
اتارکر دوسری پہن لی ۔۔۔ اور جب میں نے اپنی
قمیض اتار کر دوسری پہننے کے لیئے پکڑ تو انہوں
نے جلدی سے اپنا منہ میری طرف کر لیا اور ایک دم
سے میری قمیض میرے ہاتھ سے لے لی۔۔۔۔ کہنے لگے جان اب اس اتنے تکلف بھی اچھے نہیں ہیں ۔۔۔۔ میرا بازو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔۔ میں بیڈ پر ان کے اوپر گر سی گئی ۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنی باہوں میں لے لیا ۔۔ اور میرے گال کو چوم لیا ۔۔۔ ایک لہر سی میرے پورے جسم میں دوڑ گئی ۔۔۔ میرا نرم نازک سینہ ان کے چوڑے اور مظبوط سینے میں دبا ہوا تھا مجھے یہ احساس بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ میں اپنے شوہر کی باہوں میں قید تھی ۔۔ اور اب کبھی بھی اس قید سے رہا نہیں ہونا چاہتی تھی. میں نے بھی ان کو کس کے اپنی باہوں میں بھر لیا۔۔۔ وہ مجھے بے تحاشہ چوم رہے تھے۔۔۔ میں ان کے پیار کی گرمی سے قطره قطره پگھل رہی تھی ۔۔۔۔۔ ابھیمیں خمار میں تھی کہ انہوں نے میرے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔ ہونٹوں کا ہونٹوں سے ملنا تھا کہ میں مدہوش ہونے لگی ۔۔۔ وہ میرے ہونٹ چوس رہے تھے مجھے اب بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا .... میں نے آنکھیں بند کر لی تھی ۔۔۔ مجھے ان کے
ہونٹوں کا ذایقہ بہت پسند آیا تھا ۔۔۔ میں خوب
مزے سے ان کے ہونٹ چوس رہی تھی ۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی زبان میرے منہ کے اندر ڈال دی ۔۔۔ میں بھوکی تو تھی ہی فورا" میں نے ان نے زبان کو چوس لیا.... جیسے ہی ان کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹچ ہوئی میں مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ گیی .... اففففف .... کیا ذایقہتھا میٹھا ... مزے سے بھرپور ۔۔۔۔ پھر انہوں نے کہا مجے بھی اپنی زبان کا ذائقہ چکھنے دو ۔۔۔ میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی افففففف ... کیا ذایقہ تھا ان کی زبان کا میں مدہوش ہی تو ہو گیی . ہواوں میں اڑ رہی تھی ۔۔۔ دل کر رہا تھا کہ ان کی زبان اب منہ سے باہر نا نکالوں میں ان کا سارا شهد چوسنا چاہتی تھی اور بڑے مزے سے چوس میں
بھی رہی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے زبان چوسنے کے ساتھ
ساتھ میرے مموں پر ہاتھ رکھ دیے اور ان کو ہلکا
ہلکا دبانا شروع کر دیا ۔۔۔ میرے منہ سے ہلکی سی
کراه نکل گیی ... آه ...... سسسسسس...
جاری ہے
